1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان طالبان کا دورہ ازبکستان، کیا کامیاب رہا؟

12 اگست 2018

افغان طالبان کے ایک وفد نے ازبکستان کے اپنے دورے میں ازبکستان کے وزیر خارجہ سے ملاقات کی۔ تاہم ماہرین اس دورے کو طالبان کی ایک غیر معمولی سفارتی مہم بھی قرار دے رہے ہیں۔

Afghanistan - Taliban Kämpfer
تصویر: Getty Images/AFP/N. Shirzada

ازبک اور طالبان ذرائع نے بتایا کہ طالبان کے وفد کی قیادت اس شدت پسند تنظیم کے سیاسی شعبے کے سربراہ شیر محمد عباس ستانکزئی کر رہے تھے۔ طالبان نے جمعے کو ختم ہونے والے اپنے اس چار روزہ دورے میں ازبکستان کے وزیر خارجہ عبدالعزیز کامیولوو اور افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی اسمعتیلا ارگیشوو سے بھی ملاقات کی۔

قطر میں طالبان کے دفتر کے ایک ترجمان سہیل شاہین نے بتایا کہ اس دوران متعدد موضوعات پر جامع مذاکرات ہوئے، جن میں غیر ملکی دستوں کے انخلاء سے لے کر ازبکستان کے تعاون سے چلنے والے ترقیاتی منصوبے بھی شامل ہیں، جن میں  افغانستان میں ریلوے اور توانائی کے منصوبے بھی شامل ہیں۔

تصویر: Getty Images/AFP/N. Shirzada

 شاہین کے مطابق اس موقع پر ازبک حکام نے اُن علاقوں کی سلامتی کی صورتحال پر تحفظات کا اظہار کیا، جن میں یہ ترقیاتی منصوبے جاری ہیں، ’’اس موقع پر افغانستان میں مصالحت اور غیر ملکی دستوں کے انخلاء جیسے موضوعات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔‘‘

ازبک وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے مختصر سے بیان کے مطابق، ’’فریقین نے افغانستان میں امن عمل کے امکانات پر غور کیا۔‘‘ ماہرین کے مطابق  طالبان وفد کا یہ دورہ خطے میں اپنا سیاسی اثر و رسوخ بڑھانے کی ایک کوشش بھی ہے۔

مارچ میں ازبک صدر شوکت مرزییف نے افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کی خاطر طالبان کو مذاکرات کی پیشکش کی تھی۔

حالیہ کچھ عرصے کے دوران طالبان روس کے ساتھ ساتھ ازبکستان کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ ان کے خیال میں طالبان اسلامک اسٹیٹ کی بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے خلاف ایک فصیل کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ دوسری جانب امریکا کا الزام ہے کہ روس طالبان کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں