الجزیرہ ٹیلی وژن تشدد کو ہوا دے رہا ہے، اسرائیلی وزیراعظم
عابد حسین
27 جولائی 2017
بینجمن نیتن یاہو نے دھمکی دی ہے کہ الجزیرہ ٹیلی وژن کے عملے کو اسرائیل سے بیدخل کر دیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ چینل مشرقی یروشلم کی منفی رپورٹنگ کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Gebert
اشتہار
اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اُن کی حکومت ٹی وی نیوز چینل الجزیرہ کو اپنے ملک سے باہر نکال دینے پر غور کر رہی ہے کیونکہ یہ مشرقی یروشلم میں پیدا صورت حال کی منفی کوریج کرتے ہوئے پرتشدد حالات کو ہوا دے رہا ہے۔ نیتن یاہو نے ان خیالات کا اظہار اپنے فیس بک پیج پر کیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ اس ضمن میں متعلقہ قانون نافذ کرنے والے محکمے سے کئی مرتبہ اپیل کی گئی ہے کہ وہ صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے مناسب اقدامات کرے۔
اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان حالیہ جھڑپوں میں آٹھ افراد مارے جا چکے ہیںتصویر: Picture-Alliance/AP Photo/N. Shiyoukhi
نیتن یاہو کے مطابق اگر الجزیرہ کے یروشلم میں واقع بیورو کو بند کرنے میں قانون کی مناسب تشریح کی وجہ سے مشکلات حائل ہیں تو وہ ملکی پارلیمان میں قانون سازی کر کے اِس ٹی وی چینل کے عملے کو بیدخل کر دیں گے۔
اسرائیلی وزیراعظم کے بیان پر الجزیرہ نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے اسرائیل، فلسطینی تنازعے کی الجزیرہ ٹیلی وژن پر نشر کی جانے والی کوریج پر نکتہ چینی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کے ترجمان نے بھی اس مناسبت سے تفصیلات فراہم کرنے سے گریز کیا ہے ۔
اسرائیلی فوج کے ساتھ فلسطینیوں کی جھڑپیں
00:47
This browser does not support the video element.
مشرقی یروشلم میں حالیہ ایام کے دوران مسجد الاقصیٰ میں داخل ہونے کے مقام پر میٹل ڈیٹیکٹر نصب کرنے پر شروع ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں کم از کم پانچ فلسطینیوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔
اسرائیل نے میٹل ڈیٹیکٹر کی تنصیب اپنے دو پولیس اہلکاروں کی ہلاکت پر تشویش ظاہر کی تھی۔ دو روز قبل نیتن یاہو حکومت نے میٹل ڈیٹیکٹر ہٹانے کا اعلان کیا ہے۔
الجزیرہ ٹیلی وژن چینل کو کئی عرب ریاستوں کی تنقید کا بھی سامنا ہے۔ سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر نے قطر میں قائم الجزیرہ چینل کی بندش کا مطالبہ کر رکھا ہے۔ ان ریاستوں کا بھی خیال ہے کہ یہ چینل عرب دنیا کی سیاسی و مذہبی تحریک اخوان المسلمون کی حمایت کرتا ہے۔ مصر نے اخوان المسلمون کو تحلیل کر کے اُس کے اثاثوں کو ضبط کر رکھا ہے۔
عرب اسرائیل جنگ کے پچاس برس مکمل
پچاس برس قبل عرب اسرائیل جنگ کا آغاز ہوا تھا۔ تفصیلات اس پکچر گیلری میں
تصویر: AFP/Getty Images
اسرائیلی فوج نے حملے کے بعد تیزی کے ساتھ پیش قدمی کی
پانچ جون کو اسرائیلی فوج نے مختلف محاذوں پر حملہ کر کے عرب افواج کی اگلی صفوں کا صفایا کر دیا تا کہ اُسے پیش قدمی میں مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
تصویر: Government Press Office/REUTERS
اسرائیلی فوج نے حملے میں پہل کی تھی
عالمی برادری اور خاص طور پر امریکا اِس جنگ کا مخالف تھا اور اُس نے واضح کیا کہ جو پہلے حملہ کرے گا وہی نتائج کا ذمہ دار ہو گا مگر اسرائیلی فوجی کمانڈروں کا خیال تھا کہ حملے میں پہل کرنے کی صورت میں جنگ جیتی جا سکتی ہے۔
تصویر: Keystone/ZUMA/IMAGO
مشرقی یروشلم پر بھی اسرائیل قابض ہو گیا
اسرائیلی فوج کے شیرمین ٹینک دس جون سن 1967 کو مشرقی یروشلم میں گشت کرتے دیکھے گئے تھے۔ شیرمین ٹینک امریکی ساختہ تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Guillaud
چھ روز جنگ میں اسرائیلی فوج کو فتح حاصل ہوئی
اس جنگ کے نتیجے میں اسرائیل کا کئی علاقوں پر قبضہ، پھر اُن کا اسرائیل میں انضمام اور دنیا کے مقدس ترین مقامات کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں پیدا تنازعہ مزید شدت ہو گیا۔
تصویر: Imago/Keystone
عرب افواج کے جنگی قیدی
پچاس برس قبل اسرائیلی فوج نے حملہ کرتے ہوئے عرب ممالک کے وسیع علاقے پر قبضہ کر لیا اور بے شمار فوجیوں کو جنگی قیدی بنا لیا۔
تصویر: David Rubinger/KEYSTONE/AP/picture alliance
جزیرہ نما سینائی میں اسرائیلی فوج کی کامیاب پیش قدمی
مصر کے علاقے جزیرہ نما سینائی میں مصری افواج اسرائیل کے اجانک حملے کا سامنا نہیں کر سکی۔ بے شمار فوجیوں نے ہتھیار ڈال دیے۔ اسرائیلی فوج نے مصری فوج کی جانب سے خلیج تیران کی ناکہ بندی کو بھی ختم کر دیا۔
تصویر: Keystone/Getty Images
ہر محاذ پر عرب ممالک کو پسپائی کا سامنا رہا
غزہ پٹی پر قبضے کے بعد ہتھیار پھینک دینے والے فوجیوں کی پہلے شناخت کی گسی اور پھر اسرائیلی فوج نے چھان بین کا عمل مکمل کیا گیا۔