1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

البغدادی زندہ ہے یا ہلاک ہو گیا؟

9 نومبر 2014

امریکی قیادت میں اتحادی افواج کی عراقی شہر موصل میں فضائی بم باری کے بعد یہ خبریں موصول ہونا شروع ہو گئی تھیں کہ ’’اسلامک اسٹیٹ‘‘ کا رہنما البغدادی جمعے کو کیے جانے والے ان حملوں میں ہلاک ہو گیا ہے۔

The leader of the Islamic State group, Abu Bakr al-Baghdadi, delivering a sermon at a mosque in Iraq(AP Photo/Militant video, File)
تصویر: picture alliance/AP Photo

امریکی حکام کے مطابق ان خبروں کی تصدیق نہیں کی جا سکی ہے کہ سنی شدت پسند تنظیم ’’اسلامک اسٹیٹ‘‘ کا پر اسرار رہنما ابوبکر البغدادی جمعے کے روز کیے جانے والے فضائی حملوں میں ہلاک ہو چکا ہے کہ نہیں۔ یہ خبریں ایک ایسے وقت موصول ہوئی ہیں جب امریکی صدر باراک اوباما نے مزید ڈیڑھ ہزار کے قریب امریکی افواج کو اس عسکری تنظیم کے خلاف کارروائیوں میں حصہ لینے کے لیے روانہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ايک سينیئر امريکی دفاعی اہلکار نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر ہفتہ آٹھ نومبر کے روز بتايا تھا کہ اتحادی افواج کی طرف سے جمعے کی شب کيے جانے والے فضائی حملوں ميں ’’اسلامک اسٹيٹ‘‘ کے دس سے زائد ٹرکوں کے ايک قافلے کو نشانہ بنايا گيا۔ اس اہل کار نے تصديق کی کہ موصل کے قريب فضائی کارروائی ميں ممکنہ طور پر ’’اسلامک اسٹيٹ‘‘ کی قيادت کے ايک اجتماع کو نشانہ بنايا گيا تھا۔ اس اہل کار نے البتہ اس بارے ميں مزيد کوئی معلومات فراہم نہيں کيں اور نہ ہی يہ بتايا کہ آيا سنی شدت پسند تنظيم ’’اسلامک اسٹيٹ‘‘ کا قائد ابو بکر البغدادی بھی اس اجتماع ميں شريک تھا يا نہيں۔

امریکی سینٹرل کمانڈ کا کہنا ہے کہ امریکا نے موصل میں ’’اسلامک اسٹیٹ‘‘ کے کمانڈروں کے ایک اجلاس پر بم باری کی تھی تاہم یہ یقین سے نہیں کہا جا سکتا ہے بغدادی بھی اس جگہ موجود تھا۔

البغدادی خود کو مسلمانوں کا ’خلیفہ‘ قرار دیتا ہے اور امریکی حکومت نے اس کی گرفتاری کی قیمت دس ملین ڈالر مقرر کی ہے۔ مغربی مبصرین کے مطابق البغدادی القاعدہ کے کمانڈر ایمن الظواہری سے زیادہ طاقت ور اور با اثر ہو چکا ہے۔

ادھر سیریئن آبزرویٹری فار ہومن رائٹس کے مطابق شامی فضائیہ کی شمالی شام میں واقع ایک شہر پر بم باری کے نتیجے میں کم از کم اکیس افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ بم باری ’’اسلامک اسٹیٹ‘‘ کے ٹھکانوں پر کی گئی ہے۔ یہ شہر حلب کے شمال مشرق میں واقع ہے۔ دریں اثناء امریکا نے شام اور عراق میں ’’اسلامک اسٹیٹ‘‘ کے جہادیوں پر فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں تاہم واشنگٹن کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے شامی حکومت کے ساتھ کوئی مشترکہ حکمت عملی طے نہیں کی گئی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں