السلواڈور: بٹ کوائن بطور کرنسی اپنانے والا دنیا کا پہلا ملک
7 ستمبر 2021
وسطی امریکا میں السلواڈور بٹ کوائن کو بطور قانونی کرنسی اپنانے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔ ناقدین کو اس پیش رفت سے منی لانڈرنگ میں اضافے کا خدشہ ہے جبکہ اس فیصلے کے حامیوں کے مطابق یہ ملک اب اربوں ڈالر بچا سکے گا۔
اشتہار
دنیا کی اہم ترین کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کو اپنے ہاں رائج قانونی سکے اور مالی ادائیگیوں کے ذریعے کے طور پر اپنانے والے وسطی امریکی ملک السلواڈور نے اپنے اس اقدام کے ساتھ بین الاقوامی ماہرین کے ایسے تمام دعوے غلط ثابت کر دیے، جن کے مطابق کرپٹو کرنسی کسی بھی ملک میں عملاﹰ کامیاب قانونی سکہ نہیں ہو سکتی تھی۔
یہ فیصلہ تو مستقبل ہی کرے گا کہ سان سلواڈور میں ملکی حکومت کا یہ اقدام کامیاب دور اندیشی کا ثبوت ٹھہرایا جائے گا یا اقتصادی اور مالیاتی حوالوں سے ایک سیاسی غلطی کہلائے گا، تاہم یہ بات اپنی جگہ تاریخی حیثیت کی حامل ہے کہ السلواڈور کرپٹو کرنسی کو قانونی سکے کے طور پر اپنانے والا دنیا کا پہلا اور اب تک کا واحد ملک بن گیا ہے۔
صدر بُوکیلے کا منصوبہ
بٹ کوائن کو السلواڈور میں بطور قانونی کرنسی اپنانے کا منصوبہ ملک کے نوجوان اور بہت مقبول صدر نایب بُوکیلے کا تھا، جن کا موقف یہ تھا کہ یوں بیرون ملک سے ہر سال السلواڈور بھیجی جانے والی اربوں ڈالر کی رقوم پر ادا کیا جانے والا سینکڑوں ملین ڈالر کا کمیشن بچایا جا سکے گا۔
دنیا کی کمزور اور مضبوط ترین کرنسیاں
ڈالر کے مقابلے میں دنیا کی پانچ مضبوط ترین اور پانچ کمزور ترین کرنسیاں کون سے ممالک کی ہیں اور پاکستانی روپے کی صورت حال کیا ہے۔ جانیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
1۔ کویتی دینار، دنیا کی مہنگی ترین کرنسی
ڈالر کے مقابلے میں سب سے زیادہ مالیت کویتی دینار کی ہے۔ ایک کویتی دینار 3.29 امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ اس چھوٹے سے ملک کی معیشت کا زیادہ تر انحصار تیل کی برآمدات پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Al-Zayyat
2۔ بحرینی دینار
دوسرے نمبر پر بحرینی دینار ہے اور ایک بحرینی دینار کی مالیت 2.65 امریکی ڈالر کے برابر ہے اور یہ ریٹ ایک دہائی سے زائد عرصے سے اتنا ہی ہے۔ کویت کی طرح بحرینی معیشت کی بنیاد بھی تیل ہی ہے۔
تصویر: imago/Jochen Tack
3۔ عمانی ریال
ایک عمانی ریال 2.6 امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ اس خلیجی ریاست میں لوگوں کی قوت خرید اس قدر زیادہ ہے کہ حکومت نے نصف اور ایک چوتھائی ریال کے بینک نوٹ بھی جاری کر رکھے ہیں۔
تصویر: www.passportindex.org
4۔ اردنی دینار
اردن کا ریال 1.40 امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ دیگر خلیجی ممالک کے برعکس اردن کے پاس تیل بھی نہیں اور نہ ہی اس کی معیشت مضبوط ہے۔
تصویر: Imago/S. Schellhorn
5۔ برطانوی پاؤنڈ
پانچویں نمبر پر برطانوی پاؤنڈ ہے جس کی موجودہ مالیت 1.3 امریکی ڈالر کے مساوی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ایک برطانوی پاؤنڈ کے بدلے امریکی ڈالر کی کم از کم قیمت 1.2 اور زیادہ سے زیادہ 2.1 امریکی ڈالر رہی۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER
پاکستانی روپے کی صورت حال
ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں حالیہ دنوں کے دوران مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں امریکی ڈالر کی روپے کے مقابلے میں کم از کم مالیت 52 اور 146 پاکستانی روپے کے درمیان رہی اور یہ فرق 160 فیصد سے زائد ہے۔ سن 2009 میں ایک امریکی ڈالر 82 اور سن 1999 میں 54 پاکستانی روپے کے برابر تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Gulfam
بھارتی روپے پر ایک نظر
بھارتی کرنسی امریکی ڈالر کے مقابلے میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پاکستانی روپے کے مقابلے میں مستحکم رہی۔ سن 1999 میں ایک امریکی ڈالر قریب 42 بھارتی روپوں کے برابر تھا جب کہ موجودہ قیمت قریب 70 بھارتی روپے ہے۔ زیادہ سے زیادہ اور کم از کم مالیت کے مابین فرق 64 فیصد رہا۔
تصویر: Reuters/J. Dey
5 ویں کمزور ترین کرنسی – لاؤ کِپ
جنوب مشرقی ایشائی ملک لاؤس کی کرنسی لاؤ کِپ امریکی ڈالر کے مقابلے میں پانچویں کمزور ترین کرنسی ہے۔ ایک امریکی ڈالر 8700 لاؤ کپ کے برابر ہے۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ اس کرنسی کی قیمت میں کمی نہیں ہوئی بلکہ سن 1952 میں اسے کم قدر کے ساتھ ہی جاری کیا گیا تھا۔
4۔ جمہوریہ گنی کا فرانک
افریقی ملک جمہوریہ گنی کی کرنسی گنی فرانک ڈالر کے مقابلے میں دنیا کی چوتھی کمزور ترین کرنسی ہے۔ افراط زر اور خراب تر ہوتی معاشی صورت حال کے شکار اس ملک میں ایک امریکی ڈالر 9200 سے زائد گنی فرانک کے برابر ہے۔
تصویر: DW/B. Barry
3۔ انڈونیشین روپیہ
دنیا کے سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ملک انڈونیشیا کی کرنسی دنیا کی تیسری کمزور ترین کرنسی ہے۔ انڈونیشیا میں ایک روپے سے ایک لاکھ روپے تک کے نوٹ ہیں۔ ایک امریکی ڈالر 14500 روپے کے مساوی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں ایک امریکی ڈالر کی کم از کم قیمت بھی آٹھ ہزار روپے سے زیادہ رہی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Zuma Press/I. Damanik
2۔ ویتنامی ڈانگ
دنیا کی دوسری سب سے کمزور ترین کرنسی ویتنام کی ہے۔ اس وقت 23377 ویتنامی ڈانگ کے بدلے ایک امریکی ڈالر ملتا ہے۔ بیس برس قبل سن 1999 میں ایک امریکی ڈالر میں پندرہ ہزار سے زائد ویتنامی ڈانگ ملتے تھے۔ تاہم ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بہتر پالیسیاں اختیار کرنے کے سبب ویتنامی ڈانگ مستقبل قریب میں مستحکم ہو جائے گا۔
تصویر: AP
1۔ ایرانی ریال
سخت امریکی پابندیوں کا سامنا کرنے والے ملک ایران کی کرنسی اس وقت دنیا کی سب سے کمزور کرنسی ہے۔ اس وقت ایک امریکی ڈالر 42100 ایرانی ریال کے برابر ہے۔ سن 1999 میں امریکی ڈالر میں 1900 ایرانی ریال مل رہے تھے۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ڈالر کے مقابلے میں کم ترین اور زیادہ ترین ایکسچینج ریٹ میں 2100 فیصد تبدیلی دیکھی گئی۔
تصویر: tejaratnews
12 تصاویر1 | 12
السلواڈور کے لاکھوں تارکین وطن بیرونی دنیا، خاص کر امریکا سے سالانہ جو سرمایہ اپنے وطن بھیجتے ہیں، اس پر صرف کمیشن کے مد میں کی جانے والی ادائیگیوں کی مالیت ہی تقریباﹰ 400 ملین امریکی ڈالرکے برابر بنتی ہے۔
گزشتہ برس بیرون ملک سے بھیجی گئی رقوم کی مالیت تقریباﹰ چھ بلین ڈالر رہی تھی، جو ملک کی مجموعی قومی پیداوار کا 23 فیصد بنتی ہے۔ السلواڈور کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جہاں بیرون ملک مقیم ملکی شہریوں کی طرف سے بھیجی گئی رقوم کا مجموعی قومی پیداوار میں تناسب سب سے زیادہ ہے۔
اشتہار
امریکی ڈالر کا ملکی کرنسی کے طور پر استعمال
تقریباﹰ 6.5 ملین کی آبادی والی وسطی امریکی ریاست السلواڈور میں 2001ء سے ملکی کرنسی کے بجائے امریکی ڈالر ہی سرکاری ادائیگیوں کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ لیکن اس کا ایک نقصان یہ تھا کہ یوں یہ ملک امریکی مرکزی بینک فیڈرل ریزرو کی مالیاتی پالیسیوں پر انحصار کرنے پر بھی مجبور تھا۔
روپیہ: پاکستان کے علاوہ اور کہاں کہاں چلتا ہے
روپیہ صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ کئی اور ممالک کی کرنسی بھی ہے۔ تاہم ان میں ہر ایک ملک کے روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں مختلف ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ کن ممالک میں روپیہ زیر گردش ہے۔
تصویر: Fotolia/Unclesam
پاکستان
برصغیر کی تقسیم کے فوری بعد پاکستان نے برطانوی دور کے نوٹ اور سکے ہی استعمال کیے، صرف ان پر پاکستان کی مہر لگا دی گئی۔ تاہم 1948سے پاکستان میں نئے نوٹ اور سکے بننے لگے۔ پاکستانی نوٹوں پر میں ملک کے بانی محمد علی جناح کی تصویر چھپی ہوتی ہے۔
تصویر: AP
بھارت
روپیہ سنسکرت کے لفظ روپيكم سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے چاندی کا سکہ۔ روپے کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔ برصغیر کی تقسیم سے قبل انگریز حکومت کے روپیہ کے علاوہ کئی ریاستوں کی اپنی کرنسیاں بھی تھیں۔ لیکن 1947 میں آزادی حاصل کرنے کے بعد روپے کو پورے ملک میں بطور کرنسی لاگو کر دیا گیا۔
تصویر: Reuters/J. Dey
سری لنکا
سری لنکا کی کرنسی کا نام بھی روپیہ ہی ہے۔ 1825میں برطانوی پاؤنڈ سری لنکا کی سرکاری کرنسی بنا۔ اس سے پہلے وہاں سيلونيج ركسڈلر نام کی کرنسی چلتی تھی۔ انگریز دور میں کئی دہائیوں تک برطانوی پاؤنڈ سری لنکا کی کرنسی بنا رہا جسے اس وقت سیلون کہا جاتا تھا۔ لیکن یکم جنوری 1872 کو وہاں روپیہ سرکاری کرنسی کے طور پر اپنایا گیا۔
بھارت کے پڑوسی ملک نیپال کی کرنسی کا نام بھی روپیہ ہے جو 1932 سے زیر استعمال ہے۔ اس سے پہلے وہاں چاندی کے سکے چلتے تھے۔ نیپال میں سب سے بڑا نوٹ ایک ہزار روپے کا ہوتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Mathema
ماریشس
ماریشس میں پہلی بار 1877 میں نوٹ چھاپے گئے تھے۔ شروع میں وہاں پانچ، دس اور 50 روپے کے نوٹ چھاپے گئے۔ تاہم 1919 سے ایک روپے کے نوٹ بھی چھاپے جانے لگے۔ ماریشس میں بڑی تعداد میں ہندوستانی نژاد لوگ آباد ہیں۔ اسی لیے کسی بھی نوٹ پر اس کی قیمت بھوجپوری اور تامل زبان میں بھی درج ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/McPhoto
انڈونیشیا
انڈونیشیا کی کرنسی رُپياه ہے جس کا اصل روپیہ ہی ہے۔ ڈالر کے مقابلے کم قدر ہونے کی وجہ سے انڈونیشیا میں بڑی مالیت کے نوٹ چھاپے جاتے ہیں۔ وہاں سب سے بڑا نوٹ ایک لاکھ رپياه کا ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/B. Indahono
سیشیلز
بحر ہند کے ایک جزیرے پر مشتمل ملک سیشیلز کی کرنسی بھی روپیہ ہی ہے۔ وہاں سب سے پہلے روپے کے نوٹ اور سکے 1914میں چھاپے گئے تھے۔ سیشیلز بھی پہلے برطانوی سلطنت کے تابع تھا۔ 1976میں اسے آزادی ملی۔ سمندر میں بسا یہ ملک اپنی خوبصورتی کی وجہ سے دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔
اب لیکن یہ صورت حال بدل گئی ہے اور ملکی کرنسی کی امریکی ڈالر کے ساتھ شرح تبادلہ کا تعین بین الاقوامی منڈیاں کریں گی۔
بٹ کوائن کو بطور قانونی کرنسی اپنانے کے سیاسی فیصلے کے بعد اس ملک میں باقاعدہ قانون سازی بھی کی گئی تھی اور منگل چھ ستمبر سے یہ قانون نافذالعمل بھی ہو گیا ہے۔
بٹ کوائن کی قیمت میں اضافہ
اس وقت دنیا بھر میں کرپٹو کرنسیاں کہلانے والی ڈیجیٹل کرنسیوں کی مجموعی تعداد ہزاروں میں ہے۔ ان میں سے بٹ کوائن (Bitcoin) سب سے بڑی، اہم اور مہنگی کرنسی ہے۔
ترک کرنسی کی قدر میں کمی ترکی کو قرضوں اور مالی ادائیگیوں کے بحران کی جانب لے جا رہی ہے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے کہ ترک کرنسی اپنے ان بحرانی حالات تک کیسے پہنچی۔
تصویر: picture-alliance/A.Gocher
ایک واضح تصویر
ترکی میں کرنسی کے بحران کے بعد اقتصادی کرب کی کیفیت پیدا ہے۔ ترک لیرا رواں برس کے آغاز سے اب تک اپنی قدر پینتالیس فیصد گنوا چکی ہے۔ اس کرنسی کے بحران سے دنیا کی اٹھارہویں بڑی اقتصادیات مالی بحران کی دہلیز پر ہے اور یہ نزاعی صورت حال دوسری ابھرتی اقتصادیات اور یورپ تک پھیل سکتی ہے۔
تصویر: Getty Images/C. Mc Grath
خسارا پورا کرنے کے لیے سرمایے کی ضرورت
ترکی کو روایتی طور پر روزمرہ کے اخراجات کے تناظر میں خسارے کا سامنا ہے۔ برآمدات و درآمدات کے درمیان پیدا مالی تفریق کو ختم کرنے کے لیے بیرونی قرضوں کا سہارا لیا جاتا رہا ہے۔ سن 2008 میں امریکا اور یورپ میں پائے جانے والے مالی بحران کے بعد سرمایہ کاروں کو بھاری منافع کے لیے ترکی جیسے ممالک کی ضرورت تھی۔
تصویر: AP
ادھاری شرح پیداوار
بین الاقوامی سرمایے کی قوت پر ترکی کے مالی خسارے کو کم کرنے کے علاوہ بھاری حکومتی اخراجات کو جاری رکھنے اور اداروں کو مالی رقوم کی فراہمی کی گئی۔ قرضوں پر انحصار کرتی شرح پیداوار نے ترک اقتصادیات کو قوت فراہم کی اور حکومت کی مقبولیت میں اضافے کے لیے بڑے تعمیراتی منصوبوں کو فروغ دیا گیا۔ کسی بھی مقام پر اس تیز عمل کو قدرے کم رفتار دینے کی ہمت حکومتی ایوانوں سے سامنے نہیں آئی۔
تصویر: Getty Images/AFP/O. Kose
ابھرتی اقتصادیات کے تشخص میں کمی
سرمایہ کاروں نے حالیہ کچھ عرصے سے بتدریج ابھرتی اقتصادیات کے حامل ملکوں میں سے اپنے سرمایے کو نکالنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ امریکی اقتصادیات میں زورآور ترقی کے بعد امریکا کے مرکزی بینک نے شرح سود میں اضافہ اور آسان مالیاتی پالیسیوں کو ترک کرنا شروع کر دیا۔ اس بنیادی فیصلے سے امریکی ڈالر کی قدر بلند ہوئی اور دوسری جانب ترک لیرا کی قدر گر گئی، اس نے ترک معاشی افزائشی عمل کو بھی روک دیا۔
تصویر: Getty Images/S. Platt
ایردوآن پر عوامی اعتماد میں کمی
ابھرتی اقتصادیات میں ترک کرنسی لیرا کی قدر میں کمی انتہائی زیادہ ہونے پر عالمی معاشی منظر پر نمایاں بھی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ سرمایہ کاروں کا ایردوآن حکومت میں اقتصادی بدنظمی خیال کی گئی ہے۔ ایسا کہا جا رہا ہے کہ ایردوآن اقتصادی پالیسیوں میں جدت پر یقین نہیں رکھتے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Kilic
ٹرمپ کے ٹویٹ نے ہلچل پیدا کر دی
دس اگست کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترک فولاد اور ایلومینیم پر درآمدی محصولات میں اضافہ کر دیا۔ بظاہر یہ محصولات کم نوعیت کے ہیں لیکن کے اثرات کا حجم بہت وسیع ہے یعنی ایک ارب ڈالر کے قریب ہے۔ اس فیصلے نے ترک اقتصادیات میں دراڑیں ڈال دیں۔ اس کے بعد ٹرمپ نے ٹویٹ کیا کہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں ترک لیرا اپنی حیثیت کھو رہا ہے۔
تصویر: Twitter/Trump
دوستی سے دشمنی
امریکی پادری اینڈریو برونسن کی گرفتاری اور جیل میں مقید رکھنے نے ترک امریکی تعلقات کو شدید انداز میں متاثر کیا۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے اتحادیوں کے درمیان اختلاف کی ایک اور وجہ شامی کردوں کی امریکی حمایت بھی ہے۔ دیگر نزاعی معاملات میں انقرہ حکومت کی روس سے میزائل نظام کی خرید اور امریکا کا جلاوطن مبلغ فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے نہ کرنا بھی اہم ہیں۔
تصویر: Reuters/K. Lemarque
فرد واحد کی حکمرانی
ترک کرنسی لیرا کی قدر میں رواں برس جون کے بعد تیس فیصد کی کمی اور بازارِ حصص میں مالی بحران پیدا ہوا۔ اسی ماہِ جون میں رجب طیب ایردوآن نے مئی کے انتخابات کے بعد انتہائی قوت اور اختیارات کے حامل صدر کا منصب سنبھالا۔ اس مطلق العنانیت نے ترکی کو اپنے یورپی اتحادیوں سے دور کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/E. Gurel
ترک صدر کا داماد: البیراک
جون میں منصبِ صدارت سنبھالنے کے بعد رجب طیب ایردوآن نے وزارت مالیات کسی ٹیکنو کریٹ کو دینے کے بجائے اپنے داماد بیرات البیراک کوسونپ دی۔ ترک وزارت مالیات کے دائرہٴ کار و اختیارات میں بھی ایردوآن کے حکم پر اضافہ کیا گیا۔ اس فیصلے نے بھی ترک مرکزی بینک کی آزادی کو محدود کر دیا۔
تصویر: picture-alliance/M. Alkac
’اقتصادی جنگ‘
ترک صدر ایردوآن کے اعتماد میں ملکی کرنسی لیرا کی قدر میں شدید کمی پر بھی کوئی اثر نہیں ہوا۔ انہوں نے اپنی تقاریر میں ترکی کو کمزور کرنے کے اقدامات کو ’اقتصادی جنگ‘ سے تعبیر کیا۔ انٹرنینشل مانیٹری فنڈ سے مدد طلب کرنے یا شرح سود میں اضافہ کرنے جیسے اقدامات کی جگہ وہ زوردار تقاریر پر تکیہ کیے ہوئے ہیں۔
تصویر: Reuters/M. Sezer
10 تصاویر1 | 10
السلواڈور میں بٹ کوائن کے بطور کرنسی متعارف کرائے جانے کے بعد انٹرنیشنل آن لائن مارکیٹوں میں اس کرنسی کی قیمت میں 1.5 فیصد تک کا اضافہ بھی دیکھا گیا اور ایک بٹ کوائن کی قمیت 52,680 امریکی ڈالر سے بھی تجاوز کر گئی۔
بٹ کوائن کوئی ایسی کرنسی نہیں ہے جسے مرکزی طور پر کوئی ایک فرد، ادارہ یا ملک کنٹرول کرتا ہو۔ یہ ڈی سینٹرلائزڈ فنانسنگ کے اصول کے تحت کام کرتی ہے۔ لیکن اس کا ایک منفی پہلو یہ بھی ہے کہ باقی تمام کرپٹو کرنسیوں کی طرح کئی مختلف عوامل کی بنیاد پر اس کی قیمت میں استحکام کے بجائے بہت زیادہ اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آتا ہے۔
بٹ کوائن کی آج تک کی ریکارڈ قیمت اس سال اپریل میں دیکھنے میں آئی تھی، جب ایک بٹ کوائن 64 ہزار امریکی ڈالر سے بھی زائد کے برابر ہو گیا تھا۔