افغان طالبان کا عوام سے تابناک مستقبل کا وعدہ
13 جون 2018طالبان نے اپنے ایک اعلان میں افغانستان کے عوام کو شرعی نظام کے نفاذ کے بعد ایک روشن اور تابناک مستقبل کی ضمانت دی ہے۔ طالبان کے رہنما شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ نے کہا کہ افغان کو نجات اسی وقت ملے گی، جب امریکی اور دیگر غیر ملکی فوجیں ملک سے نکل جائیں گی، ’’اگر امریکی حکام افغانستان کی پیچیدہ صورتحال کو پر امن طریقے سے حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں تو انہیں بذات خود مذاکرات کی میز پر موجود ہونا چاہیے۔‘‘
طالبان نے اپنے اس اعلان میں ملک کے وسیع علاقے پر قبضے کا دعوی بھی کیا ہے۔ طالبان نے ابھی حال میں حیران کن طور پر عید الفطر کے موقع پر تین روزہ فائر بندی کا اعلان کیا تھا تاہم طالبان کے بقول اس دوران غیر ملکی افواج پر حملے جاری رہیں گے۔
اپنے تازہ اعلامیے میں طالبان نے اسرائیل میں امریکی سفارت خانے کی یروشلم منتقلی کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے امریکی حکام کی ’اسلام‘ سے نفرت عیاں ہوئی ہے۔
اخونزادہ کے بقول، ’’امریکی حملہ آور ہماری قوم کو تسخیر کرنے کی خاطر ہر طرح کے جبر اور سفاکی سے باز نہیں آئے۔ انہوں نے ہمارے دیہات، شہروں، مساجد، مدرسوں اور دیگر مقامات پر بمباری کی، عام شہریوں کو قتل کیا، انہیں زبردستی نقل مکانی پر مجبور کیا اور ہزاروں افغانوں کو عقوبت خانوں میں ناقابل تصور بیان اندار میں تشدد کا نشانہ بنایا۔‘‘
روئٹرز نے لکھا ہے کہ مبصرین کے خیال میں عوام طالبان کے زیر اثر علاقوں میں زندگی قدرے پر اطمینان طریقے سے بسر کر رہے ہیں۔ ان علاقوں میں ٹیلی وژن اور موسیقی پر پابندی نہیں ہے اور بچیوں کو گیارہ سال تک اسکول جانے کی اجازت ہے۔ ساتھ ہی لباس کے حوالے سے خواتین پر پابندیاں بہت زیادہ سخت نہیں ہیں۔