الشباب کا سربراہ امریکی فضائی کارروائی میں ’ہلاک‘
6 ستمبر 2014امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے جمعے کے روز تصدیق کی ہے کہ صومالیہ میں سرگرم دہشت گرد تنظیم الشباب کا سربراہ احمد عبدی گودانے پچھلے ہفتے کے اختتام پر کیے گئے ایک امریکی فضائی حملے میں ہلاک ہو گیا ہے۔ یہ حملہ الشباب کے لیڈروں کے ایک قافلے پر کیا گیا تھا۔ بعض سکیورٹی ذرائع کے مطابق ڈرون حملہ الشباب کی میٹنگ پر کیا گیا تھا۔ اُس حملے میں پندرہ عسکری لیڈروں کے مارے جانے کا بتایا گیا تھا۔ بعد میں احمد عبدی گودانے کی ہلاکت کی افواہ گردش کرنے لگی اور اب تقریباً ایک ہفتے کے بعد امریکی تصدیق سامنے آئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس دہشت گرد کی ہلاکت سے افریقہ میں القاعدہ کے سرگرمیوں کو نقصان پہنچا ہے۔ واضح رہے کہ صومالیہ میں عسکریت پسند تنظیم الشباب سرگرم ہے، جو دہشت گردی کی متعدد وارداتوں میں ملوث رہی ہے۔ اس تنظیم کے خلاف امریکی ڈرونز کارروائیاں ایک عرصے سے جاری ہیں۔ اسی عسکری گرہ نے کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں گزشتہ برس ایک شاپنگ مال پر حملہ کر کے 67 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمود نے احمد عبدی گودانے کو ہلاک کرنے پر امریکا کا شکریہ بھی ادا کیا ہے۔ شکریے کے بیان میں صومالی صدر نے کہا کہ اُن کی حکومت امریکی حکومت اور اُن تمام افراد کا شکریہ ادا کرتی ہے جو احمد عبدی گودانے کی ہلاکت کے فوجی آپریشن میں شریک تھے۔ حسن محمود شیخ نے اپنی ملکی سکیورٹی فورسز کا بھی شکریہ ادا کیا۔ صومالی صدر کے بیان میں مزید کہا گیا کہ صومالی اور امریکی حکومتوں میں تعاون کے تناظر میں امریکی فورسز الشباب کے لیڈر کو ٹارگٹ کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ صومالی صدر نے مزید کہا کہ صومالی جنگ کا ایک اہم ستون ختم ہو گیا ہے اور اب اِس جنگ کے دِن گنے جا چکے ہیں۔ صومالی صدر کے مطابق الشباب کے لیڈر کی ہلاکت ایک قافلے کو ڈرون کے ذریعے نشانے بنانے پر ہوئی تھی۔
صومالی حکومت نے اگلے پینتالیس ایام میں الشباب کے جنگجوؤں کو عام معافی کی پیشکش کر رکھی ہے۔ حکومت نے الشباب کے شدت پسندوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اِس عام معافی کا فائدہ اٹھائیں اور مسلح عسکری کارروائیوں سے تائب ہو کر حکومتی صفوں میں شامل ہو جائیں۔ صومالیہ کے بڑے شہر موغادیشو میں واقع تھنک ٹینک ہیریٹیج انسٹیٹیوٹ برائے پالیسی اسٹیڈیز کے ڈائریکٹر عبدی عینتی کا کہنا ہے کہ اگر واقعتاً گودانے ہلاک ہو گیا ہے تو یقینی طور پر الشباب میں واضح دراڑیں پیدا ہو جائیں گی اور تنظیم کمزور ہو کر رہ جائے گی۔ صومالیہ کے نیشنل سکیورٹی کے وزیر محمد یوسف کا کہنا ہے کہ گودانے کی ہلاکت الشباب کے لیےناقابلِ تلافی نقصان ہے اور اگلے دنوں میں یہ تنظیم مزید لیڈروں سے ہاتھ دھو بیٹھے گی کیونکہ اُسے صومالی سکیورٹی فورسز کے علاوہ افریقن یونین کے امن دستوں اور امریکی حملوں کا سامنا ہے۔