1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

البغدادی کا جانشین العفری کون ہے؟

ڈیانا ہودالی/ امتیاز احمد9 مئی 2015

ابوبکر البغدادی کو صرف چند مرتبہ ہی منظر عام پر دیکھا گیا ہے اور ایک عرصے سے آئی ایس کے سربراہ کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ داعش نے مبینہ طور پر البغدادی کا جانشین بھی مقرر کر دیا ہے لیکن وہ جانشین کون ہے؟

Irak - IS Führer Abu Bakr al-Baghdadi
تصویر: picture-alliance/AP Photo

مغربی دنیا ابوبکر البغدادی کو دنیا کے خطرناک ترین دہشت گردوں میں شمار کرتی ہے۔ تمام تر کوششوں کے باوجود ابھی تک البغدادی کے بارے میں حتمی اور واضح معلومات منظر عام پر نہیں آ سکیں۔ البغدادی کا اصلی نام ابراہیم البدری ہے۔ اس کا تعلق عراقی شہر سامراء کے ایک غریب گھرانے سے ہے لیکن اب حالات مختلف ہیں۔ البغدادی کو کسی بھی لحاظ سے پیسے کی کمی نہیں ہے اور اس کی عسکریت پسندوں کی اپنی ایک فورس بھی ہے۔

البغدادی زخمی ہے؟

ابھی تک البغدادی نے تواتر سے عوام کے سامنے آنے سے پرہیز ہی کیا ہے۔ تاحال دنیا کے سامنے البغدادی کی محض چند ایک تصاویر ہی آئی ہیں اور وہ بھی عراق کی نوری مسجد میں بنائی گئی تھیں۔ اس کے بعد سے مختلف ملکوں کی خفیہ ایجنسیوں کو بھی ابوبکر البغدادی کی کوئی نئی تصویر نہیں مل سکی۔ کیا دنیا دوبارہ البغدادی کو دیکھے گی، اس پر بھی ایک سوالیہ نشان لگا ہوا ہے۔ برطانوی اخبار گارڈین کی ایک غیر مصدقہ لیکن خصوصی رپورٹ کے مطابق البغدادی کی ریڑھ کی ہڈی کو شدید نقصان پہنچا ہے اور گزشتہ دو ماہ سے عراقی شہر موصل میں ایک خفیہ ٹھکانے پر دو ڈاکٹر اسلامک اسٹیٹ کے اس رہنما کا علاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق البغدادی اٹھارہ مارچ کو ہونے والی امریکی فضائی بمباری کے نتیجے میں شدید زخمی ہو گیا تھا۔ اس برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے موصل شہر میں اپنے ذرائع موجود ہیں اور مبینہ طور پر شدت پسند تنظیم داعش البغدادی کا جانشین بھی مقرر کر چکی ہے۔

البغدادی کا جانشین

اطلاعات کے مطابق عبد الرحمان مصطفٰى کو البغدادی کا نائب چنا گیا ہے اور عبدالرحمان کو ابو علاء العفری کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ العفری کو البغدادی کا انتہائی قریبی دوست سمجھا جاتا ہے۔ عراقی حکومت کے مشیر اور داعش سے متعلق امور کے ماہر ہشام الہاشمی کا کہنا ہے، ’’آئی ایس میں دوسرا اہم ترین لیڈر العفری ہے۔ آئی ایس کو اس پر اعتماد ہے۔ وہ ہوشیار بھی ہے، ایک اچھا لیڈر بھی اور ایک اچھا مینجر بھی۔ اگر البغدادی انتقال کر گیا یا مارا گیا تو یہی عسکریت پسند اسلامک اسٹیٹ کا نیا سربراہ ہوگا۔‘‘

العفری کے بارے میں ایسی اطلاعات فراہم کرنے والے کسی بھی شخص کو، جن کے نتیجے میں اسے زندہ یا مردہ پکڑا جا سکے، 70 لاکھ ڈالر بطور انعام دیے جائیں گے۔

العفری کے بارے میں بھی زیادہ مصدقہ معلومات دستیاب نہیں۔ اندازوں کے مطابق العفری کی پیدائش 1957ء اور 1959ء کے درمیان موصل میں ہی کسی وقت ہوئی تھی۔ الہاشمی کے مطابق العفری فزکس کا پروفیسر ہے اور اس کے کئی مذہبی مضامین بھی شائع ہو چکے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ماضی میں العفری ابو مصعب الزرقاوی کی قیادت میں کام کرنے والی ’القاعدہ اِن عراق‘ نامی تنظیم کا حصہ رہ چکا ہے اور الزرقاوی کی ہلاکت کے بعد اسی تنظیم نے اپنا نام ’اسلامک اسٹیٹ اِن عراق‘ رکھا۔

العفری کے سر کی قیمت

امریکا نے آئی ایس کے چار بڑے رہنماؤں کے سروں کی قیمت مقرر کر رکھی ہے۔ ان میں العفری بھی شامل ہے۔ العفری کے بارے میں ایسی اطلاعات فراہم کرنے والے کسی بھی شخص کو، جن کے نتیجے میں اسے زندہ یا مردہ پکڑا جا سکے، 70 لاکھ ڈالر بطور انعام دیے جائیں گے۔ تجزیہ کار اور خود مختار کردستان کے مشیر صالح فیلی کا کہنا ہے کہ سر کی قیمت لگانا کامیاب طریقہ کار ثابت ہو سکتا ہے، ’’داعش کے اندر بھی مختلف اور مخالف گروپ ہیں۔ یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ اس تنظیم میں جنگجو سردار بھی شامل ہیں اور وہ ہمیشہ پیسے کی بات کرتے ہیں۔ تنظیم کے اندر دشمنیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ ایسے میں گروپ کے اندر خوف کی فضا پیدا ہو جاتی ہے اور سکیورٹی کمزور پڑ جاتی ہے۔‘‘

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں