افغان طالبان کا داعش کا مشتبہ ٹھکانہ تباہ کر دینے کا دعویٰ
4 اکتوبر 2021
کابل میں ایک مسجد پر حملے کے بعد طالبان نے داعش کے ایک مشتبہ ٹھکانے پر کارروائی کرتے ہوئے اسے تباہ کر دینے کا دعویٰ کیا ہے۔
اشتہار
طالبان فورسز نے دارالحکومت کابل میں اتوار کو ایک مسجد کے باہر ہونے والے بم دھماکے کے چند گھنٹوں بعد دہشت گرد تنظیم داعش کے ایک مشتبہ ٹھکانے پر حملہ کر کے اسے تباہ کرنے اور متعدد جنگجوؤں کو ہلاک کر دینے کا دعویٰ کیا ہے۔
کابل میں عید گاہ مسجد کے باہر گزشتہ روز ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں پانچ شہری ہلاک ہوئے تھے۔ اس دہشت گردانہ کارروائی کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی تھی لیکن فوری طور سے 'اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے ہی اس بم حملے میں ملوث ہونے کا شبہ کیا جانے لگا تھا۔ رواں برس اگست کے وسط میں طالبان کے حکومت پر قبضے کے بعد سے اس گروپ پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔طالبان کا داعش کے جنگجوؤں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع
پیر کو کابل کی ایک مسجد میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی والدہ کے انتقال کے سوگ میں طالبان اہلکار تعزیت کے لیے جمع ہوئے۔ اس موقع پر مجاہد نے ایک بیان میں کہا کہ طالبان فورسز نے کابل کے نواح میں خیر خانہ نامی علاقے میں قائم 'اسلامک اسٹیٹ آپریشن سینٹر‘ پر کارروائی کی۔ طالبان کے ترجمان نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ آیا اس آپریشن میں آئی ایس یا داعش کے کتنے باغی مارے گئے ہیں اور یہ بھی نہیں کہا گیا کہ آیا اس آپریشن میں طالبان کا کوئی اہلکار زخمی یا ہلاک ہوا ہے۔
کابل میں اتوار کو ہونے والا بم دھماکہ افغانستان سے 31 اگست کو انتہائی افراتفری اور جلد بازی میں امریکی فوجی انخلا کے حتمی مرحلے کے بعد طالبان کے قابض ہونے کے بعد سے اب تک کا خونریز ترین دھماکہ تھا۔امریکا کا داعش کے خلاف طالبان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عندیہ
افغانستان میں آئی ایس کا دوبارہ اُبھرنا
26 اگست کو کابل ایئرپورٹ کے باہر ہونے والی بمباری کی ذمہ داری دولت اسلامیہ یا داعش نے قبول کی تھی۔ دہشت گردی کے ان واقعات میں 169 سے زائد افغان شہری اور 13 امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ تب ہزاروں کی تعداد میں شہری کابل ایئرپورٹ کی طرف اس امید میں بڑھ رہے تھے کہ شاید انہیں فرار کا کوئی راستہ مل جائے اور وہ افغانستان سے نکل سکیں۔ 2019 ء میں افغانستان کے مشرقی علاقے میں داعش یا آئی ایس کے خلاف امریکا کی طرف سے شدید نوعیت کی کارروائی کی گئی تھی۔ امریکی فوج نے داعش کے کئی ٹھکانوں پر بھاری بمباری کی تھی جس کے نتیجے میں اس علاقے میں داعش جنگجو کافی کمزور پڑ گئے تھے۔ تاہم ان واقعات کے بعد 2020ء دوسرا موقع تھا جب اس دہشت گرد گروپ نے دوبارہ افغانستان میں اپنی قوت کا مظاہرہ کرنا شروع کیا۔ 2020 ء میں ہی افغانستان کے میٹرنٹی یا زچگی کے ایک ہسپتال پر ہولناک حملہ ہوا تھا، جس کے نتیجے میں 24 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں نوزائیدہ بچے بھی شامل تھے۔ داعش پر ہی اس حملے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اس کے بعد رواں برس افغانستان کے ایک اسکول پر ہونے والے حملے کا ذمہ دار بھی داعش ہی کو ٹھہرایا گیا تھا۔ یہ اسکول شیعہ مسلم برادری کے اکثریتی علاقے دشت برچی میں قائم تھا اور اس حملے میں 80 سے زائد طلبا ہلاک ہوئے تھے۔
اتوار 3 اکتوبر کو کابل کی مسجد کے باہر ہونے والے بم دھماکے سے طالبان حکومت کو درپیش چیلنجز میں واضع اضافہ ہوا ہے۔ طالبان اپنی 20 سالہ بغاوت کے دوران بارہا دہشت گردانہ حملے اور عدم استحکام پھیلانے کا سبب بننے والی کارروائیاں کرتے رہے ہیں تاہم اب خود انہیں اپنے حریف عسکریت پسند گروپ کی بپا کی ہوئی شورش اور دہشت گردی پر قابو پانے کے ضمن میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب افغانستان بہت حد تک غیر ملکی امداد کے بغیر اپنے قومی معاشی بحران سے نمٹنے کی کوشش کر رہا ہے۔ طالبان حکومت نے گرچہ امریکی حمایت یافتہ حکومت کو گرا دیا مگر اب وہ غیر ملکی امداد کے بغیر اپنے ملک کی معاشی اور معاشرتی زبوں حالی سے نمٹنے کے لیے خود کو تنہا محسوس کر رہے ہیں اور انہیں بہت بڑے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔
2019 میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ دس ممالک
سن 2019 کے ’گلوبل ٹیررازم انڈیکس‘ کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔ اس انڈیکس کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ دہشت گردی کے شکار ممالک یہ رہے۔
تصویر: Reuters/E. Su
1۔ افغانستان
دنیا بھر میں دہشت گردی سے متاثر ممالک میں افغانستان اس برس سر فہرست رہا۔ سن 2018 کے دوران افغانستان میں 1443 دہشت گردانہ واقعات ہوئے جن میں 7379 افراد ہلاک اور ساڑھے چھ ہزار افراد زخمی ہوئے۔ 83 فیصد ہلاکتیں طالبان کے کیے گئے حملوں کے سبب ہوئیں۔ طالبان نے پولیس، عام شہریوں اور حکومتی دفاتر کو نشانہ بنایا۔ داعش خراسان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا۔ افغانستان کا جی ٹی آئی اسکور 9.60 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai
2۔ عراق
عراق دہشت گردی کے شکار ممالک کی فہرست مسلسل تیرہ برس سے سر فہرست رہنے کے بعد دوسرے نمبر پر آیا۔ رواں برس کے گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق 2018ء کے دوران عراق میں دہشت گردی کے 1131 واقعات پیش آئے جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 57 فیصد کم ہیں۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں ہلاکتوں میں 75 فیصد کمی دیکھی گئی۔ دہشت گرد تنظیم داعش نے سب سے زیادہ دہشت گردانہ کارروائیاں کیں۔ عراق کا جی ٹی آئی اسکور 9.24 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP
3۔ نائجیریا
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں جی ٹی آئی اسکور 8.59 کے ساتھ نائجیریا تیسرے نمبر پر ہے۔ اس افریقی ملک میں 562 دہشت گردانہ حملوں میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 772 زخمی ہوئے۔ سن 2001 سے اب تک نائجیریا میں 22 ہزار سے زائد افراد دہشت گردی کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Stringer
4۔ شام
جی ٹی آئی انڈیکس کے مطابق خانہ جنگی کا شکار ملک شام دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔ شام میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں زیادہ تر داعش، حیات تحریر الشام اور کردستان ورکرز پارٹی کے شدت پسند ملوث تھے۔ شام میں سن 2018 کے دوران دہشت گردی کے 131 واقعات رونما ہوئے جن میں 662 انسان ہلاک جب کہ سات سو سے زائد زخمی ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 8.0 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP
5۔ پاکستان
پاکستان اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے جہاں گزشتہ برس 366 دہشت گردانہ واقعات میں 537 افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ گزشتہ برس دہشت گردی کی زیادہ تر کارروائیاں داعش خراسان اور تحریک طالبان پاکستان نے کیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan
6۔ صومالیہ
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں صومالیہ چھٹے نمبر پر رہا جہاں الشباب تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے نوے فیصد سے زائد حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔ صومالیہ میں دہشت گردی کے 286 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں 646 افراد ہلاک ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 7.8 رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/AAS. Mohamed
7۔ بھارت
اس برس کے عالمی انڈیکس میں بھارت آٹھویں سے ساتویں نمبر پر آ گیا۔ بھارت میں دہشت گردی کے قریب ساڑھے سات سو واقعات میں 350 افراد ہلاک جب کہ 540 زخمی ہوئے۔ بھارت کے مشرقی حصے میں ہونے والی زیادہ تر دہشت گردانہ کارروائیاں ماؤ نواز باغیوں نے کیں۔ 2018ء کے دوران کشمیر میں 321 دہشت گردانہ حملوں میں 123 افراد ہلاک ہوئے۔ کشمیر میں دہشت گردانہ حملے حزب المجاہدین، جیش محمد اور لشکر طیبہ نے کیے۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Seelam
8۔ یمن
یمن میں متحارب گروہوں اور سعودی قیادت میں حوثیوں کے خلاف جاری جنگ کے علاوہ اس ملک کو دہشت گردانہ حملوں کا بھی سامنا ہے۔ مجموعی طور پر دہشت گردی کے 227 واقعات میں 301 افراد ہلاک ہوئے۔ دہشت گردی کے ان واقعات میں حوثی شدت پسندوں کے علاوہ القاعدہ کی شاخ AQAP کے دہشت گرد ملوث تھے۔ تاہم سن 2015 کے مقابلے میں یمن میں دہشت گردی باعث ہلاکتوں کی تعداد 81 فیصد کم رہی۔
تصویر: Reuters/F. Salman
9۔ فلپائن
فلپائن نویں نمبر پر رہا جہاں سن 2018 کے دوران دہشت گردی کے 424 واقعات پیش آئے جن میں قریب تین سو شہری مارے گئے۔ سن 2001 سے اب تک فلپائن میں تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ رواں برس جی ٹی آئی انڈیکس میں فلپائن کا اسکور 7.14 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Favila
10۔ جمہوریہ کانگو
تازہ انڈیکس میں دسویں نمبر پر جمہوریہ کانگو رہا جہاں الائیڈ ڈیموکریٹک فورسز اور دیگر گروہوں کے دہشت گردانہ حملوں میں اٹھارہ فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا۔ ان گروہوں کے حملوں میں زیادہ تر عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔