اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نے دنیا بھر کے ارب پتیوں سے مدد کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ بھوک سے موت کی دہلیز پر پہنچ چکے تقریباً 30 کروڑ افراد کی زندگیاں بچائی جاسکیں۔
اشتہار
اقوام متحدہ کے خوراک سے متعلق ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام کے سربراہ ڈیوڈ بیسلے نے دنیا بھر کے ارب پتیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ تقریباً 30 کروڑ لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لیے آگے آئیں کیوں کہ اگر ان لوگوں کو ورلڈ فوڈ پروگرام کی طرف سے مدد نہیں ملی تو یہ موت کا شکار ہو سکتے ہیں۔
ڈیوڈ بیسلے نے جمعرات کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ اس وقت دنیا میں تقریباً 27 کروڑ افراد بھوک سے موت کی دہلیز تک پہنچ چکے ہیں اور ورلڈ فوڈ پروگرام کو اس برس تقریباً 13.8 کروڑ ایسے افراد تک پہنچنے کی امید ہے۔
ڈیوڈ بیسلے کا کہنا تھا، ”ہمیں ایک سال تک ان لوگوں کو کھانا کھلانے کے لیے 4.9 ارب ڈالر کی ضرورت ہوتی اور اگر ورلڈ فوڈ پروگرام نے مدد نہ کی تو تمام 30 کروڑ افراد بھوک سے ہلاک ہو جائیں گے۔"
بیسلے نے بتایا کہ اس وقت دنیا میں 2000 ارب پتی ایسے ہیں جن کی مجموعی دولت آٹھ ٹریلین (کھرب) ڈالر ہے اور بہت سے لوگوں نے کورونا وائرس کی وبا کے دور میں اربوں روپے کمائے ہیں۔
ایشیا کے کروڑ پتی کہاں رہتے ہیں؟
ایشیا پيسیفک کے خطے میں بسنے والے دس امیر ترین افراد پر نگاہ ڈالتے ہیں۔ اس خطے میں کروڑ اور ارب پتی افراد کی تعداد کے اعتبار سے جاپان سب سے آگے ہے، تاہم آئیے دیکھتے ہیں دیگر افراد کون ہیں اور کہاں رہتے ہیں؟
تصویر: PHILIPPE LOPEZ/AFP/Getty Images
پہلے نمبر پر جاپان
جاپان میں قریب ایک اعشاریہ تین ملین کروڑ پتی ہیں۔ ان افراد کے پاس مجموعی دولت 15.23کھرب ڈالر ہے۔ اس فہرست میں چین دوسرے نمبر پر ہے۔ دولت کی ہم وار تقسیم کے اعتبار سے جاپان دیگر ممالک کے مقابلے میں سب سے آگے ہے، جہاں کروڑ پتی بہت ہیں، مگر ارب پتی افراد کی تعداد کم ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Nogi
دوسرے نمبر پر چین
دنیا کی دوسری سب سے بڑی اقتصادی قوت چین چھ لاکھ 54 ہزار کروڑ پتی افراد کا گھر ہے۔ ایشیا میں امیر افراد کی فہرست میں بھی چین دوسرے نمبر پر ہے۔ ان افراد کے پاس مجموعی سرمایہ 17.25 کھرب ڈالر ہے۔ اس کے علاوہ ارب پتی افراد کی تعداد کے لحاظ سے چین ایشیا میں پہلے نمبر پر ہے، تاہم چین میں فی کس آمدنی صرف ساڑھے 12 ہزار آٹھ سو ڈالر ہے، جو اس شعبے میں اسے خطے میں ساتویں نمبر پر پہنچا دیتی ہے۔
تصویر: imago/CTK Photo
تیسرے نمبر پر آسٹریلیا
آسٹریلیا میں قریب دو لاکھ نوے ہزار افراد کروڑ پتی ہیں۔ تاہم انفرادی امارت کے اعتبار سے یہ خطے میں سب سے آگے ہے۔ اسی طرح فی کس آمدنی کے اعتبار سے بھی آسٹریلیا خطے کے دیگر ممالک پر سبقت لیے ہوئے ہے۔
تصویر: picture-alliance/empics
بھارت چوتھے نمبر پر
خطے میں امیر افراد کی تعداد کے اعتبار سے بھارت چوتھے نمبر پر ہے، جہاں دو لاکھ 36 ہزار کروڑ پتی رہتے ہیں۔ تاہم فی کس اعتبار سے خطے میں بھارت انتہائی کم سطح کے ممالک میں سے تیسرے نمبر پر ہے، جہاں یہ صرف پاکستان اور ویت نام سے بہتر ہے۔
تصویر: picture alliance/Robert Harding World Imagery
سنگاپور پانچویں نمبر پر
پانچ ملین کی کُل آبادی کے ملک سنگاپور میں دو لاکھ 24 ہزار کروڑ پتی ہیں، یعنی بھارت سے صرف 12 ہزار کم۔ یہاں فی کس آمدنی بھی ایک لاکھ 58 ہزار 300 ڈالر ہے۔ خطے میں فی کس آمدنی کے اعتبار سے سنگاپور آسٹریلیا کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔
تصویر: Fotolia/asab974
ہانگ کانگ چھٹے نمبر پر
ہانگ کانگ میں کروڑ پتی افراد کی تعداد دو لاکھ 15 ہزار ہے جب کہ یہاں ارب پتی افراد کی تعداد ساڑھے نو ہزار ہے۔ ارب پتی افراد کے لحاظ سے ہانگ کانگ کا نمبر چین، جاپان اور بھارت کے بعد چوتھا ہے۔
تصویر: A.Ogle/AFP/Getty Images
جنوبی کوریا ساتویں نمبر پر
جنوبی کوریا میں کروڑ پتی افراد کی تعداد سوا لاکھ ہے۔ پیشن گوئی کی جا رہی ہے کہ اگلے دس برسوں میں جنوبی کوریا میں کروڑ پتی افراد کی تعداد میں پچاس فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔
تصویر: Fotolia/Chee-Onn Leong
تائیوان آٹھویں نمبر پر
تائیوان میں قریب ایک98 ہزار دو سو کروڑ پتی آباد ہیں۔ سن 2000 کے بعد سے کروڑ پتی افراد کی تعداد میں 75 فیصد اضافہ ہوا ہے، تاہم گزشتہ برس کے مقابلے میں اس تعداد میں دس فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔ گزشتہ برس یہاں کروڑ پتی افراد کی تعداد ایک لاکھ نو ہزار تھی۔
تصویر: imago/imagebroker
نیوزی لینڈ نویں نمبر پر
ساڑھے چار ملین آبادی کے ملک نیوزی لینڈ میں کروڑ پتی افراد کی تعداد 89 ہزار ہے۔ فی کس آمدنی کے اعتبار سے خطے میں نیوزی لینڈ آسٹریلیا اور سنگاپور کے بعد تیسرے نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Bradley
انڈونیشیا دسویں نمبر پر
انڈونیشیا میں ساڑھے 48 ہزار کروڑ پتی افراد آباد ہیں۔ سن 2000 سے اب تک یہاں کروڑ پتی افراد کی تعداد میں 525 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ اضافہ چین اور بھارت کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Gacad
10 تصاویر1 | 10
ساوتھ کیرولینا کے سابق گورنر بیسلے کا کہنا تھا ”میں لوگوں کے پیسہ کمانے کے خلاف نہیں ہوں، لیکن اس وقت انسانیت ہماری زندگی کی سب سے سنگین بحران سے دوچار ہے۔"
انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کی طرف سے جون میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق امریکا میں کورونا وائرس کی وبا کی آمد کے بعد سے امریکی ارب پتیوں کی دولت میں مجموعی طور پر 19 فیصد یا نصف کھرب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 18مارچ، جب امریکا کی بعض ریاستوں میں لاک ڈاون شروع ہوا، کے بعد سے گیارہ ہفتوں کے دوران امیزون کے بانی جیف بیزوس کی دولت میں تقریباً 36.2 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔ جبکہ فیس بک کے سی ای او مار زکربرگ کی دولت میں 30.1 ارب ڈالر کا اضافہ اور ٹیسلا کے چیف ایگزکیوٹیو ایلن مسک کی مجموعی دولت میں 14.1 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے سربراہ کا کہنا تھا ”یہ وقت ان لوگوں کے لیے ہے جن کے پاس سب سے زیادہ دولت ہے، جس سے کہ وہ اس غیر معمولی صورت حال میں ایسے لوگوں کی مدد کرسکیں جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ دنیا کو ابھی آپ کی ضرورت ہے اور صحیح کام کرنے کا وقت آگیا ہے۔"