الشباب جنگجوؤں پر امریکی فضائی حملہ
2 ستمبر 2014تاہم یہ امر ہنوز غیر واضح ہے کہ آیا امریکی فضائی حملے اپنے مرکزی ہدف کو نقصان پہنچانے میں کامیاب ہوئے ہیں یا نہیں۔ پینٹاگون حکام نے کہا ہے کہ وہ ابھی ان حملوں کے نتائج کا اندازہ لگا رہے ہیں۔
اُدھر صومالیہ کے جنوبی صوبے کے علاقے شبیلی اسفلی کے گورنر ابو قادر محمد نور نے بھی ایک بیان میں کہا،" امریکیوں نے ایک بڑی فضائی کارروائی کی ہے جس میں الشباب ملیشیا کے سینیئر اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان میں الشباب کے لیڈر ابو زبیر بھی شامل ہیں۔ ابو زبیر الشباب کے سپریم کمانڈر احمد عابدی گوڈین کے لیے عام طور سے استعمال کیا جانے والا نام ہے۔ الشباب کے اس کمانڈر کا نام امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی دنیا کے آٹھ چوٹی کے مفرور دہشت گردوں کے ناموں کی فہرست میں شامل ہے۔ دریں اثناء پینٹاگون کے پریس سکریٹری ریئر ایڈمرل جان کربی نے ایک بیان میں کہا، " ہم ابھی اپنے آپریشن کے نتائج کا جائزہ لے رہے ہیں" ۔
اُدھر الشباب ملیشیا گروپ نے اپنے لیڈر احمد عابدی گوڈین کی ممکنہ ہلاکت اور امریکی فضائی آپریشن میں ہونے والی مزید ہلاکتوں کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
اس امریکی فضائی آپریشن سے چند روز قبل افریقی یونین کے فوجی دستوں اور موغادیشو حکومتی فورسز نے ’ آپریشن بحرہ ہند ‘ کے نام سے ایک بڑی کارروائی کی تھی جس کا مقصد صومالیہ کی کلیدی اہمیت کی حامل بندرگاہوں کو اسلامی باغیوں کے قبضے سے چھڑانا تھا جو دراصل باغیوں کی آمدنی کے اہم ذرائع میں سے ایک ہے۔ ان بندرگاہوں کے ذریعے چارکول کی کئی ملین ڈالر کی برآمدات ہوتی ہے۔
الشباب کے جنگجو ان کے خلاف ہونے والے فوجی آپریشن کے خوف سے فرار ہو چُکے ہیں۔ صومالیہ کے جنوبی صوبے کے علاقے شبیلی اسفلی کے گورنر ابو قادر محمد نور کے مطابق امریکی فضائی حملے کے وقت الشباب کے کمانڈر ایک اجلاس کے لیے اکھٹا ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا، " وہ اس علاقے میں ہونے والے حالیہ آپریشن کے بارے میں تبادلہ خیال کی غرض سے اکھٹا ہوئے تھے۔ امریکی فضائی آپریشن کے نتیجے میں ہلاکتیں ہوئی ہیں تاہم ہمیں ان کی تفصیلات معلوم نہیں ہیں۔"
نور نے کہا ہے کہ امریکی حملے کا نشانہ دارالحکومت موغادیشو کے جنوب میں واقع شبیلی اسفلی کے دور دراز دیہات تھے جو باغیوں کا ٹھکانہ ہیں اور وہاں خودکش بمباروں کا ایک تربیتی کیمپ قائم ہے۔ واضح رہے کہ صومالیہ کی بین الاقوامی حمایت والی مگر کمزور حکومت کا مرکز موغادیشو شہر ہی ہے۔
گزشتہ ہفتے کے روز افریقی یونین کے صومالیہ کے مشن AMISOM نے اعلان کیا تھا کہ اُس نے موغاڈیشو سے جنوب مغرب کی طرف 160 کلو میٹر کے فاصلے پر قائم شہر بولومارر پر قبضہ حاصل کر لیا ہے۔ اس شہر پر جنوری 2013 ء میں فرانسیسی کمانڈوز نے اپنے ایک یرغمال بنائے گئے خفیہ ایجنٹ کو بازیاب کروانے کے لیے چھاپہ مار کارروائی کی کوشش کی تھی۔ تاہم یہ کوشش ناکام رہی اور اس کے نتیجے میں یرانسیسی اسپیشل فورسز کے دو اہلکار سمیت یرغمال ہلاک ہو گئے تھے۔