1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

القادر ٹرسٹ کیس سے عمران خان اور ملک ریاض کا کیا تعلق ہے؟

10 مئی 2023

حکومت کا کہنا ہے کہ عمران خان نے ملک ریاض کو غیر قانونی مالی فائدہ پہنچانے کے بدلے ان سے کئی ایکٹر اراضی حاصل کی۔ عمران خان اور ملک ریاض دونوں اس معاملے میں کسی بھی طرح کا غلط کام کرنے کی تردید کرتے ہیں۔

Pakistan | Imran Khan | ehemaliger Premierminister
تصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

عمران خان کی منگل کو مبینہ بدعنوانی کے الزام میں گرفتاری کے بعد سے خبروں اور سوشل میڈیا پوسٹوں میں مسلسل  القادر ٹرسٹ کا نام  لیا جا رہا ہے۔ نیب کا کہنا ہے کہ اس نے سابق وزیر اعظم کو اسی القادر ٹرسٹ سے متلعق مالی بدعنوانی کی تحقیقات کے سلسلے میں زیر حراست لیا ہے۔

منگل کو عمران خان کی حراست کے بعد سے ملک بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑےتصویر: Muhammad Sajjad/AP Photo/picture alliance

حکام کا کہنا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی نے ایک خیراتی ٹرسٹ کے نام پر پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سے بطور رشوت یہ زمین حاصل کی۔ عمران خان اور ان کے حامیوں نے کوئی بھی غلط کام کرنے سے انکار کیا ہے۔

ذیل میں القادر ٹرسٹ اور اس سے جڑی زمین کے حصول کے بارے میں کچھ حقائق بیان کیے گئے ہیں۔

القادر ٹرسٹ کیا ہے؟

القادر ٹرسٹ ایک غیر سرکاری فلاحی تنظیم ہے، جسے عمران خان نے اپنی موجودہ اور تیسری اہلیہ بشریٰ وٹوکے ساتھ مل کر سن 2018 میں قائم کیا تھا۔ عمران خان اس وقت ملک کے وزیر اعظم تھے۔ انہوں نے بطور وزیر اعظم  سرکاری تقریبات میں اس ٹرسٹ کا ذکر کیا اور اسے فروغ دینے کی کوشش کی۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے مطابق عمران خان اور ان کی اہلیہ ہی صرف اس ٹرسٹ کے تنہا  ٹرسٹی ہیں۔

عمران خان کی گرفتاری کے پاکستانی سیاست پر ممکنہ اثرات

ٹرسٹ کیا کرتا ہے؟

یہ ٹرسٹ اسلام آباد کے مضافات میں روحانیت اور اسلامی تعلیمات کے لیے وقف ایک یونیورسٹی چلاتا ہے۔ یہ منصوبہ سابق خاتون اول، جنہیں عام طور پر بشریٰ بی بی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور وہ ایک روحانی معالج کے طور پر شہرت رکھتی ہیں، کی کاوش ہے۔ عمران خان  عوامی طور پر انہیں اپنی روحانی پیشوا کے طور پر متعارف کراتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کی اہلیہ  نے روحانیت کی راہ پر ان کی مدد کی۔

سوچا نہیں تھا حکام ’ریڈ لائن‘ پار کر لیں گے، پی ٹی آئی ورکرز

02:40

This browser does not support the video element.

کرپشن کیس کیا ہے؟

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے منگل کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ یہ ٹرسٹ عمران خان کے لیے ایک ریئل اسٹیٹ ڈویلپر ملک ریاض حسین سے رشوت کے طور پر قیمتی زمین حاصل کرنے کا ایک ذریعہ تھا۔ نجی ہاؤسنگ اسکیم بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض حسین کا شمار پاکستان کے سب سے امیر اور طاقتور ترین کاروباری افراد  ہوتا ہے۔

 وزیر  داخلہ کے مطابق القادر ٹرسٹ کے پاس تقریباً 60 ایکڑ زمین ہے، جس کی مالیت سات ارب پاکستانی روپے (24.7 ملین ڈالر) ہے۔ اس کے علاوہ ٹرسٹ کے نام پر اسلام آباد میں عمران خان کی بنی گالہ میں ایک پہاڑی پر واقع رہائش گاہ کے قریب زمین کا ایک اور بڑا ٹکڑا بھی ہے۔ اسے یونیورسٹی کے لیے باضابطہ جگہ قرار دیا جاتا ہے لیکن وہاں بہت کم تعمیرات کی گئی ہیں۔

رشوت کا الزام کیسے لگایا گیا؟

حکومت کا کہنا ہے کہ اس معاملے کا تعلق 190 ملین پاؤنڈ کی اس  رقم سے ہے، جو برطانیہ نے 2019 میں ملک ریاض سے منی لانڈرنگ کے الزام میں برآمد کر کے پاکستان واپس بھجوائی تھی۔ اس رقم کو  پاکستان کے قومی خزانے میں ڈالنے کے بجائے عمران خان کی حکومت نے یہ رقم سپریم کورٹ کے اس کھاتے میں جمع کرانے کی منظوری دی، جہاں عدالت نے ملک ریاض کو بحریہ ٹاؤن کراچی کی اسکیم کے لیے زمینوں کی خریداری میں ہیرا پھیری پر چار ارب روپے سے زائد کا جرمانہ جمع کرانے کا حکم دے رکھا تھا۔

اس مقدمے میں ملک ریاض پر کراچی میں اپنی نجی ہاؤسنگ اسکیم  کے لیے مارکیٹ سے کم قیمت پر سرکاری زمینوں کے غیر قانونی حصول کا الزام تھا۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے الزام لگایا کہ ملک ریاض  نے اس احسان کے بدلے القادر ٹرسٹ کے ذریعے خان کو زمین دی۔

خان نے الزامات کا کیا جواب دیا؟

عمران خان کےحامی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ یہ زمین اس ٹرسٹ کو خیراتی مقاصد کے لیے عطیہ کی گئی تھی۔ پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے منگل کو کہا کہ یہ الزامات من گھڑت ہیں۔ دوسری جانب ملک ریاض نے بھی کسی غلط کام کی تردید کی ہے۔

ش ر ⁄ ع ت (روئٹرز)

عمران خان کی گرفتاری پر ملک گیر مظاہرے، ہلاکتوں کی اطلاعات

02:40

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں