الجزائر میں فرانسیسی ایٹمی تجربے، ساٹھ سال بعد بھی تلخی باقی
13 فروری 2020
الجزائر کے صحرائے صحارا میں ساٹھ برس قبل فرانس نے اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔ اس کے بعد ایسے مزید تجربات بھی کیے گئے تھے۔ ان سے پیدا ہونے والے مسائل کا سامنا قریبی انسانی بستیوں کے مکین آج بھی کر رہے ہیں۔
اشتہار
الجزائر کے صحرائے صحارا میں ساٹھ برس قبل فرانس نے اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔ اس کے بعد ایسے مزید تجربات بھی کیے گئے تھے۔ ان سے پیدا ہونے والے مسائل کا سامنا قریبی انسانی بستیوں کے مکین آج بھی کر رہے ہیں۔
پہلے جوہری تجربے کو دیکھنے کے لیے فوجیوں کے ہجوم کے ساتھ ساتھ اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ اُن میں ژاں کلود اَیرویو بھی موجود تھے، جو جوہری تجربے کے مقام پر مختلف آلات کو بجلی فراہم کرنے والے الیکٹریشن کے طور پر ملازمت کر رہے تھے۔ یہ تجربہ الجزائر اور موریطانیہ کی سرحد کے قریب ایک صحرائی مقام پر کیا گیا تھا۔
ژاں کلود اَیرویو کا کہنا ہے کہ اس جوہری تجربے کے بعد جب تابکار گرد و غبار فضا میں پھیلا، تو اس کی شدت دیکھتے ہوئے دو فرانسیسی وزراء سمیت ہر کوئی وہاں سے بھاگ گیا تھا۔ ان افراد کو بعد ازاں حفاظتی غسل دیا گیا تھا اور ان میں تابکار مواد کی موجودگی بھی چیک کی گئی تھی۔ اس صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے اَیرویو نے ہنس کر کہا کہ آپ کو یہ موقع بہت ہی کم ملتا ہے کہ آپ کسی وزیر کو ننگا دیکھیں۔
فرانس میں اس جوہری تجربے کے ساٹھ برس مکمل ہونے کے موقع پر خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا گیا لیکن ناقدین کا خیال ہے کہ یہ خصوصی تقریبات منانے کی دراصل کوئی وجہ نہیں ہے۔ اس لیے کہ بہت سے مقامی باشندے نصف صدی سے زائد عرصے بعد بھی ان جوہری اثرات سے متاثر ہیں۔ اب تک پیرس حکومت نے ان جوہری تجربات سے متاثرہ افراد بشمول ایک الجزائری شہری کو ازالے کے طور پر مالی معاوضے ادا تو کیے ہیں لیکن ان کی کثیر تعداد اس معاوضے سے اب بھی محروم ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ یہ جوہری تجربات فرانس اور الجزائر کے مابین ایک تاحال حل طلب تنازعہ ہیں۔
اَیرویو نے فرانسیسی حکام سے اپنے طبی معائنے کے نتائج فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کر رکھا ہے۔ اس وقت اسی برس کے ژاں کلود اَیرویو کا کہنا ہے کہ جب سن 1966 میں الجزائر کے صحرائی علاقے کو خالی کیا گیا، تو تب کچھ بڑے بڑے گڑھے کھود کر اُن میں جوہری تجربات کی جگہ سے لایا گیا سارا سامان دفن کر دیا گیا تھا۔ اَیرویو نے اپنی ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد فرانسیسی جوہری تجربات کے متاثرین کی تنظیم AVEN میں شمولیت بھی اختیار کر لی تھی۔
فرانس مجموعی طور پر اب تک 200 سے زائد ایٹمی تجربے کر چکا ہے۔ یہ تجربات الجزائر کے علاوہ فرانسیسی پولی نیشیا کے جزائر میں سے ایک دور دراز کے جزیرے پر بھی کیے گئے۔ ابتدائی سترہ جوہری تجربات تو صرف الجزائر ہی میں کیے گئے تھے۔ سن 1996 میں فرانسیسی صدر ژاک شیراک نے ان تجربات کے سلسلے کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اَیرویو بظاہر الجزائر میں فرانسیسی جوہری تجربات کے بعد پیدا ہونے والے حالات اور ان کے اثرات کی تفصیلات بتانے سے قاصر ہیں۔ لیکن فرانسیسی پولی نیشیا کی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ وہاں بےتحاشا تابکاری اثرات دیکھنے میں آئے۔ ان کے مطابق مائیں اس بات پر فکر مند رہتی ہیں کہ ان کے بچوں کے بال کیوں گرتے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اسکولوں کے اساتذہ اور طلبہ بھی بیمار پڑ گئے تھے اور متواتر قے کرتے دیکھے گئے تھے۔
الجزائر میں فرانسیسی جوہری تجربات کے مقامات پر ابھی تک تابکاری اثرات پائے جاتے ہیں۔ ایک ریٹائرڈ فرانسیسی ماہر طبیعیات رولاں دےبورد کا کہنا ہے کہ جوہری تجربات کے مقامات سے آج بھی تابکاری مواد نکل رہا ہے۔ یہ مواد صحرائی چٹانوں، پتھروں اور معدنی ذخائر میں بھی پایا جاتا ہے۔ اس علاقے کا رخ کرنے والے صحرائی خانہ بدوشوں کو بے پناہ تھکن کی شکایت کے علاوہ صحت کے کئی دیگر عجیب و غریب مسائل کا سامنا بھی رہتا ہے۔ دےبورد کے مطابق یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ جوہری سامان کو کسی صحرائی کونے میں دفن نہیں کیا گیا تھا۔ اب ان مقامات کے گرد خاردار باڑ لگائی جا چکی ہے۔
فرانس میں جوہری تحفظ پر تحقیق کرنے والے گروپ سے وابستہ اور اس کے ترجمان رولاں دےبورد کہتے ہیں کہ الجزائر میں جوہری تجربات اور ان کی جگہوں کے بارے میں فرانسیسی فوج کے پاس بہت اہم اور کلیدی معلومات موجود ہیں لیکن انہیں سکیورٹی خدشات کے باعث عام نہیں کیا گیا۔ ان کے مطابق ان معلومات میں یہ بھی شامل ہے کہ ان جوہری تجربات نے وہاں کے مقامی باشندوں کی صحت اور ماحول کو کس طرح اور کتنا متاثر کیا۔ دےبورد اس انتہائی پریشان کن صورت حال کی ذمہ داری فرانس کے ساتھ الجزائر کے حکام پر بھی عائد کرتے ہیں۔
الجزائر کے معروف صحافی لاربی بنشیہا کا کہنا ہے، ''ان جوہری تجربات نے مقامی آبادیوں پر نہ مٹنے والے نشان چھوڑے ہیں کیونکہ لوگوں کو ان خطرات سے آگاہ ہی نہیں کیا گیا تھا۔ مقامی باشندے بےخبری میں زمین میں دفن کیے گئے جوہری ساز و سامان سے دھاتی کوڑا نکال کر مصنوعی زیورات کے علاوہ باورچی خانوں میں استعمال ہونے والا سامان بھی بناتے رہے۔'' الجزیرہ ٹیلی وژن کی ایک رپورٹ کے مطابق فرانس کے ان ایٹمی دھماکوں سے الجزائر کے ستائیس ہزار سے لے کر ساٹھ ہزار تک شہری متاثر ہوئے تھے۔ فرانس اور الجزائر کے حکام دونوں ہی اس تعداد کو درست تسلیم نہیں کرتے۔
الزبتھ برائینٹ، پیرس (ع ح ⁄ م م)
2016ء میں ایشیا میں کیا کچھ ہوا؟
شمالی کوریا نے دو جوہری تجربات سے اشتعال انگیزی پھیلانے کی کوشش کی، سخت موقف رکھنے والے رودریگو ڈوٹیرٹے فلپائن کے صدر بننے اور طالبان کے سربرہ ملا منصور ڈرون حملے میں مارے گئے۔
نو ماہ ميں دو جوہری تجربے
چھ جنوری کو شمالی کوریا نے ہائیڈروجن بم کا تجربہ کیا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ایک ’عام‘ جوہری تجربہ تھا۔ اس کے بعد فروری میں پیونگ یانگ نے طویل فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائل کا ٹیسٹ کیا۔ نو ستمبر کو شمالی کوریا نے ایک مرتبہ پھر جوہری ٹیسٹ کر ڈالا۔ یہ اب تک کا طاقت ور ترین جوہری تجربہ تھا۔ سلامتی کونسل نے اس کے بعد اس کمیونسٹ ریاست پر عائد پابندیاں مزید سخت کر دیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Xinhua
میانمار میں تاریخی انتقال اقتدار
میانمار میں تیس مارچ کو پچاس سال سے زیادہ عرصے کے بعد پہلی بار ایک غیر فوجی شخصیت تِن جو نے صدارت کا منصب سنبھالا۔ یہ تصویر ان کی حلف برداری کی تقریب کی ہے۔ تن جو کا شمار میانمار کی خاتون رہنما آن سانگ سوچی کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. C. Naing
ڈوٹیرٹے اقتدار میں
انتہائی سخت گیر موقف رکھنے والے رودریگو ڈوٹیرٹے نے پانچ مئی کو فلپائن میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ جون میں اقتدار سنھالنے کے بعد اپنے ايک متنازعہ بيان انہوں نے عوام کو منشیات فروشوں اور عادی افراد کو قتل کر دینے کا مشورہ ديا تھا۔ انسداد منشیات کی ان کی مہم کے جلد ہی نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے۔ سلامتی کے ادارے اب تک ہزاروں افراد کو ہلاک کر چکے ہیں۔
تصویر: Imago/Kyodo News
تائیوان میں خواتین کی طاقت
تائیوان میں سائی اِنگ وَن ملک کی پہلی خاتون صدر منتخب ہوئیں۔ انہوں نے سولہ جنوری کو ہونے والے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ وہ چین سے قربت کی پالیسیوں کے حوالے سے تحفظات رکھتی ہیں۔ ابھی حال ہی میں ان کی نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت پر چین کی جانب سے شدید غصےکا اظہار کیا گیا۔
تصویر: Reuters/P. Chuang
طالبان کے رہنما کی ہلاکت
طالبان کے رہنما ملا اختر منصور مئی میں پاکستان اور افغانستان کی سرحد سے متصل علاقے میں امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے۔ منصور اختر نے ملا عمر کے انتقال کے بعد افغان طالبان کے معاملات کی باگ ڈور سنھبالی تھی۔
دی ہیگ میں قائم عالمی عدالت نے بحیرہٴ جنوبی چین میں ملکیتی حقوق سے متعلق فلپائن کی ایک درخواست پر چین کے خلاف فیصلہ سنا دیا۔ چین نے اس فیصلے کو مسترد کر دیا۔ چین کی جانب سے 1940ء کے عشرے میں ایک نقشے میں پہلی بار بحیرہٴ جنوبی چین میں ملکیتی دعوے کیے گئے تھے۔
سام سنگ نے اپنے گیلیکسی نوٹ سیون کے ذریعے ایپل کے آئی فون کا ایک نعم البدل متعارف کرایا تھا۔ تاہم یہ فون مارکیٹ میں آنے کے ساتھ ہی مسائل کا شکار ہو گیا۔ بیٹری کے مسئلے کی وجہ سے کئی فون سیٹس میں آگ لگ گئی اور کچھ فون تو پھٹ بھی گئے۔ سام سنگ نے ان واقعات کے فوری بعد گیلیکسی نوٹ سیون کو بنانا بند کر دیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Yeon-Je
مدر ٹریسا کے لیے سینٹ کا درجہ
مدر ٹریسا کے انتقال کے انیس سال بعد پوپ فرانسس نے چار ستمبر کو ایک لاکھ سے زائد افراد کے سامنے ایک خصوصی تقریب میں انہیں کیتھولک سینٹ کا درجہ دیا۔ مدر ٹریسا کو بیسویں صدی کی ایک مقبول ترین شخصیت قرار دیا جاتا ہے۔ مدر ٹریسا نے کئی دہائیوں تک دکھی انسانیت کی خدمت کی اور ’ٹریسا آف کولکتہ‘ کے نام سے مشہور اس خاتون کو سن 1979 میں امن کے نوبل انعام سے بھی نواز گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Carconi
تھائی لینڈ ’شفیق باپ‘ سے محروم
تھائی لینڈ شدید صدمے کا شکار۔ تیرہ اکتوبر کو بنکاک میں تھائی لینڈ کے بادشاہ بھومی پون اَدن یادیت اٹھاسی برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ وہ ستر برسوں سے زائد عرصے تک تھائی تخت پر براجمان رہے۔ اس طرح وہ دنیا میں طویل ترین عرصے تک بادشاہ رہنے والے فرماں روا کے عہدے پر فائز رہنے والے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Yongrit
پاکستان میں قتل و غارت گری
چوبیس اکتوبر کو کئی خود کش بمباروں نے کوئٹہ میں پولیس کے ایک تربیتی مرکز پر حملہ کر دیا۔ اس موقع پر حملہ آوروں نے متعدد زیر تربیت پولیس اہلکاروں کو مغوی بنایا اور ان میں سے اکسٹھ کو قتل کر دیا۔ یہ کچھ ہی دنوں کے دوران کوئٹہ میں ہونے والا دوسرا حملہ تھا۔ اگست کے ایک ہسپتال میں کیے جانے والے خود کش حملے میں تہتر ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Taraqai
مودی کا حیران کن فیصلہ
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے نو نومبر کی رات اپنے ایک خطاب میں پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے نوٹوں پر پابندی عائد کر دی۔ مودی کے مطابق ان کے اس اقدام کا مقصد بدعنوانی کو روکنا ہے۔ اس کے بدلے انہوں نے فوری طور پر پانچ سو اور دو ہزار کے نئے نوٹ متعارف کرا دیے۔ اس کے بعد بھارت میں کچھ ہفتوں تک نقد رقم کے حصول میں مشکلات کا سامنا رہا۔
تصویر: picture-alliance/Pacific Press/A. Deep
مزار شریف، جرمن قونصل خانے پر حملہ
دس دسمبر کو طالبان نے شمالی افغان شہر قندوز میں قائم جرمن قونصل خانے پر حملہ کیا۔ اس واقعے میں کم از کم چار افراد ہلاک ہوئے جبکہ زخمیوں کی تعداد ایک سو تیس سے زائد تھی۔ تاہم متاثرین میں کوئی بھی جرمن شہری شامل نہیں تھا۔ اس واقعے کے دو دن بعد بگرام چھاؤنی میں ایک بم دھماکے میں چار امریکی فوجی مارے گئے تھے، جن میں سے دو فوجی تھے۔
تصویر: Reuters/A. Usyan
جنوبی کوریا کا سیاسی بحران
جنوبی کوریا اکتوبر سے سیاسی بحران کا شکار ہے۔ صدر پارک گن ہے پر بدعنوانی میں ملوث ہونے کے الزامات کی وجہ سے ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور ہر ہفتے کیے جانے والے اس احتجاج میں گن ہے سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جاتا تھا۔ دسمبر میں مواخذے کی ایک تحریک کامیاب ہونے کے بعد سے صدر گن ہے اپنے اختیارات کھو چکی ہیں۔ یہ مقدمہ اب ملک کی آئینی عدالت میں چل رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/L. Jin-man
افغان شہریوں کی جرمنی بدری
رواں برس چودہ دسبمر کو جرمنی سے چونتیس افغان شہریوں کو بے دخل کر کے افغانستان واپس بھیج دیا گیا۔ فرینکفرٹ سے کابل بھیجے جانے والے ان تمام افراد کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی تھیں۔ اس موقع پر جرمنی میں کچھ حلقوں نے احتجاج بھی کیا۔ ان کا موقف تھا کہ افغانستان ابھی تک ایک محفوظ ملک نہیں ہے۔