الزائمر کے خلاف نئی ویکسین کا کامیاب تجربہ
8 جون 2012واشنگٹن کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے میڈیکل سینٹر سے منسلک ریسرچرز کی طویل تحقیق کے بعد یہ پتہ چلا ہے کہ الزائمر کے عارضے میں ایک خاص قسم کے اینٹی باڈیز یا لحمیاتی سالمے، جو خون میں جنم لیتے ہیں اور جراثیم کو تلف کر دیتے ہیں، دراصل دماغ میں سوزش کا باعث بنتے ہیں۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ الزائمر کے مریضوں کو مرض کے ابتدائی مرحلے یعنی بہت نمایاں آثار ظاہر ہونے سے پہلے ہی اگر ویکسین لگا دی جائے تو مرض کے بڑھنے کو روکا جاسکتا ہے۔
امریکی سائنسدانوں کے مطابق الزائمر کے ایسے مریض جن کے اندر Toxic amyloid Protien کی سطح کم ہوتی ہے کے لیے PFA1 ویکسین یا ٹیکا مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔ نشاستے کی شکل کا زہریلا پروٹین یا لحمیہ جو Toxic amyloid Protien کہلاتا ہے الزائمر کے مریضوں میں کسی نا کسی مرحلے میں بننا شروع ہو جاتا ہے۔ محققین نے لیبارٹری میں PFA1 ویکسین یا ٹیکے کا تجربہ چوہوں پر کیا۔ ایسے چوہے جن کے اندر Toxic amyloid Protien کی سطح بڑھی ہوئی تھی، کے اندر دماغی سوزش کے آثار زیادہ پائے گئے۔
اگرچہ الزائمر کے علاج کے لیے PFA1 ویکسین یا ٹیکے کا تجربے لیبارٹری میں چوہوں پر کیا گیا ہے تاہم طبی ماہرین امید کر رہے ہیں کہ یہ الزائمر کے مریضوں کے مؤثر علاج میں مدد گار ثابت ہوگا۔
ایک نامور محقق ڈاکٹر آراسکاٹ ٹرنر کے بقول، ’’مستقبل میں ہمیں الزائمر کے مریضوں کے لیے ایک امیونائزیشن تھیراپی، یا انفیکشن یا نقصاندہ عوامل سے محفوظ بنانے کا ایسا طریقہ کار وضع کرنا ہوگا جو ایمیلائیڈ یا نشاستے سے ملتی جلتی شے کی مدد سے تیار کیا جائے۔ اس کے ذریعے انفرادی طور پر الزائمر کے مریضوں کا علاج ممکن ہو سکے گا۔‘‘
ادھر جرنل اینسیٹ نیورولوجی میں حالیہ دنوں میں چھپنے والی ایک رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ ایک پروٹو ٹائپ ویکسین CAD106 جسے روایتی ویکسین کی ایک نئی شکل کہا جا سکتا ہے پر ایک محدود حلقے میں کیے جانے والے تجربات کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ سویڈش ماہرین نے کہا ہے کہ اب اسے بڑے پیمانے پر آزمایا جا سکتا ہے۔
ایک دہائی قبل محققین نے ایمیلائیڈ بیٹی ویکسین جسے AN1792 بھی کہا جاتا ہے کا ابتدائی تجربہ کیا تھا تاہم اس کے دماغ پر اثرات مثبت ثابت نہیں ہوئے تھے۔ اس لیے اس ویکسین کو مزید انسانوں پر آزمانے کے عمل کو روک دیا گیا تھا۔ قریب ایک عشرے تک ماہرین اس بارے میں تحقیق کرتے رہے اور آخر کار وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ CAD106 ویکسین 80 فیصد سے زائد مریضوں کے اندر مُضر Toxic amyloid Protien کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنے والی اینٹی باڈیز بنانے میں کار آمد ثابت ہوئی ہے۔
دنیا بھر میں اس وقت 26 ملین افراد الزائمر کے عارضے میں مبتلا ہیں اور ان کا مرض شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ ایسے مریض رفتہ رفتہ اپنی یادداشت کھو بیٹھتے ہیں اور ان کے اندر اعصابی بیماری ڈمنشیا جنم لیتی ہے۔ جرنل اینسیٹ نیورولوجی کے اعداد وشمار کے مطابق 2050 ء تک دنیا بھر میں الزائمر کے مریضوں کی تعداد 115 ملین تک پہنچ جائے گی۔
km/aba (AFP)