1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الجزائر: سابق وزرائے اعظم کو طویل مدتی جیل کی سزائیں

29 جنوری 2021

الجزائر میں معزول صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ کے دور صدارت میں وزرائے اعظم کے طور پر ذمہ داریاں نبھانے والے احمد اویحیی اور عبدالمالک سلال کو سن 2019 میں ہی بدعنوانی کے لیے قصوروار قرار دیا گیا تھا۔

Bildkombo Ahmed Ouyahia und Abdelmalek Sellal

الجزائر کی ایک عدالت نے جمعرات کے روز ان دونوں سابق وزرائے اعظم کی طویل مدتی جیل کی سزاوں کو برقرار رکھا جنہوں نے سابق صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ کے تحت اپنی خدمات انجام دی تھیں۔

خبررساں ایجنسی اے ایف پی نے عدالتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ججوں نے احمد اویحیی کے لیے پندرہ برس اور عبدالمالک سلال کے لیے بارہ برس قید کی سزاوں کی توثیق کردی۔

ان دونوں سابق وزرائے اعظم کو بنیادی طور پر جیل کی سزائیں دسمبر 2019 میں ہی سنائی گئی تھیں۔

عدالت نے سابق وزیر توانائی یوسف یوسفی کی سزا ئے قید کی مدت پانچ برس سے گھٹا کر تین برس کردی جب کہ سابق وزیر سیاحت یمینہ زرہونی کو بری کردیا، نچلی عدالت نے انہیں دو برس کی سزا سنائی تھی۔

جیل کیوں ہوئی؟

دونوں سابق وزرائے اعظم پر منی لانڈرنگ اور ملک کے آٹو سیکٹر میں بدعنوانی اور 2019 میں بوتفلیقہ کے دوبارہ صدارتی انتخاب کے لیے غیر قانونی طریقے سے رقم حاصل کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ بیس برس تک ملک پر حکومت کرنے والے بوتفلیقہ نے  بڑے پیمانے پرعوامی احتجاج کے بعد اپریل 2019میں صدارت کے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔

ایک ماتحت عدالت نے دونوں سابق وزرائے اعظم کو دسمبر 2019 میں 'سرکاری خزانے میں خرد برد کرنے، اقتدار کا غلط استعمال کرنے اور بے جا مراعات دینے‘ کا قصور وار ٹھہرایا تھا۔

استغاثہ کے مطابق 'انتخابی مہم کے اسکینڈل میں تقریباً 110ارب دینا ر(890 ملین ڈالر) کا گھپلہ کیا گیا تھا۔ آٹوانڈسٹری کے تنازعہ کی وجہ سے بھی سرکاری خزانے کو تقریباً 950 ملین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔

فرانس سے 1962 میں آزادی حاصل کرنے کے بعد احمد اویحیی اور عبدالمالک سلال مقدمات کا سامنا کرنے والے پہلے وزرائے اعظم ہیں۔ صدر بوتفلیقہ کے دور میں اویحیی سن 1995 سے سن 2019 کے درمیان چار مرتبہ اور سلال سن 2012 سے سن 2017 کے درمیان دو مرتبہ ملک کے وزیر اعظم رہے۔

صدرعبدالماجد تبون فی الحال جرمنی میں ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ تصویر: Billel Bensalem/App/dpa/picture alliance

ذاتی دشمنی

مشاہدین کا کہنا ہے کہ بوتفلیکہ کے عہدے سے دست بردار ہونے کے بعد سابق اہم سیاسی شخصیات اور تاجروں کے خلاف عدالتی فیصلہ ملک میں بامعنی اصلاحات سے کہیں زیادہ آپسی دشمنی کا حساب طے کرنے کی کوشش دکھائی دیتا ہے۔

بوتفلیقہ کے عہدے سے استعفی کے بعد بھی کافی عرصے تک ملک میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا اور کورونا وائرس کی وبا کے بعد ہی گزشتہ برس ختم ہوسکا۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ ان مظاہروں میں شامل 90 سے زیادہ افراد اب بھی جیلوں میں ہیں۔ ان میں سماجی کارکن اور صحافی شامل ہیں۔

بوتفلیقہ کے تحت کام کرنے والے ایک اور وزیر اعظم عبدالماجد تبون سن 2019 کے اواخر میں صدر منتخب ہوئے۔ تبون فی الحال جرمنی میں ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ انہیں کورونا وائرس کے انفیکشن کے بعد گزشتہ برس کے اواخر میں ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔

ج ا / ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں