1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستسری لنکا

اقتصادی بحران کے شکار سری لنکا کے لیے روسی تیل ’امید کی کرن‘

28 مئی 2022

سری لنکا نےروسی خام تیل کی پہلی ڈلیوری ہفتےکو وصول کی ہے۔ یورپی یونین روسی تیل کی برآمد پر پابندی کے لیے پیر کو غور کرے گی۔سری لنکا کے وزیر توانائی کے مطابق روسی تیل سےسرکاری آئل ریفائنری میں کام بحال کیا جائے گا۔

Sri Lanka Colombo | Schlange stehen für Treibstoff
تصویر: Ishara S. Kodikara/AFP

سری لنکا کی اکلوتی سرکاری آئل ریفائنری مارچ کے مہینے میں اس وقت بندش کا شکار ہو گئی تھی ، جب جنوبی ایشیا کا یہ ملک غیرملکی زرمبادلہ کے ‌ذخائر کی شدید کمی کا شکار ہو گیا تھا۔صورتحال اس قدرخراب ہو گئی تھی کہ حکومت کے پاس خام تیل کی برآمد کے لیے رقم نہیں تھی۔ سری لنکا کو اس وقت اپنی آزادی کے بعد سے اب تک کے سب سے بدترین اقتصادی بحران کا سامنا ہے۔تیل اور دیگر ضروری اشیا کی قلت نے 22 ملین کی آبادی والے اس ملک میں لوگوں کی زندگیوں کو اجیرن بنا رکھا ہے۔

روسی خام تیل کی ڈلیوری بھی دارالحکومت کولمبو کی بندر گاہ کے قریب کھلے سمندر میں ایک ماہ سے زائد عرصے تک رکی رہی تھی کیونکہ سری لنکن حکومت اس کی ادائیگی کے لیے 75 ملین ڈالر کی رقم اکٹھی نہیں کر سکی تھی۔  روسی بینکوں پر عائد امریکی پابندیوں اور یوکرین کے خلاف جنگ پر عالمی سفارتی احتجاج کے باوجود سری لنکا کی حکومت ماسکو حکومت کے ساتھ خام تیل، کوئلے اور ڈیزل کی براہ راست ترسیل کے لیے مذکرات کر رہی ہے۔  سری لنکاکے وزیر توانائی کنچنا وجےسکیرا کے مطابق، ’’میں نے سرکاری طور پر روسی سفیر سے تیل کی براہ راست ترسیل کی درخواست کی ہے۔ صرف خام تیل ہماری ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی نہیں، ہمیں دوسری پٹرولیم مصنوعات بھی درکار ہیں۔‘‘

 یورپی یونین کا اجلاس

یورپی یونین کے رہنما یوکرین میں جاری جنگ پر روس کے خلاف تیل کی تجارت سمیت دیگر پابندیوں کے تازہ دور پر بات چیت کے لیے پیر کے روز بلجیم کے دارالحکومت برسلز میں اکٹھے ہوں گے۔  اس اجلاس سے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب بھی متوقع ہے۔ وہ مغربی ممالک سے یوکرین کو جدید اسلحے کی فراہمی کے ساتھ ساتھ روس پر مزید سخت پابندیاں لگانے کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔ امریکہ نے پہلے ہی روس سے تیل کی برآمد پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ اس پابندی کے نتیجے میں روسی تیل بین الاقوامی نرخوں سے کم قیمت پر فروخت کیا جارہا ہے۔

سری لنکن صدر کے خلاف احتجاج 50ویں روز میں داخل

سری لنکا کے معاشی بحران کے سبب پٹرول اور مائع گیس کے سٹیشنوں کے باہر صارفین کی لمبی قطاریں دیکھنے میں آتی ہیں۔ یہ صارفین تیل وگیس کی انتہائی کم مقدار کے حصول کے لیے کئی گھنٹوں بلکہ بعض اوقات دنوں تک انتظار کرتے ہیں۔ سری لنکن عوام کو خوراک اور دوائیوں کی برآمدات کی شدید کمی کے ساتھ ساتھ ریکارڈ افراط زر اور بجلی کی عدم دستیابی کے نتیجے میں مکمل اندھیروں کا سامنا ہے۔اس صورتحال کے خلاف رواں ماہ کے آغاز پر حکومت مخالف مظاہروں میں نو افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی بھی ہو گئے تھے۔

اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ میں سری لنکا کی خانہ جنگی کی تفصیلات

02:02

This browser does not support the video element.

ادھر مظاہرین کا صدر گوٹا بایا راجاپاکسے سے استعفیٰ کے مطالبے پر احتجاج ہفتے کے دن پچاسویں روز میں داخل ہو گیا ہے۔ یہ مظاہرین دارالحکومت کولمبو میں صدر کے دفتر کے باہر جمع ہیں اور حکومت کی اقتصادی بد انتظامی پر ان سے اپنا عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔  تاہم صدر کی طرف سے ابھی تک ایسا کوئی عندیہ نہیں دیا گیا کہ وہ مظاہرین کا ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ ماننے کے لیے تیا ر ہیں۔

ش خ/ب ج (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں