1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان عوام انتخابات میں ووٹ ڈالنے سے اجتناب کریں، طالبان

19 اکتوبر 2018

افغانستان میں پارلیمانی انتخابات کا انعقاد بروز ہفتہ 20 اکتوبر کو ہو گا۔ اس الیکشن میں تقریباً نوے لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز اپنا حقِ رائے دہی استعمال کر سکتے ہیں۔ طالبان نے افغان عوام سے انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

Afghanistan Wahlkampf
تصویر: Reuters/O. Sobhani

افغانستان میں متحرک طالبان عسکریت پسندوں نے اپنے ملک کے شہریوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ بیس اکتوبر کے الیکشن میں ووٹ ڈالنے سے گریز کریں۔ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انتخابی عمل کو منجمد کرنے کے لیے ہر چھوٹی اور بڑی سڑکوں کو بند کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ افغانستان کے پارلیمانی انتخابات کی مذمت کرتے ہوئے طالبان نے عوام سے کہا ہے کہ وہ اس کا پوری طرح بائیکاٹ کریں۔

طالبان نے اس الیکشن کو غیر ملکی حملہ آوروں کا ’گمراہ کن ڈرامہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں شریک افراد ’حملہ آوروں کے ہمدرد‘ ہیں۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ کہنا مشکل ہے کہ الیکشن کے لیے نو ملین رجسٹرڈ ووٹرز کتنی تعداد میں اپنے گھروں سے باہر نکل کر اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں گے۔ پولنگ کے لیے پچاس ہزار سکیورٹی اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔

افغان الیکشن میں شریک ایک خاتون امیدوار مریک سما اپنی مہم کے دورانتصویر: Getty Images/AFP/W. Kohsar

اسی دوران افغان الیکشن کمیشن جنوبی صوبے قندھار میں انتخابات کو معطل کرنے کی سفارش حکومت سے کی ہے۔ انتخاب معطل کرنے کی وجہ طالبان کا وہ حملہ ہے، جس میں افغان صوبے قندھار میں تین اعلیٰ حکومتی اہلکار مارے گئے ہیں۔ حکام نے تصدیق کی ہے کہ جمعرات کے دن کیے گئے اس حملے میں صوبائی پولیس چیف جنرل عبدالرازق اور صوبائی گورنر زلمے ویسا بھی ہلاک ہو گئے۔

افغان الیکشن کمیشن کے مطابق ایسے دس اضلاع میں انتخابات نہیں کروائے جا رہے، جو پوری طرح طالبان کے زیر کنٹرول ہیں۔ ان میں پانچ اضلاع طالبان کے گڑھ سمجھے جانے والے صوبے ہلمند میں واقع ہیں اور بقیہ پانچ بدخشاں، سرائے پُل، باغلان اور زابل صوبوں میں واقع ہیں۔

افغان پارلیمانی الیکشن کے انتظامات

ہفتے کے روز ہونے والے انتخابات کے لیے پورے ملک میں 2565 امیدوار میدان میں ہیں جو 249 سیٹوں پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ان میں 417 خواتین امیدوار بھی ہیں۔ ووٹ ڈالنے کے تینتیس افغان صوبوں میں انیس ہزار پولنگ اسٹیشن قائم کر دیے گئے ہیں۔ گیارہ ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشن صرف مردوں کے لیے مخصوص کیے گئے ہیں جب کہ خواتین کے 74 سو پولنگ اسٹیشن وقف ہوں گے۔

افغانستان میں پارلیمانی انتخابات بیس اکتوبر کو ہوں گےتصویر: Getty Images/AFP/H. Hashimi

پولنگ مٹیریل ان انتخابی مراکز پر پہنچانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ الیکشن کمیشن نے حکومتی سکیورٹی کے اداروں کے ساتھ مل کر پولنگ اسٹیشنوں کے عملے اور ووٹرز کے ہر ممکن تحفظ کے اقدامات کو حتمی شکل دے دی ہے۔ رائے دہی مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے شروع ہو گی۔

  بظاہر الیکشن کے دوران سکیورٹی کی مکمل ذمہ داری افغان سکیورٹی اداروں کے ہاتھ میں ہے۔ ایسا خیال کیا گیا ہے کہ کسی غیر معمولی صورت حال میں امریکی فوج بھی افغان سکیورٹی کی مدد کو کابل حکومت کی درخواست پر آ سکتی ہے۔ انتخابی عمل کو مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے افغانستان میں جاری ریزولیوٹ اسپورٹ مشن کی مکمل حمایت و تعاون حاصل ہے۔

الیکشن سے قبل کی بیس روزہ انتخابی مہم کے دوران کم از کم دس امیدواروں کو عسکریت پسند اپنے حملوں میں ہلاک کر چکے ہیں۔ ایسے حملوں میں چونتیس عام شہری بھی مارے گئے تھے۔ کئی دوسرے امیدواروں کے انتخابی جلسوں اور ریلیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا لیکن وہ ایسے حملوں میں محفوظ رہے ہیں۔

افغانستان: بقا کے لیے انتخابی امیدواری

01:40

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں