الجزیرہ کے صحافی آسٹریلوی شہری کو مصر نے رہا کر دیا
1 فروری 2015مصری وزارت داخلہ نے تصدیق کی ہے کہ صدارتی حکم کی بنا پر عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کے رپورٹر پیٹر گریسٹے کو ان کے وطن واپس روانہ کر دیا گیا ہے۔ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ گریسٹے کے ساتھ الجزیرہ کے جن دو دیگر صحافیوں پر مقدمہ چلا کر قید کی سزا سنائی گئی تھی انہیں بھی رہا کیا جائے گا یا نہیں۔ ان میں کینیڈین نژاد مصری باشندے فہمی اور محمد باہر شامل ہیں۔
الجزیرہ کی طرف سے بقیہ دو صحافیوں کی رہائی کا مطالبہ
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی طرف سے آسٹریلوی رپورٹر پیٹر گریسٹے کی رہائی پر مسرت کا اظہار کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ مصری حکام جیل میں قید اس کے دو دیگر صحافیوں کو بھی فوری طور پر رہا کرے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹد پریس کے مطابق الجزیرہ نیٹ ورک کی طرف سے کہا گیا ہے کہ محمد فہمی جن کے پاس کینیڈا کی شہریت بھی ہے اور محمد باہر کو بھی ملک سے باہر جانے کی اجازت دی جائے۔
اخوان المسلمون سے روابط پر قید کی سزا
گزشتہ برس جون میں قاہرہ کی ایک فوجداری عدالت نے قطر میں قائم نشریاتی ادارے الجزیرہ کے لیے کام کرنے والے ان تین صحافیوں کو مصر میں کالعدم قرار دی گئی جماعت اخوان المسلمون کے ساتھ روابط کے جرم میں قید کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔ ان پر یہ بھی الزام تھا کہ انہوں نے اس جماعت کے حق میں حقیقت کے بر عکس رپورٹنگ کی تھی۔
محمد باہر کو سات برس قید کے علاوہ اسلحہ رکھنے کے جرم میں تین برس کی اضافی قید کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔
صحافیوں کو قید کی سزا سنائے جانے کے فیصلے پر انسانی حقوق اور صحافتی آزادی کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور عالمی برادری کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔ تاہم مصری حکومت نے ان سزاؤں کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سزائیں ایک آزاد عدالت کی طرف سے دی گئی ہیں۔
تاہم مصر کی اعلیٰ ترین عدالت نے ان صحافیوں کی جانب سے اپنی قید کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے ان کی سزا کو منسوخ کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ ان کے مقدمے کی از سر نو سماعت کی جائے۔ تاہم یہ بھی کہا گیا تھا کہ مقدمے کی دوبارہ سماعت کے دوران یہ صحافی زیرحراست ہی رہیں گے۔