1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان طالبان نے بدخشاں کے ضلع پر قبضہ کر لیا

مقبول ملک6 جون 2015

شمال مشرقی افغانستان میں سینکڑوں طالبان عسکریت پسندوں نے صوبے بدخشاں میں سرکاری دستوں کی کئی چوکیوں پر حملہ کرنے کے بعد ایک پورے ضلع پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ اس قبضے کی آج ہفتے کے روز افغان حکام نے تصدیق کر دی۔

Karte Afghanistan Badakhshan mudslide Englisch

کابل سے موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق بدخشاں میں صوبائی پولیس کے ترجمان لعل محمد احمدزئی نے صحافیوں کو بتایا کہ بڑے بڑے گروپوں کی صورت میں طالبان باغیوں نے بدخشاں کے ضلع یمگان پر اس حملے کا آغاز جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات کیا۔ اس دوران عسکریت پسند چند گھنٹوں میں ہی یمگان کے وسیع تر علاقوں پر قابض ہو گئے۔

پولیس ترجمان کے مطابق مقامی حکام نے اس حملے کے فوری بعد یمگان کے نواحی اضلاع اور صوبائی حکومت سے مزید مسلح دستوں اور باغیوں کے خلاف فضائی حملوں کے لیے ہیلی کاپٹر بھیجنے کی درخواست کر دی تھی۔

اس کے برعکس ایک دوسرے سکیورٹی اہلکار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ یمگان کا ضلع اس وقت طالبان کے قبضے میں ہے اور حملے کے بعد ’وہاں موجود سرکاری دستے اپنی جانیں بچانے کے لیے فرار‘ ہو گئے تھے۔

اسی دوران طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی طرف سے کہا گیا ہے کہ یمگان پر یہ حملہ طالبان نے کیا اور ایک بڑی کارروائی کے بعد بدخشاں کا یہ ضلع اب طالبان کے کنٹرول میں آ چکا ہے۔ افغانستان میں طالبان ہر سال سردیوں کی شدت کم ہوتے ہی موسم بہار میں اپنی مسلح کارروائیاں تیز تر کر دیتے ہیں اور یہ سلسلہ گرمیوں کے اختتام تک جاری رہتا ہے۔

دوسری طرف نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے بدخشاں میں پولیس کے نائب سربراہ سخی داد حیدری کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یمگان پر طالبان کا حملہ آج ہفتے کے روز علی الصبح کیا اور یہ بدخشاں کا ایسا دور افتادہ پہاڑی ضلع ہے، جہاں تک فوری رسائی کے لیے کوئی سڑک بھی موجود نہیں ہے۔

سخی داد حیدری نے بتایا کہ طالبان عسکریت پسندوں کو یمگان کے ضلع پر حملے میں اس وجہ سے بھی زیادہ مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑا کہ وہاں پر زمینی راستے سے پولیس کی اضافی نفری کا فوری طور پر پہنچنا بہت مشکل ہے اور اس کے لیے فضائی مدد درکار ہوتی ہے۔ دیگر رپورٹوں کے مطابق یمگان میں پولیس کے ضلعی ہیڈ کوارٹرز کے سامنے طالبان عسکریت پسندوں اور سکیورٹی اہلکاروں کے مابین جھڑپیں آج ہفتے کی صبح تک جاری تھیں۔

دریں اثناء مشرقی افغان صوبے غزنی سے موصولہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ اس صوبے کے ضلع اندار میں ایک سڑک کے کنارے نصب بم کے دھماکے میں کم از کم سات افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ افراد عام شہری تھے جو شادی کی ایک تقریب میں شرکت کے لیے جا رہے تھے کہ ان کی گاڑی اس بم کی زد میں آ گئی۔ غزنی کے صوبائی گورنر کے ترجمان شفیق نانگ صافی نے ڈی پی اے کو بتایا کہ بم دھماکے میں اسی گاڑی میں سوار چھ دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں