اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں گولڈ سٹون رپورٹ پر ممکنہ بحث
28 اکتوبر 2009اقوام متحدہ میں متعین لیبیا کے ڈپٹی سفیر ابراھیم ڈا بھاشی کا کہنا ہےکہ یہاں عرب دنیا سے تعلق رکھنے والےسفارت کاروں نے اس اجلاس کے انعقاد کے لیے درخوست دی تھی۔ جنرل اسمبلی کے 4 نومبر کے اجلاس میں اس رپورٹ کو زیر بحث لایا جائے گا۔ لیبیا کے سفارتکار ڈابھاشی کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ عرب وفد جنرل اسمبلی اجلاس میں ایک قرارداد کے مسودہ بھی پیش کرے گا اور کوشش کرے گا کہ اس پر اجلاس میں ووٹنگ ہو۔
اسرائیل پہلے ہی اس رپورٹ کو یک طرفہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر چکا ہے۔ اس رپورٹ پر حقوق انسانی کی عالمی کونسل میں ووٹنگ کے بعد اسے جنرل اسمبلی میں بحث کے لئے پیش کیا جا رہا ہے۔ اسرائیل 47 ملکوں پر مشتمل اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق پر بھی جانبداری کا الزام عائد کرتا ہے۔ اسرائیل کا مؤقف ہے کہ یروشلم نے غزہ کارروائی اپنے شہریوں کو حماس کے راکٹ حملوں سے بچانے کے لئے کی تھی۔ اقوام متحدہ میں اسرائیلی نائب سفیر ڈینی کارمن نے ایک مرتبہ پھر گولڈ سٹون رپورٹ کو جانبدار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیویارک میں اس رپورٹ پر بحث سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
یہ رپورٹ اقوام متحدہ کےتحقیقاتی مشن نے کم و بیش 6 ماہ کی کوششوں کے بعد مرتب کی ہے۔ عالمی ادارے کے اس مشن کی سربراہی جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے رچرڈ گولڈسٹون کر رہے تھے۔ غزہ جنگ کے حوالے سے اپنی اس خاص تحقیقاتی رپورٹ میں گولڈسٹون نے اسرائیل اور حماس دونوں پر جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام عائد کیا تھا۔ پچھلے برس کے آخر میں شروع ہونے والی اس جنگ میں 1400 فلسطینی اور 13 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔ اس رپورٹ میں اسرائیلی رہنماؤں اور حماس عسکریت پسندوں کے خلاف بین الاقوامی عدالت میں مقدمہ چلانے کی سفارش کی گئی ہے۔
انسانی حقوق کی عالمی کونسل نے ووٹنگ کے بعد سلامتی کونسل سے درخواست کی تھی کہ وہ اس رپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے اسے عالمی عدالت تک پہنچائے۔ تاہم سلامتی کونسل کے مستقل ارکان اس رپورٹ کو دی ہیگ کی عالمی عدالت میں پہنچانے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
مغربی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ جنرل اسمبلی میں پیش کی جانے والی اس قرار داد کی اتنی اہمیت نہیں ہوگی، جتنی کہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں پیش کی گئی قرارداد کی ہوسکتی ہے۔
رپورٹ : عبدالرؤف انجم
ادارت : عاطف توقیر