1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الظواہری کے بیانات شام کے معاملات میں غیر ضروری مداخلت ہیں: لوکل کوآرڈینیشن کمیٹی

Kishwar Mustafa11 اپریل 2013

شامی باغیوں نے گزشتہ ویک اینڈ پر القاعدہ کے چیف الظواہری کے جنگ سے تباہ حال ملک شام میں ایک اسلامی ریاست کے قیام کے مطالبے کو رد کر دیا ہے۔ باغیوں نے الظواہری کے بیان کو ملکی معاملات میں صریح مداخلت کی کوشش قرار دیا ہے۔

تصویر: BULENT KILIC/AFP/Getty Images

شام میں پُر امن مظاہرے کرنے والوں کے ایک نیٹ ورک ’ لوکل کوآرڈینیشن کمیٹیLCC نے الظواہری کے بیانات کو شام کے داخلہ معاملات میں غیر ضروری مداخلت قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی ہے۔ LCC کے اس بیان سے محض ایک روز قبل شام میں بشار الاسد حکومت کے خلاف لڑنے والے جہادی گروپ النصرہ فرنٹ نے الظواہری کے ساتھ وفاداری کا وعدہ ضرور کیا تھا تاہم عراقی القاعدہ کے ساتھ انضمام کے دعوے سے خود کو دور رکھا ہے۔

LCC نے النصرہ کے بیانات کا کوئی ذکر نہیں کیا ہے تاہم سرگرم حلقے اس بارے میں بحث ضرور کر رہے ہیں کہ آیا طاقتور جہادی گروپ النصرہ کو شامی انقلابی فورسز کا ایک جائز حصہ تسلیم کیا جانا چاہیے یا نہیں۔ ماہرین و مبصرین یہ خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ دو سال قبل شروع ہونے والی شامی بغاوت، جس میں اب تک 70 ہزار سے زائد انسانی جانیں ضایع ہو چکی ہیں، اپنے مقاصد پورے کر پائے گی یا نہیں۔

الظواہریتصویر: picture-alliance/ dpa

شام میں تشدد کی آگ میں مسلسل شدت پیدا ہو رہی ہے۔ سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے  مطابق آج شام کے جنوبی صوبے درعا میں فوج کی طرف سے دو قصبوں پر ہونے والے حملوں میں 57 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے ڈائریکٹر رامی عبد الرحمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ حملہ درجنوں فوجیوں کے ایک فوجی پوسٹ سے بھاگ نکلنے کے واقعے کے محض ایک روز بعد کیا گیا ہے۔ یہ شامی فوجی صدر اسد کی فوج سے نکل کر باغیوں کے ساتھ مل جانا چاہتے ہیں۔ آبزرویٹری کے مطابق درعا کے قصبے الصنمین اور غباغب پر حکومتی فورسز کے حملوں میں کم از کم 6 بچے، سات خواتین، 16 دیگر نامعلوم مرد اور 12 فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔

لندن میں قائم اس واچ ڈاگ کے ڈائریکٹر رامی عبدل رحمان نے کہا ہے کہ  فرار ہونے والے ان فوجیوں نے الصنمین اور غباغب میں پناہ لے رکھی تھی، جو اب تک پرسکون علاقے ہوا کرتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شامی فوج نے اس کریک ڈاؤن میں متعدد گھروں پر بھی بمباری کی ہے۔

شام کی خانہ جنگی نے لاکھوں انسانوں کو بے گھر کر دیا ہےتصویر: AFP/Getty Images

دریں اثناء آبزرویٹری نے کہا ہے کہ بدھ کو ملک بھر میں ہونے والے پُر تشدد واقعات میں کم از کم 179 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں 50 شہری86 باغی اور 43 فوجی شامل ہیں۔ آج جمعرات کو باغیوں نے شمال مغربی صوبے ادلب میں محصور فوج کو سامان رسد پہنچانے والا ایک ہیلی کاپٹر کو مار گرایا، جس کے نتیجے میں چار فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے۔ وادی دیف کے ایک فوجی کیمپ کو بھی باغیوں نے کئی ماہ سے حصار میں لے رکھا ہے جبکہ اس کیمپ تک سامان رسد پہنچانے کا کام محض ہوائی رستے ہی سے کیا جا سکتا ہے۔

km/sks(AFP)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں