1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

اقوام متحدہ کا مشرق وسطیٰ میں جنگ بندی پر زور

14 اکتوبر 2024

اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں لبنان کے شمالی حصے اور غزہ پٹی میں مزید ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ اقوام متحدہ نے زور دیا ہے کہ جنگ کے دائرے کو پھیلنے سے روکنے کے لیے لبنان اور غزہ میں فوری جنگ بندی ضروری ہے۔

پناہ گزینوں حوالے سے اقوام متحدہ کی ایجنسی کے سربراہ فیلیپو گرانڈی
’’ایک جنگ بندی، جو ایک بامعنی امن عمل کے ذریعے برقرار رہے ... تشدد، نفرت اور بدحالی کے چکر کو توڑنے کا واحد راستہ ہے۔‘‘ فیلیپو گرانڈیتصویر: Salvatore Di Nolfi/KEYSTONE/picture alliance

اقوام متحدہ نے آج پیر 14 اکتوبر کو لبنان اور غزہ دونوں میں جنگ بندی کی فوری ضرورت پر زور دیا تاکہ وسیع تر علاقائی تنازعے سے بچا جا سکے، جس کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوں گے۔

’’ایک جنگ بندی، جو ایک بامعنی امن عمل کے ذریعے برقرار رہے ... تشدد، نفرت اور بدحالی کے چکر کو توڑنے کا واحد راستہ ہے۔‘‘ یہ بات پناہ گزینوں حوالے سے اقوام متحدہ کی ایجنسی کے سربراہ فیلیپو گرانڈی نے کہی۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے سالانہ اجلاس کے آغاز پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے زور دے کر کہا کہ صرف جنگ بندی ہی ایک بڑی علاقائی جنگ کی لہر کو روک سکتی ہے، جس کے عالمی مضمرات ہو سکتے ہیں۔

لبنانی حکام کے مطابق ان کا یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب لبنان میں حزب اللہ کے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے، جہاں ستمبر کے اواخر سے اب تک 1300 سے زائد افراد ہلاک اور دس لاکھ بے گھر ہو چکے ہیں۔

لبنان کے شمال میں فضائی حملے میں 18 افراد ہلاک، ریڈ کراس

لبنانی ریڈ کراس نے کہا ہے کہ آج پیر 14 اکتوبر کو لبنان کے شمالی حصے میں ایک حملے میں 18 افراد ہلاک ہو گئے۔ دوسری طرف ملکی وزارت صحت اور سرکاری میڈیا نے حزب اللہ کے مضبوط ٹھکانوں سے دور مسیحی اکثریتی علاقے پر اسرائیلی حملے کی اطلاع دی ہے۔

غزہ پٹی میں ایک سابق اسکول اور ایک ہسپتال پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔تصویر: Abdel Kareem Hana/AP/picture alliance

ریڈ کراس کے مطابق، ''ایتو پر حملے میں 18 افراد ہلاک اور چار زخمی ہوئے ہیں۔‘‘ ایتو مسیحی اکثریتی علاقے زغرتا میں واقع  ہے۔

اس سے قبل وزارت صحت نے کہا تھا کہ وہاں اسرائیلی حملے میں نو افراد ہلاک ہوئے۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل نے اس گاؤں میں ایک 'رہائشی اپارٹمنٹ‘ کو نشانہ بنایا۔

اب تک اسرائیلی حملے زیادہ تر شیعہ اکثریتی علاقوں میں مرکوز رہے ہیں، جہاں حزب اللہ کے مضبوط گڑھ موجود تھے۔

حملے کے مقام پر موجود خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر نے بتایا کہ اس حملے میں گاؤں کے داخلی راستے پر موجود ایک رہائشی عمارت مکمل طور پر تباہ ہو گئی،  لاشوں کے اعضاء ملبے میں بکھرے ہوئے تھے، ریڈ کراس کے رضاکار ملبے میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کر رہے تھے جبکہ ایمبولینسوں نے زخمیوں کو باہر نکالا۔

غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد سے تقریباﹰ ایک سال تک سرحد پار بمباری اور راکٹوں کے تبادلے کے بعد اسرائیل نے 23 ستمبر کو حزب اللہ کے جنوبی اور مشرقی لبنان کے مضبوط ٹھکانوں کے ساتھ ساتھ بیروت کے جنوبی مضافات کو نشانہ بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر فضائی کارروائی شروع کی تھی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے جمع کردہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس کشیدگی میں اب تک 1300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

غزہ میں فلسطینی ہلاکتوں کی تعداد 42 ہزار سے متجاوز

غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق شمالی غزہ میں اقوام متحدہ کے ایک امدادی مرکز میں خوراک کے حصول کے لیے قطار میں کھڑے افراد پر  اسرائیلی حملے میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور 40 زخمی  ہوگئے۔

عینی شاہدین نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو فون پر بتایا کہ جبالیہ میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے زیر انتظام امداد کی تقسیم کے مرکز کے باہر لگی لوگوں کی قطار کو اسرائیلی بموں سے نشانہ بنایا گیا۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ان دعووں کی تحقیقات کر رہی ہے۔

سات اکتوبر کو ہوا کیا؟ جس کے بعد اسرائیلی حملے شروع ہوئے!

02:44

This browser does not support the video element.

اس سے قبل جنگ زدہ غزہ پٹی میں ایک سابق اسکول اور ایک ہسپتال پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے اس عمارت میں موجود حماس کے کمانڈ سینٹر کو نشانہ بنایا۔

حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت  نے کہا ہے کہ اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے درمیان جاری جنگ میں اب تک کم از کم 42 ہزار 289 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس وزارت کے مطابق اس جنگ کے شروع ہونے کے بعد سے  اب تک غزہ پٹی میں زخمی ہونے والوں کی کم از کم تعداد بھی 98،684 ہو چکی ہے۔

ا ب ا/ک م، م م (اے ایف پی، ڈی پی اے، اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں