1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

القاعدہ سے وابستگی: جرمن شہری کا اعتراف جرم

6 مئی 2011

جرمن کے ایک شہری نے القاعدہ سے وابستہ دہشت گرد گروہ سے تعلق کا اعتراف کر لیا ہے۔ اس نے عدالت میں اپنی پیشی کے پہلے روز ہی تسلیم کیا کہ القاعدہ سے وابستہ گروپ نے اسے پاکستان میں تربیت دی تھی۔

تصویر: dapd

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس مقدمے میں ملوث شامی نژاد جرمن شہری Rami Makenesi کی عمر پچیس برس ہے۔ وہ جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں پیدا ہوا۔ اسے دوہری شہریت کا حامل قرار دیا گیا ہے۔ رامی نے القاعدہ سے وابستہ گروہ سے تعلق کا اعتراف استغاثہ کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت کیا۔

اس معاہدے کے مطابق مکمل اعتراف پر اس کے لیے کم تر سزائے قید سنائی جائے گی، جو پانچ سال سے زیادہ نہیں ہو گی۔

رامی نے جمعرات کو عدالت میں پیشی کے موقع پر اس بات کی وضاحت کی کہ اس نے مارچ 2009ء میں پاکستان میں شدت پسند گروہ سے تربیت حاصل کرنے کے لیے ملک کیوں چھوڑا۔ اس نے کہا، ’میں جرمنی میں مزید ضم نہیں ہو پا رہا تھا۔‘

اسے گزشتہ برس جون میں پاکستان میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ جرمنی لوٹنے والا تھا۔ اسے اگست میں جرمنی کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ جرمن سکیورٹی حکام کے مطابق رامی نے رضاکارانہ طور پر خود کو پاکستانی حکام کے حوالے کیا۔ اس نے عدالت کو بتایا کہ اس نے وہاں اسلحہ استعمال کرنے کی تربیت حاصل کی، لیکن لڑائی میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا۔

اس نے کہا، ’میں دیگر ذرائع سے القاعدہ کی مدد کرنا چاہتا تھا، بالخصوص فنڈز اکٹھے کرنے میں مدد فراہم کرتے ہوئے۔‘

رامی نے پاکستان میں القاعدہ سے وابستہ شدت پسند گروہ سے دہشت گردی کی تربیت حاصل کرنے کا اعتراف کیا

اس مقدمے کے جج تھوماس ساگیبیل نے قبل ازیں کہا تھا کہ ملزم نے تفتیش کاروں کے سوالوں کے تفصیلی جواب دینے پر رضامندی ظاہر کی تو وہ اس کے لیے زیادہ سے زیادہ پانچ سال کی سزائے قید اور اس وقت کو سزا میں شامل کرنے پر غور کرنے پر تیار ہوں گے، جو وہ حراست میں گزار چکا ہے۔

ساگیبیل نے جمعرات کو سماعت کے بعد کہا، ’ملزم نے تصدیق کر دی ہے کہ اس پر جو الزامات لگائے گئے وہ درست ہیں۔‘

جرمنی نے رامی اور افغانستان میں گرفتار کیے گئے ایک اور جرمن شہری کی جانب سے فراہم کردہ معلومات پر گزشتہ برس نومبر میں سکیورٹی کے تناظر میں اقدامات کیے۔ ان کے نتیجے میں دارالحکومت برلن میں وفاقی پارلیمنٹ کی عمارت بیشتر وزیٹرز کے لیے بند کر دی گئی۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں