اقوام متحدہ ریکارڈ تعداد میں مہاجرین کو دوبارہ آباد کرے گی
13 جون 2016اقوام متحدہ کے مطابق دنیا کو اس وقت مہاجرین کے حوالے سے ایک تاریخی بحران کا سامنا ہے اور اس سے نبرد آزما ہونے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کی جانب سے مہاجرین کو دوبارہ بسانے کے اس پروجیکٹ کی ذمہ داری ادارہ برائے مہاجرین UNHCR کے سپرد کی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ رواں برس کے مقابلے میں یہ تعداد تیس ہزار زیادہ ہے۔ تاہم یہ اب بھی عالمی سطح پر 1.19ملین مہاجرین کے پندرہ فیصد سے بھی کم ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے پیر کے روز جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ایک ملین سے زائد افراد دوبارہ آباد کاری کے منتظر ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق ایک ملین سے زائد یہ وہ مہاجرین ہیں، جو اپنے آبائی ممالک واپس نہیں لوٹ سکتے اور انہیں ہر حال میں کسی میزبان ملک میں بسایا جانا چاہیے۔
تاہم اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے ترجمان لیو ڈوبس کے مطابق ماضی کے اعداد و شمار کو دیکھا جائے، تو یہ بات واضح ہے کہ ایک برس میں 1.19 ملین مہاجرین کو دوبارہ بسائے جانے کا کام تکمیل نہیں پا سکتا اور اسی لیے عالمی ادارے نے اپنے وسائل کو سامنے رکھتے ہوئے ایک لاکھ ستر ہزار مہاجرین کی آبادی کاری کا ہدف مقرر کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان افراد کو کسی تیسرے ملک میں بسایا جائے گا۔
ڈوبس نے کہا کہ اس سلسلے میں میزبان ممالک کی جانب سے حتمی فیصلے کا انتظار کیے جا رہا ہے، تاہم حالیہ کچھ برسوں میں عالمی ادارہ برائے مہاجرین نے جب ایسے مہاجرین جن کی آباد کاری کے لیے کسی تیسرے ملک سے درخواست کی، تو زیادہ تر درخواستوں کو منظور کیا گیا۔
سن 2015ء میں اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ ایک لاکھ 34 ہزار مہاجرین کو دوبارہ بسایا گیا ہے، جب کہ سن 2014ء میں یہ تعداد ایک لاکھ چار ہزار تھی۔
اس فہرست میں شامی مہاجرین دنیا بھر میں سب سے آگے ہیں اور دنیا بھر میں بے گھر افراد کی کل تعداد کا 20 فیصد بنتے ہیں۔ اس کے بعد ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو، عراق اور صومالیہ کا نمبر آتا ہے۔
یورپی یونین نے اپنی ایک تازہ اسکیم کے ذریعے یونان اور اٹلی پہنچنے والے ایک لاکھ ساٹھ ہزار مہاجرین کو بسانے کا فیصلہ کیا تھا، تاہم اب تک اس اسکیم کے ذریعے چند سو افراد کو ہی یونین کی رکن ریاستوں میں بسایا جا سکا ہے۔