1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان ہلمند کے پانی کے حقوق کی خلاف ورزی نہ کریں، رئیسی

18 مئی 2023

ایرانی صدر نے افغان طالبان حکمرانوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ مشترکہ دریائے ہلمند کے پانی پر ایرانی عوام کے حقوق کی خلاف ورزی سے باز رہیں۔

Iran Wasserknappheit
تصویر: ISNA

ایرانی صدر نے افغان طالبان حکمرانوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ مشترکہ دریائے ہلمند کے پانی پر ایرانی عوام کے حقوق کی خلاف ورزی سے باز رہیں۔

ایرانی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی حکومت ایران کے پانی کے حقوق کے دفاع کے لیے پُر عزم ہے۔ ایرانی صدر نے یہ بیان ایران اور افغانستان کے درمیان پائے جانے والے مشترکہ دریا ہلمند کے پانی پر ایرانی عوام کے حقوق کے پس منظر میں دیا۔ ان کا کہنا تھا،''ہم اپنے عوام کے حقوق کو پامال نہیں ہونے دیں گے۔‘‘

ایرانی صدر کا دورہ پاکستان

ایرانی صدر رئیسی نے جمعرات کو ایران  سے ملحقہ ایک پاکستانی سرحدی شہر کا دورہ کیا۔  یہ گزشتہ دس سالوں میں ان کا پاکستان کا پہلا  سرکاری دورہ تھا۔ رئیسی نے اس دورے کے دوران ایران اور پاکستان کی سرحد پر قائم ہونے والی چھ مارکیٹس میں سے پہلی مارکیٹ کا افتتاح کیا۔

ہندوکش سے ایران میں بہنے والا دریائے ہلمندتصویر: ap

اس موقع پر اپنے بیان میں انہوں نے پڑوسی ملک افغانستان کے طالبان حکمرانوں کو متنبہ کیا کہ وہ اُن کے الفاظ کو سنجیدہ لیں۔ انہوں نے کابل کے طالبان حکمرانوں پر زور دیا کہ وہ ایرانی ہائیڈروولوجسٹ کو اجازت دیں کہ وہ دریائے ہلمند کے  پانی کی سطح چیک کریں۔ دریائے ہلمند ہندوکش پہاڑی سلسلے سے افغانستان میں نکلتا اور ایران میں بہتا ہے۔

افغانستان پر دو دہائیوں تک قابض رہنے کے بعد اگست 2021 ء میں ہندوکش کی ریاست سے  امریکہ اور نیٹو فورسز کے مکمل انخلاء کے بعد کابل میں طالبان نے اقتدار سنبھال لیا۔ تب سے ایران افغان طالبان سے اپنے پانی کے حق کی پامالی سے روکتا رہا ہے۔

 ایرانی موقف

دریائے ہلمند کے پانی کے حق کے بارے میں تہران حکومت ہمیشہ سے زور دے کر کہتی رہی ہے کہ افغانستان اور ایران کے درمیان 1973 ء میں طے پائے جانے والے معاہدے پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔ یہ معاہدہ دراصل دونوں ممالک کے پانی کے حق کو یقینی بناتا ہے۔ افغانستان ہلمند کو مشترکہ آبی وسائل تصور کرتا ہے۔

ایران کے اکثر علاقے خشک سالی کا شکار تصویر: imago images/Zumapress

اسلامی جمہوریہ ایران تقریباً تیس سال سے خشک سالی کے مسائل سے دوچار ہے تاہم  اقوام متحدہ کی خوراک اور زراعت کی تنظیم کے مطابق ایران کے آبی مسائل گزشتہ دہائی  کے دوران مزید سنگین ہو گئے ہیں۔

ایران  کے موسمیاتی امور کے ادارے کا کہنا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق ملک کا 97 فیصد حصہ اب کسی نہ کسی سطح پر خشک سالی کا شکار ہے۔

یاد رہے کہ 2021 ء میں فرانسیسی خبر رساں ادارے نے ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا تھا کہ ایران کو گزشتہ پچاس برسوں میں بدترین خشک سالی کا سامنا ہے۔ جنوب مغربی علاقے میں پانی کی عدم دستیابی کے خلاف شہری سڑکوں پر نکل آئے تھے اور  متعدد علاقوں میں مظاہرین نے شاہراہیں بند کرنے اور جلاؤ گھیراؤ جیسی پُر تشدد کارروائیوں کے ذریعے اپنا احتجاج پیش کیا تھا۔ مئی 2021 ء میں ایران کے وزیر توانائی نے گرمیوں میں پانی کی کمی سے خبردار کرتے ہوئے کہہ دیا  تھا کہ یہ سال ملک میں پچاس برس کے دوران کی بد ترین خشک سالی کا سال ہو گا۔

چینائی میں پانی کی قلت، ریل گاڑیوں کے ساتھ پانی کی ترسیل

01:47

This browser does not support the video element.

ک م/ ع آ(اے ایف پی، ارنا)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں