الحدیدہ کی بازیابی، سعودی عسکری اتحاد کی افواج چڑھائی پر
16 جون 2018
بحیرہ احمر کی اہم بندرگاہ الحدیدہ پر قبضے کی فیصلہ کن جنگ شروع ہو چکی ہے۔ اس جنگ میں سعودی عرب کی قیات میں قائم عسکری اتحاد کے زمینی دستوں کے ہمراہ منصور ہادی کی فوج بھی شامل ہے۔
اشتہار
سعودی عرب کی قیات میں قائم عسکری اتحاد کی زمینی افواج نے یمن کی اہم بندرگاہ الحدیدہ کے انٹرنیشنل ہوائی اڈے پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ قبل ازیں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور منصور ہادی کی حامی افواج کے ہوائی اڈے میں داخل ہونے کو رپورٹ کیا گیا تھا۔
الحدیدہ کے ہوائی اڈے کے قرب و جوار میں لڑائی گزشتہ روز سے جاری ہے۔ عسکری مبصرین نے واضح کیا ہے ہوائی اڈے سے پسپائی حوثی ملیشیا کے لیے بہت بڑے نقصان کا باعث ہو سکتی ہے کیونکہ یہ ہوائی اڈہ اُن کی مرکزی سپلائی لائن کے مساوی ہے۔ سعودی عسکری اتحاد کی کوشش ہے کہ اس سپلائی کو ہمیشہ کے لیے کاٹ دیا جائے۔
اتحادی فوج نے حوثی ملیشیا پر خاصا دباؤ بڑھایا ہوا ہے اور حوثی ملیشیا اس پریشر کو برداشت کر گئی تو وہ شہر پر کنٹرول کو سنبھال سکے گی۔ بصورتِ دیگر اُس کے پوری طرح پسپا ہونے کا امکان بڑھ جائے گا۔ ہوائی اڈے پر کنٹرول سے سعودی عسکری اتحاد کو اپنے جنگی طیاروں کے لیے یمن میں ایک ٹھکانہ دستیاب ہو جائے گا۔
الحدیدہ شہر پر قبضے کا فوجی آپریشن بدھ تیرہ جون سے جاری ہے۔ یمنی صدر منصور ہادی کی فوج کے مطابق بظاہر ایسا دکھائی دیتا ہے کہ حوثی ملیشیا کے اہلکار ہوائی اڈے کے علاقے سے پیچھے ہٹ گئے ہيں۔ سعودی عسکری اتحاد کی زمینی افواج کو جنگی طیاروں کی مدد بھی حاصل ہے۔ الحدیدہ کی بندرگاہ پر قبضہ اتحادی فوج کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس پیش رفت سے ایران نواز حوثی ملیشیا کی پوزیشن کمزور ہو سکتی ہے۔
حوثی ملیشیا کے سربراہ عبد المالک الحوثی نے اپنے جنگجوؤں کے نام جاری کیے گئے پیغام میں کہا ہے کہ الحدیدہ پر کیے گئے حملے کو ہر صورت میں ناکام بنانے کے لیے مزاحمت جاری رکھی جائے گی۔ ابتدائی ایام میں ایران نواز حوثی باغیوں کی جانب سے اتحادی افواج کو سخت مزاحمت دی جاتی رہی ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ نے متحارب فریقین سے بندرگاہ کو کھلا رکھنے کی درخواست کی ہے۔ یمن کے اندرونی طور پر بےگھر افراد کے علاوہ بیمار و زخمی افراد کے لیے ضروریاتِ زندگی کی اشیا اور ادویات کی ترسیل کا دارومدار اسی بندرگاہ پر پہنچنے والی بین الاقوامی امداد کی تقسیم پر ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی بنيادوں پر ہمدردی کے ادارے نے الحدیدہ کی لڑائی کے سبب بے بہا انسانی جانوں کے ضائع ہونے کا بھی خطرہ ظاہر کر رکھا ہے۔
یمن، امن کی ترویج آرٹ سے
یمن میں ایک اسٹریٹ آرٹسٹ نے صنعا کے مقامی رہائشیوں کو مدعو کیا ہے کہ وہ گلیوں میں اپنی مرضی کی تصاوير بنائیں، موضوع لیکن یمن کے خانہ جنگی اور شورش ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/C. Gateau
شعور و آگہی
مشرق وسطیٰ، افریقہ، ایشیا اور یورپ کے دس شہروں میں ’اوپن ڈے فار آرٹ‘ کے موقع پر مراد سوبے نامی مصور کی جانب سے منعقدہ گلیوں میں تصویری اظہار کے ایونٹ میں مقامی لوگ شریک ہوئے اور انہوں نے اس کاوش کا خیر مقدم کیا۔ گلیوں میں تصاویر بنانے کے اس عمل میں ہر عمر کے مصور اور طالب علم یمن میں امن کی ترویج کے لیے شعور و آگہی پھیلا رہے ہیں۔
تصویر: Najeeb Subay
امن کا پیغام
اس ایونٹ کے بعد، جو ایک ہی وقت میں یمن کے چھ مختلف علاقوں بہ شمول مارب شہر میں منعقد ہوا، مراد سوبے نے کہا، ’’اس ایونٹ کا پیغام نہایت سادہ ہے۔ اس میں حصہ لینے والے ایک امید کا اظہار کر رہے ہیں اور یہ بتا رہے ہیں کہ وہ ملک کے اس انتہائی مشکل دور میں کیا محسوس کر رہے ہیں۔ یہ اقدام امن کی ترویج سے بھی عبارت ہے۔‘‘
جنوبی کوریا کے شہر گوانگجو میں اس تصویری نمائش میں سو سے زائد افراد شریک ہوئے۔ اس موقع پر ایونٹ کے منتظم من ہی لیز، جو خود بھی کوریائی جنگ کا حصہ رہے، نے کہا کہ نمائش دیکھنے آنے والوں پر ان تصاویر کا نہایت مثبت اثر ہوا۔ ’’امن کبھی کسی ایک شخص کی کوششوں سے ممکن نہیں ہوتا۔ مگر مراد اور ہماری ملاقات سے ہم نے یہ سیکھا کہ دل جنگ سے نفرت کریں تو امن کے قریب آ جاتے ہیں۔‘‘
تصویر: Heavenly Culture/World Peace/Restoration of Light Organization
بھرپور تعاون
تعز شہر میں اس نمائش میں مقامی افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ دیگر یمنی شہروں کی طرح یہاں بھی ایسا ایک ایونٹ رکھا گیا تھا۔ عدن اور حدیدہ میں بھی ایسی ہی نمائشیں منعقد ہوئیں۔ یمنی تنازعے کو خطے کے ممالک سعودی عرب اور ایران کے درمیان پراکسی جنگ بھی قرار ديتے ہيں۔ اس جنگ میں پانچ ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔
تصویر: Odina for Artistic Production
ایک گہرا پیغام
مصور صفا احمد نے مدغاسکر کے دارالحکومت انتاناناریوو میں ایک تقریب کا انعقاد کیا۔ اس تقریب میں بچوں سے کہا گیا کہ وہ اپنی محسوسات کا تصویری اظہار کریں۔ یہ وہ بچے تھے، جو اپنے ماں باپ کھو چکے تھے۔ اس طرح ایک نہایت گہرا اور دل کو چھو لینے والا پیغام دیا گیا۔
تصویر: Raissa Firdaws
ایک مسکراہٹ بھی
جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول میں یمنی اسٹونٹ یونین کی مدد سے کلچرل ڈائورسٹی آرگنائزیشن نامی تنظیم نے ورلڈ کلچر اوپن کے نام سے ایک تقریب منعقد کی۔
تصویر: Yemeni Student Union/World Culture Open
تعریف پیرس سے بھی
پیرس میں قریب 25 افراد نے اس مہم کے تحت ایک تقریب میں شرکت کی۔ اس تقریب کی آرگنائز خدیجہ السلامی، جو خود ایک فلم ساز ہیں، نے بتایا کہ وہ کیوں اس مہم میں شامل ہوئیں۔ ’’یہ بہت اہم تھا کہ مراد کے ساتھ مل کر یمنی شہریوں کو درپیش مشکلات اور پریشانیوں کو تصویری شکل میں دنیا کے سامنے لایا جائے۔‘‘
تصویر: Khadija Al-Salami
امن کی مہم پھیلتی ہوئی
مراد کی یہ آرٹ مہم بین الاقوامی سطح پر مشہور ہوتی جا رہی ہے۔ اس مہم کے تحت جنگ کے عام شہریوں پر پڑنے والے اثرات، جبری گم شدگیوں، ہیضے کی وبا اور ڈرون حملوں جیسے امور کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔ آئندہ مہنیوں میں کینیڈا، امریکا اور جبوتی تک میں اس مہم کے تحت تصویری نمائشیں اور تقاریب منعقد کی جائیں گی۔