طالبان ہلمند کے پانی کے حقوق کی خلاف ورزی نہ کریں، رئیسی
18 مئی 2023
ایرانی صدر نے افغان طالبان حکمرانوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ مشترکہ دریائے ہلمند کے پانی پر ایرانی عوام کے حقوق کی خلاف ورزی سے باز رہیں۔
اشتہار
ایرانی صدر نے افغان طالبان حکمرانوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ مشترکہ دریائے ہلمند کے پانی پر ایرانی عوام کے حقوق کی خلاف ورزی سے باز رہیں۔
ایرانی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی حکومت ایران کے پانی کے حقوق کے دفاع کے لیے پُر عزم ہے۔ ایرانی صدر نے یہ بیان ایران اور افغانستان کے درمیان پائے جانے والے مشترکہ دریا ہلمند کے پانی پر ایرانی عوام کے حقوق کے پس منظر میں دیا۔ ان کا کہنا تھا،''ہم اپنے عوام کے حقوق کو پامال نہیں ہونے دیں گے۔‘‘
ایرانی صدر کا دورہ پاکستان
ایرانی صدر رئیسی نے جمعرات کو ایران سے ملحقہ ایک پاکستانی سرحدی شہر کا دورہ کیا۔ یہ گزشتہ دس سالوں میں ان کا پاکستان کا پہلا سرکاری دورہ تھا۔ رئیسی نے اس دورے کے دوران ایران اور پاکستان کی سرحد پر قائم ہونے والی چھ مارکیٹس میں سے پہلی مارکیٹ کا افتتاح کیا۔
اس موقع پر اپنے بیان میں انہوں نے پڑوسی ملک افغانستان کے طالبان حکمرانوں کو متنبہ کیا کہ وہ اُن کے الفاظ کو سنجیدہ لیں۔ انہوں نے کابل کے طالبان حکمرانوں پر زور دیا کہ وہ ایرانی ہائیڈروولوجسٹ کو اجازت دیں کہ وہ دریائے ہلمند کے پانی کی سطح چیک کریں۔ دریائے ہلمند ہندوکش پہاڑی سلسلے سے افغانستان میں نکلتا اور ایران میں بہتا ہے۔
عالمی یومِ آب ’پانی کی قلت کا ایک بڑا بحران سر پر کھڑا ہے‘
آج دنیا بھر میں پانی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں663 ملین انسانوں کی پینے کے صاف پانی تک رسائی نہیں ہے۔ ان میں زیادہ تر یعنی 552 ملین دیہی علاقوں میں رہتے ہیں۔
تصویر: dapd
بیماریاں اور اموات
آلودہ پانی پیٹ کی مختلف بیماریوں کا سبب بنتا ہے اور ایسے پانی کو پینے کے نتیجے میں ہر سال پانچ سال سے کم عمر کے لاکھوں بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
تصویر: DW/N. Sul d'Angola
متاثر بھی ہیں اور حفاظتی اقدامات بھی نہیں کر رہے
پاپوا نیو گنی، موزمبیق اور مڈغاسکر کا شمار پانی کی قلت سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں ہوتا ہے۔ یہ تینوں دنیا کے ان بیس فیصد ملکوں میں بھی شامل ہیں، جن میں تحفظ ماحول کے لیے انتہائی ناکافی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
تصویر: DW/Ivan Mauro Zacarias
بھارت اور چین یہ معاملہ کیسے حل کریں گے؟
بھارت کے دیہی علاقوں میں رہنے والے 63.4 فیصد لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے۔ آبادی کے لحظ سے دنیا کے سب سے بڑے ملک چین کے دیہی آبادی کے43.7 فیصد لوگوں کی صاف پانی تک رسائی نہیں ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
موسمیاتی تبدیلیاں ایک وجہ
اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث سمندری طوفان، سیلاب اور خشک سالی میں اضافہ ہو رہا ہے اور یہی پینے کے صاف پانی تک رسائی مشکل بنانے کی ایک وجہ بھی ہے۔
تصویر: colourbox
پانی خصوصی سہولت نہیں، بلکہ حق ہے
اس رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ 2050ء تک دنیا بھر میں دیہی علاقوں میں رہنے والے چالیس فیصد سے زائد لوگ پانی کی شدید قلت کا شکار ہو نگے۔ اس رپورٹ کے مطابق پینے کا صاف پانی کوئی خصوصی سہولت نہیں بلکہ انسان کا بنیادی حق ہے۔
تصویر: 2aid.org/Falco Peters
ری سائیکلنگ ضروری ہے
دنیا بھر میں استعمال ہونے والے پانی کا ایک بڑا حصہ ضائع ہو جاتا ہے۔ اگر اس پانی کو دوبارہ سے قابل استعمال بنانے کے پلانٹ تعمیر کیے جائیں تو اس سے پانی کی قلت پر بھی قابو پایا جا سکے گا اور یہ ماحولیات کے لیے بھی فائدہ مند ہو گا۔
تصویر: Getty Images/D. McNew
مثالی ممالک
سنگاپور اور امریکی ریاست کیلی فورنیا کی ساحلی پٹی پر آباد شہر سین ڈیاگو کے شہری دوبارہ سے قابل استعمال بنایا جانے والا پانی ہی پینے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ امریکا میں پانی کو سمندر میں شامل ہونے سے قبل تقریباً بیس مرتبہ ری سائیکل کیا جاتا ہے۔
تصویر: AP
اردن اور اسرائیل کا زرعی شعبہ
اردن اور اسرائیل کے زرعی شعبوں میں استعمال ہونے والا بالترتیب نوے اور پچاس فیصد تک پانی ری سائیکلڈ ہوتا ہے۔
تصویر: DPA
عالمگیر بحران سر پر کھڑا ہے
پانی کے عالمی دن کی مناسبت سے تنظیم ورلڈ وائیڈ فنڈ فار نیچر WWF کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سن 2030ء تک پانی کا ایک عالمگیر بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس بحران سے خاص طور پر ترقی پذیر ممالک اور ترقی کی دہلیز پر کھڑی ریاستیں متاثر ہوں گی۔
تصویر: Getty Images/D. McNew
9 تصاویر1 | 9
افغانستان پر دو دہائیوں تک قابض رہنے کے بعد اگست 2021 ء میں ہندوکش کی ریاست سے امریکہ اور نیٹو فورسز کے مکمل انخلاء کے بعد کابل میں طالبان نے اقتدار سنبھال لیا۔ تب سے ایران افغان طالبان سے اپنے پانی کے حق کی پامالی سے روکتا رہا ہے۔
ایرانی موقف
دریائے ہلمند کے پانی کے حق کے بارے میں تہران حکومت ہمیشہ سے زور دے کر کہتی رہی ہے کہ افغانستان اور ایران کے درمیان 1973 ء میں طے پائے جانے والے معاہدے پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔ یہ معاہدہ دراصل دونوں ممالک کے پانی کے حق کو یقینی بناتا ہے۔ افغانستان ہلمند کو مشترکہ آبی وسائل تصور کرتا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران تقریباً تیس سال سے خشک سالی کے مسائل سے دوچار ہے تاہم اقوام متحدہ کی خوراک اور زراعت کی تنظیم کے مطابق ایران کے آبی مسائل گزشتہ دہائی کے دوران مزید سنگین ہو گئے ہیں۔
ایران کے موسمیاتی امور کے ادارے کا کہنا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق ملک کا 97 فیصد حصہ اب کسی نہ کسی سطح پر خشک سالی کا شکار ہے۔
یاد رہے کہ 2021 ء میں فرانسیسی خبر رساں ادارے نے ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا تھا کہ ایران کو گزشتہ پچاس برسوں میں بدترین خشک سالی کا سامنا ہے۔ جنوب مغربی علاقے میں پانی کی عدم دستیابی کے خلاف شہری سڑکوں پر نکل آئے تھے اور متعدد علاقوں میں مظاہرین نے شاہراہیں بند کرنے اور جلاؤ گھیراؤ جیسی پُر تشدد کارروائیوں کے ذریعے اپنا احتجاج پیش کیا تھا۔ مئی 2021 ء میں ایران کے وزیر توانائی نے گرمیوں میں پانی کی کمی سے خبردار کرتے ہوئے کہہ دیا تھا کہ یہ سال ملک میں پچاس برس کے دوران کی بد ترین خشک سالی کا سال ہو گا۔
چینائی میں پانی کی قلت، ریل گاڑیوں کے ساتھ پانی کی ترسیل