اقوام متحدہ صومالیہ کو قحط زدہ قرار دے گی
20 جولائی 2011امدادی کارکنوں کے مطابق شدت پسندوں کو بھی یہ بتانا مقصود ہے کہ عوام کے مصائب پر سنجیدگی سے غور کیا جائے۔ بتایا گیا ہے کہ صومالیہ کے لیے کوآرڈینیٹر برائے انسانی امداد مارک باؤڈین کی جانب سے ملک کے بعض جنوبی حصوں کو قحط زدہ قرار دینے کا اعلان آج (بدھ کو) متوقع ہے۔ وہ صومالیہ کے لیے خوراک، سکیورٹی اور غذائی تجزیے کے یونٹ کے تازہ اعداد و شمار کی بنیاد پر یہ اعلان نیروبی میں کریں گے۔
جنیوا میں موجود ایک امدادی کارکن نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا: ’’صومالیہ کے متعدد جنوبی علاقوں کو قحط زدہ قرار دے دیا جائے گا۔‘‘
اقوام متحدہ قرن افریقہ کی خشک سالی کو ایمرجنسی قرار دے چکی ہے، جو قحط سے ایک درجہ نیچے ہے۔ اس تناظر میں کینیا اور ایتھوپیا کے کیمپوں میں پہنچنے والے صومالی بچوں میں خوراک کی کمی کی تشخیص کا حوالہ بھی دیا جا چکا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق مجموعی طور پر اس صورت حال سے ایک کروڑ سے زائد افراد متاثر ہیں، جنہیں ہنگامی امداد کی ضرورت ہے۔ ان میں سے تقریباﹰ اٹھائیس لاکھ صومالیہ میں ہیں، جہاں ہر تین میں سے ایک بچے کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین یو این ایچ سی آر نے منگل کو کہا تھا کہ صومالیہ میں شدت پسندوں سے مزید سکیورٹی گارنٹی طلب کی جا رہی ہے تاکہ خشک سالی سے متاثرہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو مدد فراہم کی جا سکے۔
دہشت گرد گروہ القاعدہ سے منسلک الشباب دارالحکومت موغادیشو کے بعض حصوں سمیت ملک کے جنوبی اور وسطی بعض علاقوں کا کنٹرول بھی سنبھالے ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شدت پسند عوامی غم و غصے کے ڈر سے مدد کی اجازت دے رہے ہیں۔ تاہم بعض کا کہنا ہے کہ وہ رشوت کے لالچ میں ایسا کر رہے ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبر رساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد