افغان متعین جرمن فوجیوں پر حملہ مجرمانہ عمل ہے: جرمن وزیر دفاع
30 اپریل 2009جمعرات کی صبح وفاقی جرمن وزیر دفاع فرانز جوزسف ینگ نے کہا کہ اس طرح کےعیارانہ اور مجرمانہ حملوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لئے سرگرم جرمن فوجیوں کی زندگیاں کتنے خطرات سے بھری ہوئی ہیں۔ فرانز جوسف ینگ کہا تاہم یہ جرمن فوجی ، جرمنی میں اپنے ہم وطنون کی سلامتی کے لئے یہ مشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔
دریں اثناء شمالی افغانستان میں جرمن فوجیوں پر حملوں کے بعد جرمن وزیر خارجہ کا دورہ افغانستان ماند پڑ گیا ۔ بدھ کے دن جب فرانک والٹر شٹائن مائر کابل پہنچے تو طالبان باغیوں کے دو مختلف حملوں کے نتیجے میں ایک جرمن فوجی ہلاک جبکہ دیگر نو زخمی ہو گئے۔ شٹائن مائر نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں بزدلانہ عمل قرار دیا۔
جرمن وزیر خارجہ شٹائن مائر اچانک ہی افغانستان کے دو روزہ دورے پر پہنچے تھے اور ان کے کابل پہنچتے ہیں شمالی افغانستان کے صوبہ قندوز میں جرمن فوجیوں پر دوحملے کئے گئے۔ پہلے حملے میں گزشتہ روز ایک خود کش حملہ آور نے بارود بھری گاڑی جرمن گشتی افواج میں جا ٹکرائی جس کے نتیجے میں پانچ جرمن فوجی معمولی زخمی ہوئےجبکہ دوسرا حملہ بھی اِسی صوبے میں اُس وقت کیا گیا جب مقامی وقت کے مطابق شب سات بجے جرمن فوجی اپنی فوجی بیس کے قریب گشت کر رہے تھے۔ اس حملے میں طالبان باغیوں نے بندوقوں، راکٹ لانچروں اور دستی بموں کا استعمال کیا۔ فائرنگ کے تبادلے میں ایک جرمن فوجی ہلاک جبکہ چار دیگر زخمی ہو گئے۔
طالبان باغیوں نے ان حملوں کی زمہ داری قبول کی ہے۔ تاہم ابھی تک معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ یہ حملے جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر کے افغانستان آمد پر کئے گئے ہیں یا ان کا مقصد کچھ اور ہے۔
برلن میں حکام نے بتایا ہے کہ جرمن افواج کی ویب سائیٹ پر تصدیق کی کہ شمالی افغانستان میں جرمن فوجیوں پر دو مختلف حملوں میں ایک فوجی ہلاک جبکہ نو زخمی ہو گئے۔جرمن فوجی کی ہلاکت کے بعد گزشتہ پانچ سالوں سے افغانستان میں تعمیرنو اور بحالی کے لئے کوشاں جرمن افواج کے کل 32 فوجی ہلاک ہوگئے ہیں۔
افغانستان میں جرمن افواج، مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی زیر نگرانی کام کر رہی ہے۔سن 2002 سے جرمنی نے افغانستان میں قریبا ایک ارب یوروزخرچ کئے ہیں اورافغانستان میں اِس وقت تقریبا 3,800 جرمن فوجی تعینات ہیں۔ افغانستان میں صدارتی انتخابات کے دوران سیکیورٹی انتظامات کے لئے جرمن حکومت اِن فوجیوں کی تعداد بڑھا کر 4,400 کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔
عاطف بلوچ/ امجد علی