1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام متحدہ کے جوہری ادارے کی ایران مخالف قرارداد منظور

Imtiaz Ahmad14 ستمبر 2012

اقوام متحدہ کے جوہری ادارے نے ایران مخالف قرارداد منظور کرتے ہوئے ایران کی طرف سے یورینیم کی افزودگی اور جوہری تنصیبات تک رسائی نہ دینے پر ’شدید تشویش‘ کا اظہار کیا ہے۔

تصویر: dapd

جمعرات کو ویانا میں اقوام متحدہ کے جوہری ادارے IAEA کے ہیڈ کوارٹر میں چین اور روس کے نمائندوں نے بھی اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ کیوبا وہ واحد ملک تھا، جس نے اس قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ مصر، ایکواڈور، تیونس اور نان الائنڈ موومنٹ کے تمام ممبران نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

اس قرارداد میں ایران سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر اقوام متحدہ کے انسپکٹروں کو اپنی جوہری تنصیبات تک رسائی دے۔ ایران کا دعوی ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف سویلین مقاصد کے لیے ہے جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ ایران ایٹم بم تیار کر سکتا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اگر ایران فوجی کارروائی سے بچنا چاہتا ہے تو اسے اپنے جوہری پروگرام کو بند کرنا ہو گا۔

ایرانی نمائندے کا کہنا تھا کہ یہ اقدام فائدہ مند ثابت نہیں ہو گاتصویر: AP

حال ہی میں اسرائیلی بینجمن نیتن یاہو نے حال ہی میں کہا ہے کہ ایران پر حملے سے متعلق تہران کو ایک ریڈ لائن دکھائی جائے تاکہ ایران ایٹمی مذاکرات کے سلسلے میں جونہی یہ سرخ لکیر عبور کرے، اسرائیل اور امریکا اس پر حملہ کر سکیں۔

تاہم اسرائیل کے اس سخت مؤقف کے برعکس 35 رکنی ’آئی اے ای اے‘ کی اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اس مسئلے کا سفارتی حل تلاش کیا جائے۔ اسرائیل ایرانی جوہری تنصیبات پر فوری حملے کا حامی ہے جبکہ امریکا اور مغربی ممالک فی الحال اس کی مخالفت کرتے ہیں۔

اس قرارداد کے جواب میں ایرانی نمائندے کا کہنا تھا کہ یہ اقدام فائدہ مند ثابت نہیں ہو گا۔ ایرانی نمائندے علی اصغر سلطانی کا کہنا تھا، ’’اس اقدام سے صورتحال مزید پیچیدہ اور تعاون کا وہ ماحول مزید خطرے میں پڑ جائے گا، جس کی ہمیں ضرورت ہے۔‘‘

اقوام متحدہ کے بین الاقوامی جوہری ادارے میں امریکی نمائندے رابرٹ ووڈ کا کہنا تھا کہ اس قرارداد سے ایران کو واضح پیغام بھیجا گیا ہے کہ سفارتی دباؤ بڑھنے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر اس کی تنہائی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ رابرٹ ووڈ کا مزید کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ ایران اس پیغام کو سمجھے گا اور جوہری تنصیبات تک رسائی فراہم کرے گا۔

ia / ah (AFP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں