1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافریقہ

اقوام متحد: بچوں کی شرح اموات میں کمی مگر خطرات برقرار

13 مارچ 2024

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ بچوں کی شرح اموات میں کمی کے باوجود، بچپن میں ہونے والی اموات کو مزید کم کرنے سے متعلق اقوام متحدہ کے سن 2030 کے ہدف کو پورا کرنا ابھی بھی بہت دور کی بات ہے۔

افریقی بچہ
رپورٹ میں اس بات پر بھی خصوصی روشنی ڈالی گئی ہے کہ ملاوی، روانڈا اور منگولیا جیسے ترقی پذیر ممالک میں سن 2000 کے بعد سے کم عمری میں ہونے والی بچوں کی اموات میں 75 فیصد سے بھی زیادہ کی کمی آئی ہے۔تصویر: AP

منگل کے روز جاری کردہ اقوام متحدہ کی اس رپورٹ  میں کہا گیا ہے کہ سن 2022 میں پانچ برس کی عمر سے قبل موت کے منہ میں جانے والے بچوں کی تعداد عالمی سطح پر 4.9 ملین ہو کر تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

افغان بچوں کو امداد کی اشد ضرورت ہے، اقوام متحدہ

اطفال کی فلاح و بہبود سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے (یونیسیف)، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور عالمی بینک کی جانب سے مشترکہ طور پر مرتب کی گئی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 2000 سے اب تک شرح اموات میں 51 فیصد کی کمی آئی ہے، جبکہ سن 1990 کے بعد سے یہ مجوعی طور پر تقریباﹰ 62 فیصد کم ہوئی ہے۔

صاف پانی کی کمی سے جنوبی ایشیا میں تقریباﹰساڑھے تین ملین بچے متاثر

رپورٹ میں اس بات پر بھی خصوصی روشنی ڈالی گئی ہے کہ ملاوی، روانڈا اور منگولیا جیسے ترقی پذیر ممالک میں سن 2000 کے بعد سے کم عمری میں ہونے والی بچوں کی اموات میں 75 فیصد سے بھی زیادہ کی کمی آئی ہے۔

شدید موسمی حالات کے سبب لاکھوں بچے بے گھر ہو گئے، یونیسیف

یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’اس تعداد کے پیچھے ان دائیوں اور صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ان ہنر مند افراد کی کاوشیں کارفرما ہیں، جو پیدائش اور اس کے بعد کے مراحل میں ماؤں کی مدد کرتے ہیں۔ ان کی اس کوشش میں مہلک بیماریوں کے خلاف بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانا اور خاندانوں کی مدد کے لیے گھر گھر کا دورہ کرنا بھی شامل ہے۔‘‘

بھوک اور افلاس سوڈانی بچوں کو کھاتے جا رہے ہیں

کم سنی میں اموات کی وجوہات کیا ہیں؟

بچے کی پیدائش کے دوران پنپنے والی پیچیدگیاں کم سنی میں ہونے والی اموات کی اہم وجوہات میں شامل ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق سن 2000 سے اب تک دنیا بھر میں تقریبا 162 ملین بچے موت کے منہ میں جا چکے ہیں، ان میں سے 72 ملین بچے اپنی پیدائش کے بعد ایک ماہ بھی زندہ نہیں رہ سکے۔ نظام تنفس میں انفیکشن، ملیریا اور ڈائیریا جیسی بیماریاں بھی ان اموات کی ذمہ دار ہوتی ہیں۔

دنیا کے دوسرے ممالک کے مقابلے میں چاڈ، نائیجیریا اور صومالیہ جیسے ممالک میں نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہیںتصویر: Desire Danga Essigue/REUTERS

سن 2030 کے اہداف کو پورا کرنے جدوجہد

اس اہم پیش رفت کے باوجود رپورٹ میں اس کامیابی کے ساتھ جڑے خطرات اور مستقل کے چیلنجوں پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ نے سن 2030 کے لیے جو ہدف مقرر کیا ہے، اس کو پورا کرنے کے لیے عالمی سطح پر جدوجہد کی جا رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے 59 ممالک کو بچوں کی صحت کی دیکھ بھال کے لیے فوری طور پر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔

دیکھا جو میں نے پھول کو کچھ پھول بیچتے

چاڈ، نائیجیریا اور صومالیہ جیسے ممالک میں نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ بنیادی صحت کی دیکھ بھال اور کمیونٹی ہیلتھ ورکرز تک بہتر رسائی سے صورتحال میں نمایاں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی موسمیاتی تبدیلی، بڑھتی ہوئی عدم مساوات، تنازعات اور کووڈ انیس سے وابستہ طویل مدتی نتائج سمیت دیگر عوامل سے لاحق خطرات سے بھی آگاہ کیا گیا ہے۔

ص ز/  ع ا (روئٹرز، اے ایف پی)

پاکستان: کورونا وبا کے دنوں میں بڑھتا ہوا خسرہ

02:49

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں