افغان طالبان کی کوئٹہ شوریٰ کا ایک اور رکن گرفتار
23 فروری 2010امریکی جریدوں نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ نے بغیر نام بتائے پاکستانی سیکیورٹی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی منگل کی اشاعت میں لکھا کہ مولوی عبدالکبیر کی گرفتاری کئی روز پہلے پاکستانی صوبہ سرحد کے ضلع نوشہرہ میں عمل میں آئی۔ یوں مولوی کبیر افغانستان میں مسلح مزاحمت کرنے والے طالبان عسکریت پسندوں کے وہ چوتھے مرکزی رہنما ہیں جنہیں حالیہ ہفتوں میں گرفتار کیا گیا ہے۔
قبل ازیں افغان طالبان کے دس مطلوب ترین رہنماؤں میں شمار ہونے والے مولوی عبدالکبیر کے بارے میں فوکس نیوز نامی ٹیلی وژن چینل نے یہ خبر بھی دی تھی کہ اس عسکریت پسند رہنما کی گرفتاری کی دو امریکی اہلکاروں نے بھی تصدیق کر دی ہے۔ تاہم اس نشریاتی ادارے نے ان امریکی اہلکاروں کے نام نہیں بتائے تھے۔
نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ کے مطابق مولوی کبیر طالبان دور حکومت میں افغان صوبے ننگرہار کے گورنر بھی رہ چکے ہیں۔ فوکس ٹیلی وژن کے مطابق مولوی کبیر کی گرفتاری افغان طالبان کے رہنما ملا عمر کے نائب ملا برادر سے حاصل ہونے والی معلومات کی روشنی میں عمل میں آئی۔ ملا برادر کو پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی سے پاکستانی اور امریکی خفیہ اداروں کے ایک مشترکہ آپریشن کے نتیجے میں حراست میں لیا گیا تھا۔ ان کی گرفتاری کا باقاعدہ اعلان اس آپریشن کے کئی روز بعد 18 فروری کو کیا گیا تھا۔
امریکی میڈیا کے مطابق ملا عبدالغنی برادر کی گرفتاری کے بعد سے کئی ایسے طالبان رہنماؤں کو حراست میں لیا جا چکا ہے، جو پاکستان کے سرحدی قبائلی علاقوں سے افغانستان میں ملکی اور غیر ملکی اتحادی دستوں کے خلاف کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرتے تھے۔
امریکی محکمہء دفاع پینٹاگون کے مطابق ملا بردار کی رفتاری کے بعد سے طالبان کے جن اہم عہدیداروں کو حراست میں لیا جا چکا ہے، اُن میں پاکستان میں مولوی عبدالکبیر کے علاوہ افغانستان سے حراست میں لئے گئے دو کمانڈر بھی شامل ہیں۔ ان میں سے ایک کا نام ملا عبدالسلام بتایا گیا ہے جنہیں افغان صوبے قندوز سے گرفتار کیا گیا۔ گرفتار کئے گئےدوسرےکمانڈر کا نام ملا میر محمد ہے جو صوبے بغلان میں عسکریت پسندوں کے مسلح حملوں میں پیش پیش تھے۔
پاکستانی حکام نے ابھی تک مولوی عبدالکبیر کے گرفتار کئے جانے کی باقاعدہ تصدیق نہیں کی۔ امریکی میڈیا کے مطابق مولوی کبیر بھی ملا برادر کی طرح افغانستان میں طالبان تحریک کی کوئٹہ شوریٰ کہلانے والی اعلیٰ ترین عسکری قیادت کے رکن تھے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک