1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں امداد کی فراہمی میں توسیع پر اتفاق ہو گیا

12 جولائی 2022

امریکہ اور روس کے درمیان تعطل کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں ترکی کی سرحد سے امداد کی منتقلی میں چھ ماہ کی توسیع کرنے کی ماسکو کی تجویز سے اتفاق کر لیا ہے۔

Syrien Aleppo | Humanitäre Hilfe
تصویر: Juma Mohammad/IMAGESLIVE/ZUMA Wire/picture alliance

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پیر کے روز باغیوں کے زیر قبضہ شامی علاقوں تک ترکی سے امداد کی فراہمی کے ایک اہم پروگرام کو مزید آگے بڑھانے کے ایک معاہدے پر اتفاق کر لیا۔ اس امدادی اسکیم کی میعاد اتوار کو ختم ہونے والی تھی اور سلامتی کونسل کے ویٹو کا اختیار رکھنے والے  دو رکن، روس اور امریکہ، توسیع کی تفصیلات پر اتفاق کرنے میں ناکام رہے تھے۔

لیکن کونسل نے بالآخر روس کی اس تجویز پر اتفاق کر لیا کہ اس اسکیم میں چھ ماہ تک کی مزید توسیع کی جائے گی، جبکہ ابتدائی طور پر اس میں ایک برس کی توسیع کی تجویز پیش کی گئی تھی۔

یہ امدادی اسکیم شام کی سرحد کے قریب مقیم تقریباً 25 لاکھ لوگوں کے لیے لائف لائن کا کام کرتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کے پہلے چھ مہینوں کے دوران امداد لے جانے والے تقریباً 4,650 ٹرک باب الحوی کے سرحدی راستے سے شام پہنچے۔

سکیورٹی کونسل میں قرارداد کے مسودے پر ووٹنگ

جمعے کے روز شام کے اتحادی ملک روس نے اس قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا جس کے تحت امداد میں ایک برس کی توسیع کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ اس کے بعد مغربی ممالک نے روس کی اس مخالف قرارداد کو مسترد کر دیا جس میں امدادی میکنزم کو صرف چھ ماہ کی توسیع کرنے کی بات کہی گئی تھی۔

اقوام متحدہ میں روس کے نائب سفیر دمتری پولیانسکی نے پھر کہا کہ ماسکو قرارداد سے متعلق اپنے متن کے علاوہ کسی بھی متن کو ویٹو کرنا جاری رکھے گا۔ تاہم اب پندرہ رکنی کونسل منگل کو ایک مسودہ قرارداد پر ووٹ دینے والی ہے۔

تصویر: Khalil Ashawi/REUTERS

اس مسودہ قرارداد کو آئرلینڈ اور ناروے نے پیش کیا ہے اور یہ تقریبا اسی روسی متن سے مماثل ہے جو گزشتہ جمعے کو کونسل کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہا تھی۔ اس سے پہلے آئرلینڈ اور ناروے نے جو مسودہ پیش کیا تھا اس میں جنوری 2023 میں میکانزم کو اس صورت میں روکنے کی تجویز پیش کی گئی تھی کہ اگر سلامتی کونسل ایسا فیصلہ کرے۔

لیکن آئرلینڈ اور ناروے نے پھر ایک نیا متن پیش کیا جس میں آئندہ برس جنوری تک، چھ ماہ کے لیے اس کی تجدید کی بات کہی گئی ہے اور پھر آگے چل کر یہ ایک نئی قرارداد کی منظوری سے مشروط بھی ہے۔

اس قرارداد میں اسکیم کے نفاذ کے بارے میں ہر دو ماہ بعد ایک بریفنگ کو لازمی قرار دیا گیا ہے اور 10 دسمبر تک اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو خطے میں انسانی ضروریات سے متعلق اپنی خصوصی رپورٹ پیش کرنے کو بھی کہا گیا ہے۔

سلامتی کونسل میں کسی بھی قرارداد کو منظور کرنے کے لیے کم سے کم نو ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے، تاہم یہ لازم ہے کہ روس، چین، امریکہ، فرانس اور برطانیہ کی طرف سے کوئی بھی قرارداد کے خلاف اپنے ویٹو پاور کا استعمال نہ کرے۔

سن 2914 میں سلامتی کونسل نے پہلی بار شام میں حزب اختلاف کے زیر قبضہ علاقوں میں عراق، اردن اور ترکی کے دو مقامات سے انسانی امداد کی فراہمی کو منظوری دی تھی۔ اس کا مقصد شام میں باغیوں کے آخری گڑھ میں رہنے والے لوگوں کو بنیادی ضروریات فراہم کرنا تھا۔

باغیوں کے زیر قبضہ ایک علاقے پر سخت گیر اسلام پسند گروپ حیات تحریر الشام کا بھی کنٹرول ہے۔ تاہم امداد کی ترسیل کا یہ مینڈیٹ مستقل نہیں ہے اور کونسل کو ہر برس اس کی تجدید کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔

ماسکو کا موقف ہے کہ اقوام متحدہ کا امدادی پروگرام شام کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہے۔ اسی لیے اس نے ملک کے اندر سے مزید امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم حزب اختلاف میں یہ خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ اگر ایسا ہوا تو خوراک اور دیگر امداد بھی بشار الاسد کی حکومت کے کنٹرول میں آ جائے گی۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

ادلب میں زندگی تنگ ہوتی ہوئی

02:52

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں