1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام متحدہ میں فلسطین کی رکنیت کی کوشش

27 ستمبر 2012

فلسطینی رہنما محمود عباس نے گزشتہ برس ستمبر کے تیسرے ہفتے میں اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت کی درخواست دی تھی اب ایک سال بعد وہ اقوام متحدہ میں فلسطین کو غیر مستقل رکن ریاست کا درجہ دینے کی مانگ کریں گے۔

تصویر: dapd

فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس کی جانب سے اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت حاصل کرنے کی کوشش گزشتہ برس ناکام ہو چکی ہے۔ اب وہ چاہتے ہیں کہ کم از کم فلسطین کو غیر مستقل رکن ریاست کا درجہ دیا جائے۔ آج جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں وہ رکن ممالک کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ آج ہی اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو بھی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔ دونوں رہنماؤں کے خطاب کا بڑی بے چینی سے انتظار کیا جا رہا ہے۔

فلسطینی مذاکرات کار صائب ایریکات کہتے ہیں کہ اگر فلسطین کو غیر مستقل رکنیت دینے کے حق میں فیصلہ ہو جاتا ہے تو اس سال کے آخر تک یہ منزل حاصل کر لی جائے گی۔ گزشتہ برس امریکا کی جانب سے ویٹو کی دھمکی کے بعد ہی واضح ہو گیا تھا کہ فلسطین کو مکمل رکنیت نہیں مل پائے گی۔ اُس موقع پر فلسیطنی وزیر خارجہ ریاض المالکی کا کہنا تھا ’’بیش بہا قربانیوں، کوششوں اور فلسطینی عوام کی بھرپور جدوجہد کی وجہ سے ہم کسی بھی صورت میں اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت سے کم کچھ بھی قبول نہیں کریں گے‘‘۔

آج ہی اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو بھی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گےتصویر: dapd

ماہرین کا کہنا ہے کہ فلسطینی اپنا نیا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں کیونکہ غیر مستقل رکنیت کے حصول کا طریقہ کار قدرے مختلف ہے۔ اس کے لیے انہیں سلامتی کونسل کی منظوری کی ضرورت نہیں بلکہ جنرل اسمبلی میں اکثریت کی ضرورت ہے۔ ایک اندازے کے مطابق فلسطینی انتظامیہ کو اس سلسلے میں 193 میں سے 120 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

بہرحال یہ قدم بھی خطرے سے خالی نہیں ہے۔ اسے اسرائیل کے ساتھ ایک نیا محاذ کھولنے کے طور پر بھی سمجھا جا سکتا ہے۔ یروشلم کا موقف ہے کہ فلسطینی انتظامیہ کی جانب سے سفارتی سطح پر خود کو تسلیم کروانے کی کوششیں یکطرفہ ہیں اور اس سے مشرق وسطی تنازعے کو حل کرنے میں مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ ابھی تک اس حوالے سے اقوام متحدہ کی تمام قراردادوں سے لے کر اوسلو میں طے پانے والے معاہدے تک کی بنیاد اس پر ہے کہ مشرق وسطی تنازعے کو حل کرنے کے سلسلے میں کی جانے والی تمام تر کوششیں فریقین کے مابین براہ راست مذاکرات کے ذریعے ہی کی جائے گی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ محمود عباس کا یہ اقدام براہ راست مذاکرات کے اصول کی نفی کرتا ہے۔

اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت حاصل کرنے کی فلسطینی کوشش گزشتہ برس ناکام ہو چکی ہےتصویر: dapd

اقوام متحدہ کے اجلاس عامہ کی آج جمعرات کے روز کی کارروائی کے دوران محمود عباس غیر مستقل رکنیت کے حصول کی بات کریں گے اور جس کے بعد اس معاملے پر بحث کی جائے گی۔ اسے محمود عباس کی جانب سے مشرق وسطی تنازعہ کو ایک مرتبہ پھر عالمی منظر نامے پر اجاگر کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ عرب ممالک میں آنے والے انقلاب اور موجودہ صورتحال کے بعد یہ معاملہ پس پردہ چلا گیا ہے۔

ai / sks ( Reuters,AFP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں