1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الجزیرہ مغربی اردن میں صحافتی سرگرمیاں بند کر دے، فلسطینی اتھارٹی

15 جولائی 2009

فلسطینی انتظامیہ نے بین الا اقوامی ٹی وی چینل الجزیرہ کے نمائندوں کو مغربی اردن کے خطے میں صحافتی سرگرمیاں بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

فلسطینی وزارت اطلاعات نے قطر کے اس نیوز چینل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنے پروگراموں اور خبروں کے ذریعے الفتح کے رہنماؤں، خاص طور سے صدر محمود عباس کے خلاف فلسطینوں کے جذبات بھڑکانے کا کام کررہا ہے۔

فلسطینی وزارت اطلاعات کا موقف ہے کہ قطری نیوز چینل الجزیرہ، فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس اور الفتح کے مختلف رہنماوں کے مابین اختلافات بڑھانے کے لئے اپنی نشریات کا ایک خاطر خواہ حصہ موقوف کرتا ہے۔ وزارت اطلاعات نے حالیہ دنوں میں الجزیرہ پر نشر ہوئی ایک خبر کو اس پابندی کی بنیادی وجہ قرار دیا۔ اس خبر میں الفتح کے رہنما فاروق القدومی سے منسوب ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر محمود عباس نے 2003ء میں پی ایل او کے مرحوم رہنما یاسر عرفات کو قتل کروانے کی سازش کی تھی۔

یاسر عرفات سن 2004 ء میں پیرس کے ایک ہسپتال میں انتقال کر گئے تھے، جبکہ ان کی موت کی وجہ آج تک منظر عام پر نہیں لائی گئی ہے۔ الفتح کے رہنما فاروق القدومی، صدر محمود عباس کے شدید مخالف ہیں اور وہ مغربی اردن سے باہر رہائش پذیر ہیں۔

فلسطینی اتھارٹی کے الزامات سے متعلق الجزیرہ نے آدھے گھنٹے کا ایک خاص پروگرام بھی نشر کیا ہےتصویر: AP

فلسطینی اتھارٹی کے الزامات سے متعلق الجزیرہ نے بدھ کے روزآدھے گھنٹے کا ایک خاص پروگرام بھی نشر کیا ہے۔ اس پروگرام کے میزبان نے ادارے کا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ فاروق القدومی سے منسوب بیان الجزیرہ کے علاوہ کئی اور نیوز چینلز پر بھی نشر ہوا ہے۔ الجزیرہ انتظامیہ نے وزارت اطلاعات کے اس فیصلے پر شدید دکھ اور حیرت کا اظہار کرتے ہوئے، اعلان کیا ہے کہ وہ بہت جلد فلسطینی انتظامیہ کے الزامات کا تفصیلی جواب جاری کریں گے۔

یروشلم میں واقع صحافیوں کی تنظیم ایف پی اے نے الجزیرہ پر لگائی گئی پابندی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، فلسطینی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آزادیء صحافت سے متعلق اپنے ہی کئے ہوئے وعدہ کا احترام کرتے ہوئے الجزیرہ پر پابندی کا فیصلہ فوری واپس لے۔

الجزیرہ نیوز چینل اور الفتح کی قیادت کے درمیان اختلاف کا آغاز آج سے قریب دو سال قبل اس وقت ہوا، جب حماس کے جنگجوؤں نے غزہ پٹی کے علاقے پر قبضہ کیا تھا۔ الجزیرہ چینل کے نمائندوں نے زمینی حالات کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر صدر عباس کے قریبی ساتھی اور سیکیورٹی حکام حماس کے خلاف فلسطینی عوام کو بھڑکانے میں مصروف تھے۔ اسی لئے گذشتہ دوسالوں میں الجزیرہ کے نمائندوں کو صدر عباس کے دفتر سے بعض دفع باہر بھی نکالا جاچکا ہے۔

فلسطینی اتھارٹی اور الفتح کے ارکان غزہ پٹی کے علاقے میں حماس کے کارکنوں سے ہوئی اس جھڑپ کے بعد الجزیرہ ہ پر حماس کی قیادت کا ساتھ دینے کا الزام لگاتے رہے ہیں۔ تاہم الجزیرہ کی انتظامیہ نے ان الزامات کی ہمیشہ تردید کی ہے۔

رپورٹ : انعام حسن

ادارت : عدنان اسحاق

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں