1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتشام

اقوام متحدہ نے شام کے صدر پر عائد پابندیوں کو ختم کر دیا

صلاح الدین زین اے پی اور روئٹرز کے ساتھ
7 نومبر 2025

پابندیاں ہٹانے کا فیصلہ ایسے وقت ہوا ہے، جب شام کے صدر احمد الشرع وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کے لیے واشنگٹن جانے کی تیاری کر رہے ہیں۔

احمد الشرع اقوام متحدہ کی اسمبلی میں
احمد الشرع پیر کے روز وائٹ ہاؤس کا دورہ کرنے والے ہیں، سن 1946 میں اس عرب ملک کی آزادی کے بعد وہ ایسا کرنے والے شام کے پہلے صدر ہوں گےتصویر: Valery Sharifulin/ITAR-TASS/IMAGO

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعرات کے روز شام کے صدر احمد الشرع پر عائد کی گئی پابندیوں کو ختم کر دیا۔ یہ فیصلہ اس وقت ہوا ہے، جب چند روز کے اندر ہی وہ وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کرنے والے ہیں۔

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر مائیک والٹز نے جمعرات کے روز کی ووٹنگ کے بعد کہا کہ "کونسل ایک مضبوط سیاسی سگنل بھیج رہی ہے کہ وہ یہ تسلیم کرتی ہے کہ جب سے اسد اور ان کے ساتھیوں کا تختہ الٹا گیا ہے، شام ایک نئے دور میں ہے۔"

امریکہ کی طرف سے تیار کردہ اس قرارداد میں شام کے وزیر داخلہ انس خطاب پر عائد پابندیاں بھی ہٹا دی گئی ہیں۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15 ارکان میں سے 14 ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ چین نے حصہ نہیں لیا۔

امریکہ نے سب سے پہلے مئی میں پالیسی میں بڑی تبدیلی کا اعلان کیا تھا اور اس کے بعد سے ہی وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے شام پر عائد پابندیوں میں نرمی کے لیے زور دیتا رہا ہے۔

الشرع آئندہ پیر کے روز وائٹ ہاؤس کا دورہ کرنے والے ہیں۔ سن 1946 میں اس عرب ملک کی آزادی کے بعد وہ ایسا کرنے والے شام کے پہلے صدر ہوں گے۔

ان پر پہلے پابندیاں کیوں عائد کی گئی تھیں؟

شام کے صدر احمد الشرع اور وزیر داخلہ انس، دونوں رہنماؤں کے پہلے دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے روابط  تھے، جس کی وجہ سے انہیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بین الاقوامی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔

شام میں 13 سال کی خانہ جنگی کے بعد سابق صدر بشار الاسد کو دسمبر میں اس وقت معزول کر دیا گیا تھا، جب اسلام پسند ہیئت تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کی قیادت میں فورسز نے تیز رفتار کارروائی میں دارالحکومت دمشق پر قبضہ کر لیا تھا۔

شام کے صدر احمد الشرع کے پہلے دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے روابط  تھے، جس کی وجہ سے انہیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بین الاقوامی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھاتصویر: Bashir Daher/IMAGO

ایچ ٹی ایس، جسے پہلے نصرہ فرنٹ کہا جاتا تھا، 2014 سے اقوام متحدہ کی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہے۔ یہ گروپ شام میں القاعدہ کا ونگ تھا، جس نے 2016 میں اس سے تعلقات منقطع کر لیے تھے۔

سفارت کاروں نے کیا ردعمل ظاہر کیا؟

شام کے وزیر خارجہ اسد الشیبانی نے امریکہ اور "دوستانہ ممالک" کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، "ایک بار پھر، اور آخری بار نہیں، شام کی سفارت کاری اپنی فعال موجودگی اور مستحکم قدموں کے ساتھ پیشرفت حاصل کرنے کی اپنی صلاحیت کی تصدیق کرتی ہے۔"

برطانیہ، روس، فرانس اور پاکستان کے نمائندوں نے اسے شام کی اقتصادی بحالی اور سیاسی منتقلی کی حمایت کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔

اس دوران چین کے سفیر فو کانگ نے امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے "تمام ممبران کے خیالات پر پوری طرح سے توجہ نہیں دی اور کونسل کے ارکان کے درمیان بہت زیادہ اختلافات ہونے پر بھی کونسل کو کارروائی کرنے پر مجبور کیا۔"

چین طویل عرصے سے شام میں ایسٹرن ترکستان اسلامک موومنٹ کے ساتھ اپنے تحفظات کے بارے میں آواز اٹھاتا رہا ہے، جو چین اور وسطی ایشیا سے تعلق رکھنے والے ایغور جنگجوؤں کو اپنے ارکان میں شمار کرتی ہے۔

ادارت: جاوید اختر

کیا شام اور لبنان اسرائیل کو تسلیم کرنے جا رہے ہیں؟

02:34

This browser does not support the video element.

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں