افغان پناہ گزینوں کے اقامے کی مدت میں چھ ماہ کی توسیع
29 جون 2016اس پیشرفت کے نتیجے میں پاکستان میں موجود افغان پناہ گزینوں کو اضافی وقت مل گیا ہے کہ وہ پاکستان میں بطور مہاجر اپنا اندراج کرا سکتے ہیں۔ بُدھ 29 جون کو افغان مہاجرین کے امور کے چیف کمشنر عمران زیب خان نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بیان دیتے ہوئے کہا، ’’وزیر اعظم نے پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں کی رجسٹریشن کی ڈیڈ لائن میں چھ ماہ کی توسیع کی منظوری دے دی ہے لیکن پاکستان کو اس امر کا یقین نہیں ہے کہ یہ افغان پناہ گزین واپس افغانستان لوٹیں گے۔‘‘
عمران زیب خان کا مزید کہنا تھا کہ اس عمل کی کامیابی کا دارومدار افغان حکام کے تعاون پر ہوگا۔ انہوں نے کہا، ’’یہ سب افغانستان اور بین الاقوامی برادری دونوں کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں ہو گا۔ ایسے سازگار حالات پیدا کرنا ہوں گے جس کے سبب پاکستان سے افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی ممکن ہو سکے۔‘‘
پاکستان کا شمار اس وقت پناہ گزینوں کی تعداد کے حوالے سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک میں ہوتا ہے۔ اس جنوبی ایشیائی ملک میں ڈیڑھ ملین رجسٹرڈ افغان پناہ گزین رہ رہے ہیں جبکہ غیر اندراج شدہ افغان پناہ گزینوں کی تعداد بھی قریب ایک ملین کے قریب بتائی جاتی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر تعداد اُن افغان پناہ گزینوں کی ہے جو اسّی کی دہائی میں اُس وقت کے سوویت یونین کی طرف سے افغانستان پر قبضے کے سبب ملک چھوڑ کر پاکستان میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے تھے۔
عمران زیب خان نے یہ بھی بتایا کہ اسلام آباد حکومت 19 جولائی کو پاکستان میں پناہ لیے ہوئے افغان مہاجرین کی افغانستان واپسی کے آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں ایک سہ فریقی ملاقات کا اہتمام کرنے جا رہا ہے۔ ان مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان کے مندوبین کے علاوہ اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں کی ایجنسی کے ترجمان بھی شریک ہوں گے۔
عمران زیب کا یہ بیان پاکستانی حکام کی طرف سے کیے گئے اُس اعلان کے فوراً بعد ہی سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ شمال مغربی صوبے میں 500 افغان پناہ گزینوں کو سکیورٹی شبہات کے سبب گرفتار کر کے ملک بدر کر دیا گیا ہے۔ اُدھر روزنامہ ڈان کی ایک رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ گزشتہ ماہ پاکستان سے دو ہزار سے زائد افغان پناہ گزینوں کو گرفتار کیا گیا تھا، جن میں سے 400 کو واپس افغانستان بھیج دیا گیا ہے۔
صوبے خیبر پختو نخوا کے وزیر اطلاعات مشتاق احمد غنی نے کہا ہے کہ اس صوبے میں، جہاں افغان پناہ گزینوں کو گرفتار کیا گیا ہے وہاں رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کی تعداد محض ایک لاکھ ہے۔ اُن کا مزید کہنا تھا، ’’ہم افغان مہاجرین کے خلاف کسی جارحانہ مہم کے حق میں نہیں ہیں۔ ہم گزشتہ 35 سالوں سے ان کی میزبانی کر رہے ہیں اب انہیں اپنے ملک لوٹ جانا چاہیے۔ اب یہ وقت آ گیا ہے۔‘‘
یاد رہے کہ افغان پناہ گزینوں کو پاکستان میں قانونی طور پر عارضی قیام کے لیے جاری کیے گئے کارڈز کا انقضا گزشتہ برس یعنی 2015ء دسمبر کے ماہ میں ہو رہا تھا تاہم تب اس میں چھ ماہ کی توسیع کر دی گئی تھی۔ بڑی تعداد میں افغان پناہ گزین کئی عشروں سے پاکستان کی لیبر فورس کا ایک اہم ذریعہ بنے ہوئے ہیں۔