1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الباجی قائد السبسی تیونس کے نئے صدر منتخب

Atif Baloch23 دسمبر 2014

عرب اسپرنگ کے آغاز والے والے ملک تیونس کے پہلے صدارتی انتخابات میں اسلام پسند قوتوں کے مخالف سیاستدان الباجی قائد السبسی کو کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ عبوری صدر مرزوقی نے السبسی کو صدر منتخب ہونے پر مبارک باد دی ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

محمد الباجی قائد السبسی کو تیونس کے پہلے آزاد اور جمہوری صدارتی الیکشن میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ ملکی الیکشن کمیشن کے مطابق السبسی کو 55.68 فیصد ووٹروں کی حمایت حاصل ہوئی ہے ۔ تیونس کو عرب اسپرنگ کے پیدائش کا ملک قرار دیا جاتا ہے۔

اسی ملک میں ایک عام شخص کی خود سوزی کے بعد اٹھنے والی تحریک نے ڈکٹیٹر زین العابدین بن علی کو ملک سے فرار ہونے پر مجبور کر دیا تھا۔ اب اُن کے دور میں مختلف حکومتی عہدوں پر قائم رہنے والے سینیئر سیاستدان کو عوام نے اپنام نیا صدر منتخب کر لیا ہے۔ وہ تیونس کی آزادی کے ہیرو حبیب بُو رقیبہ کے حلیف بھی تھے۔

ابھی 29 نومبر کو بزرگ سیاستدان السبسی نے اپنی 88 ویں سالگرہ منائی ہے۔ وہ سیکولر سیاسی جماعت ندا تونس پارٹی کے لیڈر ہیں۔ اُن کو انتخابات کے دوسرے مرحلے میں عبوری صدر منصف مرزوقی کا سامنا تھا۔ السبسی نے پولنگ ختم ہونے کے فوری بعد اپنی کامیابی کا اعلان کر دیا تھا۔

نو منتخب صدر السبسی سیکولر سیاسی جماعت ندا تونس پارٹی کے لیڈر ہیںتصویر: Reuters/A. Mili

السبسی کے اعلان کو ابتداء میں مرزوقی نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ پیر کے روز عبوری صدر مرزوقی کے ترجمان نے فیس بُک پر ایک بیان میں تحریر کیا کہ السبسی کو الیکشن جیتنے پر مرزوقی نے مبارک بارد دے دی ہے۔ تیونس کے پارلیمانی الیکشن میں بھی ندا تونس کو برتری حاصل ہوئی تھی۔

السبسی نے اپنے مدِ مُقابل منصف مرزوقی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ تیونس کے مستقبل کا دارومدار مشترکہ اقدار میں ہے اور مِل جُل کر اِس ملک کے مستقبل اور بچوں کی ضروریات کو بغیر کسی تعصب اور امتیاز کے پورا کرنا ہے۔ ملکی ٹیلی وژن پر تقریر میں السبسی نے تیونس کی تمام عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر کسی کے صدر ہیں۔

السبسی کا یہ بھی کہنا تھا کہ انتخابی عمل اب مکمل ہو گیا اور اب ملک کی تعمیر پر توجہ مرکوز کرنا ہو گی۔ دوسری جانب منصف مرزوقی نے جنوبی تیونس میں نتیجے کے خلاف عوامی ردِ عمل کے جواب میں کہا کہ تمام مظاہرین انتخابی نتیجے کا احترام کرتے ہوئے احتجاج کا سلسلہ بند کر دیں۔

تیونس میں صدارتی الیکشن کی تکمیل اور السبسی کی جیت کے بعد اقوام عالم سے مبارک باد کے پیغامات کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے انتخابی عمل کو تیونس میں جمہوری اقدار کے مستحکم ہونے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔

یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیدریکا موگرینی نے تیونس کے الیکشن کی مانیٹرنگ کے لیے مبصر مشن روانہ کر رکھا تھا۔ موگرینی نے انتخابی عمل کی تکمیل کو تیونس کی عوام کے لیے امید کے پیغام سے تعبیر کیا ہے۔

فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے انتخابات میں عوام کی شرکت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں نے احساسِ ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے وقار کے ساتھ انتخابات کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔ تیونس کے ہمسایہ ملک الجزائر کے صدر عبدالعزیز بوطفلیکہ نے بھی السبسی کو صدر منتخب ہونے پر مبارک دی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں