1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان فوج جلد مرکزی کردار کی حامل ہوگی، افغان عہدیدار

2 مئی 2013

کابل ميں وزارت دفاع کے ايک عہدیدار کا کہنا ہے کہ اگلے دو مہينوں کے دوران افغان فوج ملکی سلامتی کی مرکزی ذمہ دارياں سنبھالتے ہوئے عسکری کارروائيوں ميں قيادت کا کردار کرے گی۔

تصویر: Getty Images

افغان وزارت دفاع کے ايک ترجمان ظہير عظيمی نے گزشتہ روز کہا کہ افغانستان کی مسلح افواج تيار ہيں اور آنے والے دو مہينوں ميں افغان دستے ملک ميں عسکريت پسندوں کے خلاف کی جانے والی تمام کارروائيوں ميں مرکزی کردار ادا کريں گے۔ افغان حکومت کی جانب سے يہ اعلان ايک ايسے وقت کيا گيا جب طالبان عسکريت پسندوں نے موسم بہار کی آمد پر افغان اور بين الاقوامی فوجيوں سميت سويلين سرکاری ملازمين کو بھی نشانہ بنانے کی ٹھان لی ہے۔

ظہير عظيمی کے بقول افغان فوج سن 2014 ميں نيٹو کے فوجی دستوں کے انخلاء کے بعد کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کی صلاحيت رکھتی ہے۔ انہوں نے مزيد کہا کہ افغان سکيورٹی دستوں کے حوالے سے پائی جانے والی ’بد اعتمادی‘ باغيوں کی طرف سے اپنايا جانے والا ايک ’نفسياتی‘ حربہ ہے۔ وزارت دفاع کے اس ترجمان نے مزيد واضح کيا کہ دہشت گردی اور عدم استحکام کی صورتحال کا فوری خاتمہ ممکن نہيں ليکن ملکی فوج ايسےحالات سے نمٹنے کی صلاحيت رکھتی ہے۔ ظہير عظيمی کے مطابق رسد کی نقل و حمل سميت انٹيليجنس اور فضائی کارروائيوں جيسے شعبوں ميں اس وقت بھی افغان فوج کو بين الاقوامی افواج کا تعاون درکار ہے۔

نيوز ايجنسی ڈی پی اے کے مطابق اس وقت افغانستان کی 87 فيصد آبادی کی سلامتی کی ذمہ داری افغان سکيورٹی دستوں کے سپرد ہے جب کہ طالبان کے خلاف کيے جانے والے قريب 90 فيصد عسکری آپريشنز بھی افغان فوجی ہی کرتے ہيں۔

تصویر: REUTERS

دريں اثناء بدھ کے روز ہی ہلمند ميں جنگجوؤں نے افغان امن کونسل کے ايک رکن مالم شوالی اور ان کے گارڈ کو ہلاک کر ديا۔ اس واقعے ميں ان کے چار ديگر گارڈز زخمی بھی ہوئے۔ واقعہ ضلعہ گريشک ميں پيش آيا۔

دوسری جانب پڑوسی ملک پاکستان نے بدھ کو رات گئے يہ دعویٰ کيا کہ سرحد پار افغان علاقے سے کی جانے والی فائرنگ کے نتيجے ميں پاک فوج کے کم از کم دو فوجی زخمی ہوگئے ہيں۔ پاکستان کے ايک سينيئر سکيورٹی اہلکار کے مطابق يہ واقعہ مہمند قبائلی علاقے ميں گزشتہ رات مقامی وقت کے مطابق قريب دس بجے پيش آيا۔ مبينہ طور پر افغان نيشنل آرمی کی جانب سے پاکستانی فوجی چوکی پر فائرنگ کی گئی، جس کے نتيجے ميں قريب دو گھنٹوں تک دونوں جانب سے فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔ اس اہلکار نے مزيد کہا کہ پاکستان اس معاملے کو درست فورم پر اٹھائے گا۔

نيوز ايجنسی کے مطابق اس واقعے کے حوالے سے افغانستان کا موقف جاننے کے ليے فوری طور پر کوئی افغان اہلکار دستياب نہ تھا۔

as/at (AFP, dpa)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں