افغان فوج کے طالبان کی منشیات کی ’لیبارٹریوں‘ پر حملے
9 اپریل 2018
افغان فورسز نے طالبان کے زیرنگرانی چلنے والی ’منشیات کی لیبارٹریوں‘ پر فضائی حملوں میں وسعت پیدا کر دی ہے۔ طالبان کا زیادہ تر مالی دارومدار منشیات خصوصاﹰ ہیروئن کی اسمگلنگ سے ہونے والی آمدن پر ہے۔
اشتہار
افغانستان ہیروئن کی پیدوار کے اعتبار سے دنیا کا سب سے اہم ملک کہلاتا ہے جب کہ افغان فورسز کی جانب سے ملک کے متعدد علاقوں میں منشیات کے مراکز کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
افغان حکام نے ایک نئی حکمت عملی کے تحت افیون کی فصلوں کو نشانہ بنانے کی مہم شروع کر رکھی ہے۔ گزشتہ برس افغانستان میں افیون کی پیداوار میں 87 فیصد اضافہ ہوا تھا۔
امریکی حکام کے مطابق افیون کے ان کھیتوں میں سے زیادہ تر طالبان کے زیرقبضہ علاقوں میں واقع ہیں اور طالبان ہی منشیات کی تجارت کی بھی نگرانی کرتے ہیں۔ افغانستان میں امریکی فوج کی تعداد میں کمی کے بعد ملک کے متعدد علاقوں میں طالبان نے اپنا اثرورسوخ بڑھایا ہے اور اب افیون کی فصلوں کے حامل علاقوں میں خاصا اضافہ ہوا ہے۔
امریکی فورسز نے افغانستان کی فوج کے ساتھ مل کر مغربی صوبے فرح اور نمروز میں طالبان کے زیرقبضہ گیارہ ایسے مقامات کو نشانہ بنایا ہے، جہاں منشیات کی پیداوار جاری تھی۔ یہ پہلا موقع تھا کہ مغربی افغان علاقوں میں اس انداز کے فضائی حملے کیے گئے ہیں۔ ان کارروائیوں کا مقصد طالبان کی آمدن کے مرکزی ذرائع کو نقصان پہنچانا ہے۔
افیون کی کاشت میں اضافہ
افغانستان سے بین الاقوامی افواج کا انخلاء 2014ء میں مکمل ہونا ہے۔ تاہم ان کے انخلاء سے قبل 2013ء کے دوران افغانستان میں منشیات کی پیداوار میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اقوام متحدہ کے مطابق ان دونوں چیزوں میں ربط ہو سکتا ہے۔
تصویر: AP
عالمی لیڈر
افیون کی سب سے زیادہ پیداوار افغانستان میں ہوتی ہے۔ گزشتہ برس قریب 2 لاکھ 10 ہزار ہیکٹر رقبے پر افیون کاشت کی گئی۔ افیون کی کُل پیداوار کا قریب 90 فیصد افغانستان میں پیدا ہوتا ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
زیادہ رقبہ، زیادہ پیداوار
پریشان کن پیشرفت: سن 2013ء میں افغانستان میں 5500 ٹن افیون پیدا کی گئی جو اس سے گزشتہ برس کی پیداوار کے مقابلے میں قریب 50 فیصد زائد تھی۔
تصویر: picture-alliance/ dpa/dpaweb
اضافہ کیوں
افیون کی کاشت میں اضافے کی ایک وجہ شاید افغانستان سے بین الاقوامی افواج کا انخلاء کا عمل بھی ہے۔ ممکن ہے کہ کسان مستقبل میں غیر یقینی صورتحال سے نٹمنے کے لیے زیادہ افیون کاشت کر رہے ہوں۔
تصویر: AP
ایک ارب مالیت کی پیداوار
گزشتہ برس افغانستان میں پیدا ہونے والی افیون کی بین الاقوامی منڈی میں مالیت 950 ملین امریکی ڈالرز کے برابر بنتی ہے۔ یہ رقم افغانستان کی مجموعی قومی پیداوار کا قریب ایک چوتھائی ہے۔
تصویر: AP
زیادہ منافع بخش
افغان کسانوں کے لیے افیون کی کاشت کی ایک اہم وجہ اس سے ہونے والی بڑی آمدنی ہے۔ غیر قانونی ہونے کے باوجود ایک کلوگرام افیون کی قیمت 150 امریکی ڈالرز کے برابر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
صوبہ ہلمند، مسائل کا گڑھ
گزشتہ برس کاشت ہونے والی افیون کا قریب نصف ملک کے جنوبی صوبہ ہلمند میں کاشت کیا گیا۔ اس صوبے کو طالبان کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ دوسری طرف حکومت اس کی کاشت کو روکنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے۔
تصویر: DW
فصل کی تلفی
افغانستان میں افغان اور امریکی حکومتوں کے تعاون سے منشیات کےخلاف لڑائی جاری ہے۔ امریکا نے افغانستان میں پولیس اور انصاف کے محکموں کے لیے 250 ملین ڈالرز کی امداد فراہم کی ہے۔
تصویر: AP
طالبان کی آمدنی کا ایک ذریعہ
منشیات کے کاروبار سے شدت پسند طالبان بھی فائدہ حاصل کرتے ہیں۔ عام طور پر کسان طالبان کو افیون کی کاشت کے لیے پیسے ادا کرتے ہیں۔ طالبان آمدنی کو مخالفانہ کارروائیوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تصویر: AP
بچوں کے ساتھ ظلم
جتنی زیادہ منشیات، اتنے ہی زیادہ استعمال کرنے والے: اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق افغانستان میں قریب 15 لاکھ افراد منشیات کی عادی ہیں جن میں سے قریب تین لاکھ بچے ہیں۔
تصویر: Getty Images
9 تصاویر1 | 9
تاہم میجرجنرل جیمز ہیکر کے مطابق، ’’طالبان کی آمدن کے ذرائع کو نقصان پہنچا کر ہم ان کی دہشت گردانہ کارروائیوں کی صلاحیت کو بھی دھچکا پہنچا رہے ہیں۔‘‘
افغانستان اور امریکی فورسز کے مطابق منشیات کی پروسیسنگ اور ٹیکسیشن کے نتیجے میں طالبان کو قریب دو سو ملین ڈالر کی آمدن ہوتی ہے۔
نومبر میں شروع کی گئی اس مہم کے نتیجے میں ہلمند میں ایسے 75 حملے کیے گئے تھے۔ افغانستان میں تعینات امریکی فوج کے مطابق اس مہم کے نتیجے میں اب تک کسی عام شہری ہلاکت نہیں ہوئی ہے۔ فوجی بیان میں کہا گیا ہے کہ ان حملوں کے نیتجے میں ممکنہ طور پر ایسی فصلوں کے مقامات کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جائے گی، مگر ایسے فصلیں جہاں پر بھی نمودار ہوں گی، وہاں حملے کیے جائیں گے۔