1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

القادر ٹرسٹ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد

27 فروری 2024

پی ٹی آئی کے مطابق عمران خان اور بشریٰ بی بی دونوں نے ہی صحت جرم سے انکار کیا ہے۔ پی ٹی آئی نے اس مقدمے کی سماعت جیل میں ہونے کی بھی مذمت کی ہے۔

Pakistans Ex-Premier Khan zu mehrjähriger Haft verurteilt
تصویر: Arif AliAFP

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ ایک احتساب عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر رشوت میں ایک زمین لینے سے متعلق مقدمے میں فرد جرم عائد کر دی ہے۔

پی ٹی آئی کے مطابق عمران خان اور بشریٰ بی بی دونوں نے ہی صحت جرم سے انکار کیا ہے۔

پاکستان سائفر تنازعہ: ’گفتگو کو غلط سمجھا گیا‘

11:30

This browser does not support the video element.

یہ مقدمہ ایک غیر سرکاری فلاحی تنظیم القادر ٹرسٹ سے متعلق ہے، جو عمران خان اور بشریٰ بی بی نے 2018 ء میں اُس وقت قائم کیا تھا جب عمران خان وزیر اعظم تھے۔ اس کیس میں  استغاثہ کا  عمران خان  پر الزام ہے کہ انہوں نے اس ٹرسٹ کو رئیل اسٹیٹ ڈویلپر ملک ریاض سے رشوت میں زمین لینے کے لیے استعمال کیا۔

منگل کو اس مقدمے کی سماعت اسی اڈیالہ جیل میں ہوئی، جہاں عمران خان قید ہیں۔

بشریٰ بی بی دونوں نے ہی صحت جرم سے انکار کیاتصویر: K.M. Chaudary/AP/picture alliance

پی ٹی آئی کے مطابق فرد جرم عائد  ہونے کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی دونوں نے ہی صحت جرم سے انکار کیا۔

مقامی میڈیا کے مطابق عدالت نے اس کیس کی سماعت چھ مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے اگلی سماعت پر قومی احتساب بیورو کے پانچ گواہوں کو طلب کر لیا ہے۔

دریں اثناء پی ٹی آئی نے عمران خان پر فرد جرم عائد ہونے کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا،'' جیل کی دیواروں کے پیچھے مقدمات کی سماعت کرنے کا مقصد انصاف کے اسقاط کی راہ ہموار کرنا ہے۔‘‘

71 سالہ عمران خان گزشتہ اگست سے متعدد مقدمات کے سلسلے میں جیل میں ہیں اور خود پر لگے الزامات کی تردید کر چکے ہیں۔ انہیں پہلے ہی بدعنوانی کے دو مقدمات میں سزا ہو چکی ہے، جس کی وجہ سے ان کے سیاست میں حصہ لینے پر بھی 10 سال تک پابندی عائد ہے۔

مقدمے کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہوئیتصویر: Arif Ali/AFP

عمران خان  کے علاوہ بھی ان کی جماعت کے متعدد لیڈران کو مختلف کیسز میں سزا سنائی جا چکی ہے۔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں اس کے خلاف ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے جاری ایک کریک ڈاؤن کا حصہ ہیں۔

اس کے باوجود آٹھ فروری کو ہونے والے حالیہ انتخابات میں جیتنے والوں میں سب سے بڑی تعداد پی ٹی آئی سے منسلک آزاد امیدواروں کی تھی۔

تاہم پی ٹی آئی کی مخالف پارٹیوں پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی نے آپس میں ایک سیاسی اتحاد کے بعد مخلوط حکومت بنانے کا اعلان کیا ہے۔

ک م / م ا(روئٹرز) 

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں