1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’افغان طلبہ اسلامک اسٹیٹ کی کامیابیوں سے متاثر‘

عابد حسین8 دسمبر 2014

خیال کیا جا رہا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ جنوبی ایشیا میں اپنی شناخت قائم کرنے میں ابتدائی کامیابیاں حاصل کر چکی ہے۔ افغان خفیہ اداروں کے مطابق عراق و شام میں اسلامک اسٹیٹ کی کامیابیوں نے افغان طلبہ پر اثرات مرتب کیے ہیں۔

تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Mizban

افغانستان سے رواں برس کے اختتام پر بین الاقوامی افواج کا انخلا ہونے والا ہے اور اُس کے بعد محدود تعدداد میں غیر ملکی فوجی افغان فوج و پولیس کی تربیت و مشاورت کے لیے موجود رہیں گے۔ ابھی سے افغان عوام میں بے یقینی کی فضا چھانے لگی ہے۔ اِس مایوسی کے دور میں کئی نوجوان عراق و شام میں فعال انتہا پسند تحریک اسلامک اسٹیٹ کی کارروائیوں میں دلچسپی لینے لگے ہیں۔ کابل کے ایک طالب علم عبد الرحیم نے حال ہی میں شام پہنچ کر اسلامک اسٹیٹ میں شمولیت اختبار کر لی ہے۔ اُس کی خواہش ہے کہ دنیا میں عالمی خلافت کا نظام کسی طرح قائم کیا جا سکے اور وہ اسی کی خاطر اسلامک اسٹیٹ میں شامل ہوا ہے۔

آئی ایس کا سربراہ ابوبکر بغدادیتصویر: picture-alliance/AP Photo

عبدالرحیم نے نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جب ہزاروں غیر ملکی خواتین و حضرات اپنے اپنے ملکوں میں آرام و راحت کی زندگیاں چھوڑ کر اسلامک اسٹیٹ میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں تو یہ انتہائی حیران کُن ہے۔ پچیس سالہ افغان نوجوان عبدالرحیم کے مطابق یہ تمام لوگ زمین پر گلوبل خلافت کے نظام کو قائم کرنےکے متمنی ہیں۔ رحیم کے مطابق اِس صورت حال میں افغانستان کے مسلم نوجوان بھی سنجیدگی سے اسلامک اسٹیٹ میں شمولیت پر غور کر رہے ہیں۔

ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ افغانستان و پاکستان کے سرحدی علاقوں میں انتہا پسندانہ عقیدہ رکھنے والے متحرک عسکریت پسندوں نے پہلے ہی اسلامک اسٹیٹ کی بیعت کا اعلان کر دیا ہے۔ اِس بیعت کے عمل کے بعد پراپیگنڈے کا عمل بھی شروع ہے۔ کئی مقامی کمانڈروں نے اسلامک اسٹیٹ کے سینیئر اراکین کے ساتھ ملاقاتیں بھی کی ہیں۔ افغانستان میں چند درجن نوجوانوں نے زیر زمین رہتے ہوئے اسلامک اسٹیٹ کے ساتھ وابستگی کا گروپ تشکیل دے دیا ہے۔ اس میں جنوبی و وسطی ایشیا کے نوجوان شامل ہیں۔

اسلامک اسٹیٹ کے ساتھ وابستگی رکھنے والے خفیہ گروپ میں شامل نوجوان افغان طالب علم گُل رحمٰن کا کہنا ہے کہ اُن کے گروپ کے ساتھ نسبت رکھنے والے کئی طالب علم شام روانہ ہو چکے ہیں اور وہ وہاں اسلامک اسٹیٹ کی صفوں میں اب شامل ہیں۔ افغان سکیورٹی ذرائع کے مطابق اب تک صرف آٹھ طلبا اسلامک اسٹیٹ میں شمولیت کے لیے روانہ ہوئے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ افغانستان کے تعلیمی اداروں کے اندر کیفوں میں طلبا کھل کر اسلامک اسٹیٹ کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں۔ کابل یونیورسٹی برسوں سے انتہا پسندوں اور عسکریت پسندوں کو تیار کرنے کی بھٹی خیال کی جاتی ہے۔

افغانستان میں اسلامک اسٹیٹ کے ساتھ تعلق رکھنے والے گروپ کے افراد کا کہنا ہے کہ اب اسلامک اسٹیٹ کے نظریات واضح انداز میں نوجوانوں کو اپنی جانب راغب کر رہے ہیں۔ اسلامک اسٹیٹ کے ساتھ نسبت رکھنے والے طلبا نے طالبان سے قطع تعلقی اختیار کرنا شروع کر دی ہے۔ گُل رحمٰن اور عبدالرحیم کے مطابق طالبان کی تحریک سیاسی ہے اور اسلامک اسٹیٹ خالصتاً اسلامک موومنٹ ہے۔ اسلامک اسٹیٹ کی جانب سے افغانستان و پاکستان اور بھارت کو اپنے حلقے میں شامل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا جا چکا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں