الزائمر، ڈیمینشیا، اسکینگ،PET, Alzheimer, Dementia, beta AmyloidSan Antonio
9 جون 2011ماہرین کے مطابق ایک ایسا برین اسکین جو الزائمر کے مرض کی تشخیص کر سکتا ہے آئندہ سال دنیا کے مختلف ہسپتالوں میں دستیاب ہوگا۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسکیننگ کے ذریعے دماغی عارضے الزائمر کا پتہ لگانے کا عمل سہل ہو جائے گا، نیز مریضوں کی بتدریج گرتی ہوئی صحت اور سنگین کیسز میں ان کی ہلاکت کا باعث بننے والی صورتحال پر قابو پایا جا سکے گا۔ برین اسکیننگ کا یہ طریقہ تشخیص دراصل ’پوزیٹرون ایمیشن ٹومو گرافی‘ PET تکنیک پر مبنی ہے۔ اس کے ذریعے ’بیٹا ایمی لوئڈ‘ نامی اُس پروٹین کا جائزہ لیا جا سکے گا جس کا گہرا تعلق الزائمر کے عارضے سے ہوتا ہے۔
آسٹریلیا کی ریاست ویکٹوریا میں قائم آسٹن ہسپتال سے منسلک نیوکلیئر میڈیسن کے ایک پروفیسر ’کریسٹوفر رووے‘ کا کہنا ہے ’PET اسکیننگ کی مدد سے بیٹا ایمی لوئڈ برین ایمیجنگ بہت جلد کلینکس میں دستیاب ہوگا۔ یہ ایک ایسا نیا ہتھیار ثابت ہوگا جو حواس خمسہ کی تنزلی کا اندازہ لگانے میں نہایت اہم کردار ادا کرے گا۔
طبی ماہرین نے کہا ہے کہ الزائمر کی تشخیص کے نئے طریقوں کی دریافت اہم ضرورت تھی، کیونکہ دنیا کی آبادی تیزی سے عمر رسیدہ ہو رہی ہے۔ الزائمر کا عارضے کا تعلق دماغی کمزوری اور حواس خمسہ کی بتدریج خراب ہوتی صورتحال سے ہے۔ عمر کے ساتھ ساتھ انسانی دماغ کی صلاحیتیں بھی ضعیف ہوتی جاتی ہیں۔ تاہم الزائمر کی بیماری کا مؤجب دیگر عناصر بھی بنتے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں دماغی خلل یا ذہنی جبلتوں کے انحطاط کی ایک قسم الزائمر کے شکار افراد کی تعداد 18 ملین ہے۔
آسٹریلیا کے آسٹن ہسپتال کے ایک ریسرچر کیون اوُنگ کے بقول ’ PET اسکینگ کی مدد سے بیٹا ایمی لوئڈ برین ایمیجنگ کے ذریعے یہ اندازہ لگایا جا سکے گا کہ الزائمر کے مریض کی ذہنی حالت آئندہ چند سالوں میں کس حد تک خراب ہوگی۔ اس طرح مریضوں کو وقت پر اپنی زندگی کے معمول اور لائف اسٹائل کو بہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی۔
الزائمر کی علامات ظاہر ہونے سے کہیں پہلے ہی اس عارضے کے جنم لینے کے امکانات کا پتہ لگایا جا سکے گا۔ ماضی میں کی جانے والی تحقیقات سے ماہرین نے یہ اندازہ لگایا تھا کہ ذہنی بیماری ’ڈیمنشیا‘ کے ظاہر ہونے سے ایک دہائی پہلے یہ بیماری جڑیں پکڑ چُکی ہوتی ہے۔
ایمی لوئڈ نامی پروٹین اگرچہ صحت مند معمر افراد کے دماغ میں پایا جاتا ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ بنتا رہتا ہے۔ اس کی تیزی سے نشو و نما کی علامت یاداشت میں رونما ہونے والی تیز رفتار خرابی ہوتی ہے۔ اس عمل میں دماغی ٹشوز ناکارہ ہوتے چلے جاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ایمی لوئڈ میں عموماً ہر سال دو سے تین فیصد اضافہ ہوتا ہے۔ 60 اور 70 سال کی درمیانی عمر کے 12 فیصد افراد ، 70 سال سے زائد عمر کے 30 فیصد اور 80 سال سے زائد عمر کے 55 فیصد افراد اس کا شکار ہوتے ہیں۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: افسر اعوان