1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

اقوام متحدہ: غزہ میں جنگ بندی سے متعلق قرارداد منظور

12 دسمبر 2024

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ میں غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ تاہم اسرائیل اور اس کے سب سے قریبی حلیف امریکہ نے قرار داد کو مسترد کر دیا۔

اسرائیلی حملوں سے تباہ شدہ غزہ
حکام کے مطابق غزہ کی جنگ ایک سال سے بھی زیادہ عرصے سے جاری ہے اور اس میں اب تک 44,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جس میں بیشتر بچے اور خواتین ہیںتصویر: Moiz Salhi/Middle East Images/picture alliance

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بدھ کے روز ایک قرارداد کثرت رائے سے منظور کی جس میں غزہ کی پٹی میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

فلسطین میں مقامی حکام کے مطابق غزہ کی جنگ ایک سال سے بھی زیادہ عرصے سے جاری ہے اور اس میں اب تک 44,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جس میں بیشتر بچے اور خواتین ہیں۔

فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ

اس قرارداد کے حق میں ایک سو اٹھاون ممالک، جبکہ نو نے مخالفت میں ووٹ دیا اور تیرہ ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

قرارداد کے متن میں "فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی" اور "تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی" پر زور دیا گیا ہے۔ گزشتہ ماہ اسی طرح کی ایک اور قرارداد سلامتی کونسل میں پیش کی گئی تھی، جسے امریکہ نے ویٹو کر دیا تھا، تاہم اس قرارداد کا متن بھی تقریباﹰ ویسا ہی ہے۔

غزہ پر تازہ اسرائیلی حملوں میں مزید انتیس فلسطینی ہلاک

جنرل اسمبلی نے اس کے ساتھ ہی ایک اور قرارداد کو بھی منظوری دی ہے، جس میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کو مکمل حمایت فراہم کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ جنگ کے آغاز کے بعد سے ہی اسرائیل کے اس ایجنسی کے ساتھ شدید اختلافات رہے ہیں۔

قرارداد میں اسرائیل کے اس نئے قانون کی بھی مذمت کی گئی ہے، جس کے تحت جنوری کے اواخر سے اسرائیل میں ایجنسی کی کارروائیوں پر پابندی لگ جائے گی۔ اس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل یو این آر ڈبلیو اے کے مینڈیٹ کا احترام کرے اور " اس کی کارروائیوں کو بغیر کسی رکاوٹ یا پابندی کے آگے بڑھنے کے قابل بنائے۔"

غزہ سیزفائر مذاکرات ’آئندہ ہفتے دوبارہ شروع ہونے‘ کا امکان

اس قرارداد کے حق میں 159 ممالک نے ووٹ کیا اور کثرت رائے سے منظور ہو گئی۔ امریکہ، اسرائیل اور سات دیگر ممالک نے اس کے خلاف ووٹ دیا جبکہ 11 دیگر ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے نمائندوں نے ووٹنگ سے قبل اپنے خطاب میں فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کی پیشکش کی۔

الجزائر کے نائب سفیر نسیم غاؤوئی نے کہا کہ فلسطینی المیے کے سامنے خاموشی اور ناکامی کی قیمت بہت بھاری ہے اور آنے والے کل میں تو اس کی قیمت مزید بھاری ہو جائے گیتصویر: Saeed Jaras/Middle East Images/picture alliance

اقوام متحدہ میں فلسطینی ایلچی ریاض منصور نے غزہ کو "انسانی خاندان کے لیے کھلا اور ایک دردناک زخم قرار دیا۔"

اقوام متحدہ میں سلووینیا کے ایلچی سیموئیل زبوگر نے کہا کہ "غزہ کا اب کوئی وجود نہیں رہا، یہ تباہ ہو چکا ہے۔ اس بے حسی اور بے عملی پر تاریخ سخت ترین ناقد ہے۔"

اقوام متحدہ میں الجزائر کے نائب سفیر نسیم گاؤوئی نے کہا "فلسطینی المیے کے سامنے خاموشی اور ناکامی کی قیمت بہت بھاری ہے اور آنے والے کل میں تو اس کی قیمت مزید بھاری ہو جائے گی۔"

شمالی غزہ پر تازہ اسرائیلی حملوں میں انتیس افراد ہلاک

امریکہ اور اسرائیل نے قرارداد مسترد کی

جنگ بندی کی اس قرارداد کو ایک علامتی اشارہ سمجھا جاتا ہے، کیونکہ اسے امریکہ اور اسرائیل دونوں نے مسترد کر دیا ہے اور یہ بھی کہ جنرل اسمبلی کی قراردادیں قانونی طور پر پابند نہیں کرتی ہیں۔

تاہم اس قرارداد کا سیاسی وزن کافی ہے اور 14 ماہ سے جاری اس جنگ کے بارے میں عالمی رائے کی عکاسی کرتی ہے۔ اسرائیل نے سات اکتوبر 2023 کو حماس کے زیر قیادت عسکریت پسندوں کی جانب سے جنوبی اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے کے بعد جنگ کا آغاز کیا تھا۔ اس حملے میں 1200 اسرائیلی افراد ہلاک اور 250 کے قریب یرغمال بنا لیے گئے تھے۔

امریکہ نے غزہ میں جنگ بندی کو تمام یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ مشروط کرنے پر اصرار کرتے ہوئے کہا کہ بصورت دیگر حماس کے پاس ان لوگوں کو رہا کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہو گی۔

ایمنسٹی کا غزہ میں ’نسل کشی‘ کا الزام، اسرائیل کی طرف سے تردید

نائب امریکی سفیر رابرٹ ووڈ نے کہا کہ متن کو اپنانا "شرمناک اور غلط" ہو گا۔

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے ایلچی ڈینی ڈینن نے ووٹنگ سے قبل کہا کہ "آج اسمبلی کے سامنے پیش کی گئی قراردادیں منطق سے بالاتر ہیں۔ آج کا ووٹ ہمدردی کا ووٹ نہیں ہے، یہ تعاون کے لیے ووٹ ہے۔"

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)

ہسپتال پر بمباری جنگی جرم کیوں ہے؟

01:16

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں