1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان فوجی پاکستان میں داخل نہیں ہوئے، افغانستان

27 جولائی 2021

افغانستان نے پاکستان کے اندر افغان فورسز کے پناہ لینے کی خبروں کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ یہ سچ نہیں ہے۔ لیکن پاکستان نے اپنے دعوے کے ثبوت میں ویڈیو فراہم کر دیا ہے۔

Afghanistan, Kandahar province | Einsatz der Afghan Special Forces gegen die Taliban
تصویر: Danish Siddiqui/REUTERS

 پاکستان کی فوج نے پیر کے روز کہا تھا کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال کے قریب  سرحدی علاقے میں طالبان کے حملوں  سے بچنے کے لیے درجنوں افغان فوجیوں نے پاکستان میں پناہ طلب کی۔ تاہم افغان فوج کے ایک ترجمان نے پاکستان کے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان خبروں میں کوئی سچائی نہیں ہے۔

افغان وزارت دفاع کے ایک ترجمان جنرل اجمل عمر شنواری نے کابل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران پاکستانی دعوے کو مسترد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا، ''یہ سچ نہیں ہے۔ کسی بھی  افغان فوجی نے پاکستان میں پناہ نہیں لی  ہے۔''

انہوں نے صحافیوں سے بات چیت میں مزید کہا، ''افغان عوام، بالخصوص ہماری فوج جس طرح سے پاکستان کے خلاف حساس ہے، وہ سب پر عیاں ہے۔''

لیکن پاکستانی فوج نے اپنے دعوے کے ثبوت میں 27 جولائی منگل کے روز ایک ویڈیو جاری کیا جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سرحد پار پاکستانی فوج افغان فورسز کا خیر مقدم کر رہی ہے۔

اس ویڈیو کے ساتھ ہی پاکستانی فوج کے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''مذکورہ فوجیوں کو افغان حکام کی درخواست پر خوشگوار انداز میں ان کو  ان کے ہتھیار اور ساز و سامان کے ساتھ ہی واپس ان کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ پاکستان ہر ضرورت کے وقت اپنے افغان بھائیوں کی مدد کرتا رہے گا۔''

اس سے قبل پاکستانی فوج نے کہا تھا کہ افغانستان کے درجنوں فوجی طالبان کے حملوں کے باعث اپنی چوکیاں چھوڑنے پر مجبور ہو گئے تھے اور انہوں نے پاکستان میں پناہ لی۔ پاکستانی فوج نے اپنے بیان میں ایسے چھیالیس فوجیوں کو پناہ فراہم کرنے کی تصدیق کی تھی۔

پیر کے روز پاکستانی فوج نے کہا تھا کہ چترال کے قریب واقع سرحد پر افغان فوج کی چوکیوں پر طالبان کی چڑھائی کے پیش نظر ان فوجیوں نے اپنے کمانڈر کی قیادت میں سرحدی گزر گاہ پر پاکستانی حکام سے مدد طلب کی تھی۔ پاکستانی فوج کے مطابق کابل حکومت کے ساتھ مشاورت کے بعد اتوار کی شب ان فوجیوں کو پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

تصویر: John Moore/Getty Images

فوجی بیان میں کہا گیا تھا کہ پناہ کے دوران، ''فوجی اقدار کے تحت افغان دستوں کو کھانے پینے کی اشیاء، سر پر چھت اور طبی امداد فراہم کی گئی۔''

پاکستانی فوج کے مطابق اس سے قبل بھی اسی ماہ پینتیس افغان فوجیوں نے پاکستان میں پناہ کے لیے سرحد پار کی تھی۔ طالبان کی پیش قدمی کے تناظر میں سرحدی علاقوں میں تعینات افغان فوجی کئی مواقع پر پناہ کے لیے پاکستان، تاجکستان اور ایران جا چکے ہیں۔

افغانستان بھر میں طالبان کی پیش قدمی

ان دنوں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کا عمل جاری ہے۔ ایسے میں طالبان نے اپنے حملے بڑھا دیے ہیں اور ان کا دعوی ہے کہ وہ ملک کے80 فیصد علاقوں پر قابض ہیں۔ کابل حکومت ایسے الزامات مسترد کرتی ہے مگر مبصرین اس پر متفق ہیں کہ مجموعی طور پر لگ بھگ چار سو اضلاع میں سے نصف پر اب طالبان کا کنٹرول ہے۔

یہ پیش رفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے، جب افغانستان اور پاکستان کے مابین کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ کابل حکومت اپنے ملک میں امن و امان کو پاکستانی فوجی اسٹیبلشمنٹ کے کردار سے جوڑتی ہے۔ اس کا ایک عرصے سے الزام ہے کہ پاکستان افغان طالبان کو اپنے ہاں پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے۔ دوسری جانب پاکستان اس الزام کو رد کرتا ہے۔ پاکستان نے افغان امن عمل میں کلیدی کردار ادا کیا ہے اور خود بھی اس جنگ سے کافی زیادہ متاثر ہوا ہے۔

ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز)

افغان افواج اور طالبان جنگجوؤں کے مابین جھڑپ

00:56

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں