اقوام متحدہ کی رکنیت: فلسطینی درخواست سکیورٹی کونسل میں زیر گردش
12 نومبر 2011اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر ریاض منصور کا کہنا ہے کہ ان کی قیادت عرب ممالک کے ساتھ رابطوں میں ہے اور اس بات کا ابھی فیصلہ کیا جانا باقی ہے کہ پیش کردہ درخواست پر ووٹنگ کا مطالبہ کیا جائے یا نہیں۔ فلسطینی قیادت یقینی طور پر اس کا شعور رکھتی ہے کہ ان کی درخواست سکیورٹی کونسل میں شکست سے دوچار ہو سکتی ہے اور ایسی صورت حال میں کیا دوسرے آپشنز پرغور کیا جائے یا نہیں۔
سکیورٹی کونسل کی قائم کردہ ایڈمشن کمیٹی نے فلسطینی درخواست کا بغور مطالعہ کرنے کے بعد اسے سکیورٹی کونسل کو مزید کارروائی کے لیے بھیج دیا ہے۔ اس مناسبت سے ایڈمشن کمیٹی کا بند کمرے میں ایک اجلاس جمعہ کے روز ہوا تھا۔ سکیورٹی کونسل کی صدارت پندرہ رکن ملکوں کو باری باری ہر ماہ تفویض کی جاتی ہے۔ اس ماہ کا صدر ملک پرتگال ہے۔ پرتگالی سفارت کار Jose Filipe Moraes Cabral کا کہنا ہے کہ اب کونسل کے اراکین اس درخواست پر غور کریں گے۔ اس حوالے سے کونسل کے اجلاس کی تاریخ کا ابھی تعین نہیں کیا گیا ہے۔ سکیورٹی کونسل کے رکن ملکوں کے سفارتکاروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وہ فلسطینی قیادت کے تازہ ردعمل کے منتظر ہیں اور اس کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے سکیورٹی کونسل میں فلسطینی درخواست پر اراکین میں اصولی اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض اراکین اس کے حامی ہیں اور جو مخالف ہیں وہ درخواست کی منظوری کی رائے شماری کے عمل میں شرکت سے انکاری ہیں۔ سکیورٹی کونسل میں قراردار کی منظوری کے لیے کم از کم نو ووٹ کا ہونا ضروری ہے اور یہ بھی اس صورت میں جب کوئی مستقل رکن اپنا ویٹو کا حق استعمال نہ کرے۔ سکیورٹی کونسل کی جانب سے درخواست کی منظوری کے بعد ہی جنرل اسمبلی میں اس پر ووٹنگ ممکن ہے۔
ایڈمشن کمیٹی نے فلسطینی درخواست کے حامی ملکوں کی تعداد کو واضح نہیں کیا ہے البتہ چین سمیت، بھارت، برازیل، روس، جنوبی افریقہ اور لبنان کی حمایت سامنے ہے۔ فرانس، برطانیہ، کولمبیا اور بوسنیا نے اعلان کر رکھا ہے کہ وہ فلسطینی درخواست پر سکیورٹی کونسل کے رائے شماری کے اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے۔ جرمنی اور پرتگال عدم شرکت یا اس درخواست کے خلاف ووٹ بھی دے سکتے ہیں۔ امریکہ نے تو اس درخواست کو ویٹو کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے تیونس کے دورے کے دوران ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ فلسطین کی اقوام متحدہ میں رکنیت حاصل کرنے کی کوشش کا سلسلہ ترک نہیں کریں گے۔ عباس کے مطابق اگر ایک بار ناکام ہوئے ہیں تو دوسر ی مرتبہ کامیابی انہیں حاصل ہو گی۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ