1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’افغان فورسز‘ کی فائرنگ، چھ پاکستانی ہلاک

عبدالغنی کاکڑ، کوئٹہ18 ستمبر 2013

پاکستانی صوبے بلوچستان کے علاقے ژوب میں پاک افغان سرحد کے قریب پاکستانی علاقے میں افغان فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 6 پاکستانی شہری ہلاک اور 20 زخمی ہو گئے ہیں۔

تصویر: Getty Images/Afp/Rahmatullah Alizada

مرنے والوں میں ایک سکیورٹی اہلکار جبکہ زخمیوں میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔ زخمیوں کو فوری طبی امداد کے لیے مقامی ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جبکہ واقعے میں ہلاک ہونے والے افراد کی لاشیں لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہیں۔

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ژوب تاج محمد حریفال کے مطابق افغان فورسز کی جانب سے فا ئرنگ کا واقعہ ژوب سے 225 کلو میٹر دور قمر دین کے علاقے میں پیش آیا۔ ڈی ڈبلیوسے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا:’’افغان سرحد سے تین گاڑیوں میں افغان فورسز کے اہلکار، جن کی تعداد دس سے زائد تھی، پاکستانی حدود میں داخل ہوئے اور انہوں نے وہاں کھیتوں میں مال مویشیوں کے لیے چارہ کاٹنے والے مقامی پاکستانی شہریوں پر فائرنگ کر دی۔ اس کے نتیجے میں 6 افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے، جن میں فیڈرل لیویز کا ایک اہلکار مہر داد بھی شامل ہے۔ حملہ آور واقعے کے بعد موقع سے فرار ہو گئے ہیں۔‘‘

افغان فورسز کی بلا اشتعال فائر نگ کے واقعے کے بعد پاک افغان سرحد پر حفاظتی انتظامات کو مزید سخت کر دیا گیا ہے تاہم اب تک اس واقعے کے حوالے سے پاکستان کی وزارت خارجہ یا افغان حکام کی جانب سے باضابطہ طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

بلوچستان میں چمن کی پاک افغان سرحد کا ایک منظرتصویر: AP

خیال رہے کہ ژوب کے نواحی علاقے قمر دین میں پاک افغان سرحد کے قریب افغان فورسز کے فائرنگ کے واقعات پہلے بھی رونما ہوتے رہے ہیں اور پاکستانی حکام اس معاملے کو کئی بار افغان حکام کے سامنے سفارتی سطح پر بھی اٹھا چکے ہیں۔ چند سال قبل پاکستانی طالبان کے ایک اہم کمانڈر بیت اللہ محسود بھی مذکورہ علاقے کے قریب سکیورٹی فورسز کی ایک کارروائی کے دوران ہلاک ہو گئے تھے۔

بلوچستان میں سپریم کورٹ کی ہدایت پر سکیورٹی فورسز نے گزشتہ چند روز سے تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے اور اب تک سینکڑوں افغان مہاجرین کو گرفتار کر کے ملک بدر کیا جا چکا ہے۔

بلوچستان میں پاک ا فغان سرحد پر غیر قانونی نقل و حمل کی روک تھام کے لیے بھی وفاقی وزارت داخلہ کی ہدایت پر سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے جا رہے ہیں تاکہ پاکستانی سرحد کو محفوظ بنایا جا سکے۔

اسی دوران نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے افغانستان کے پکتیکا صوبے کے پولیس سربراہ دولت خان زدران کے حوالے سے بتایا ہے کہ مرنے والے طالبان عسکریت پسند تھے، جو افغان فورسز کے ساتھ تصادم میں مارے گئے۔ زدران کا یہ بھی کہنا تھا کہ مرنے و الے تین افراد کی لاشیں ابھی بھی افغان سرزمین پر موجود ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں