القاعدہ نے معمر آسٹریلوی خاتون کو رہا کر دیا
7 فروری 2016![](https://static.dw.com/image/18987982_800.webp)
اتوار کے روز نائجر کے جنوب مشرقی شہر ڈوسو میں ایک پریس کانفرنس کے دوران صدر یوسفو نے جوسیلین ایلیٹ نامی خاتون کو پیش کیا۔ ان کا اس موقع پر یہ بھی کہنا تھا کہ حکام ان کے خاوند کو رہا کروانے کی بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔
القاعدہ سے منسلک جماعت اسلامک مغرب نے جمعے کے روز کہا تھا کہ وہ معمر خاتون کو غیر مشروط طور پر رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس کو کہنا تھا کہ اس بات کا فیصلہ عوامی دباؤ اور القاعدہ کی اس تلقین پر کیا گیا کہ خواتین کو ’جنگ‘ میں ضرر نہ پہنچائی جائے۔
ایلیٹ کی رہائی کے عوامل اور نائجر میں آمد کے اسباب اور محرکات ابھی غیر واضح ہیں۔
ڈاکٹر کین ایلیٹ اور ان کی بیگم کی عمریں اسّی برس سے زائد ہیں اور وہ برکینا فاسو کے مالی کے قریب جیبو شہر میں چالیس برس سے ایک سو بیس بستروں پر مشتمل ایک ہسپتال چلا رہے تھے۔
خاتون کی رہائی پر آسٹریلیا میں مقیم ان کے بچوں نے مسرت کا اظہار کیا ہے۔ ایک بیان میں ان کا کہنا تھا، ’’ہمیں امید ہے کہ جن اصولوں کی بنیاد پر ہماری والدہ کو رہا کیا گیا ہے، وہی اصول ہمارے والد پر بھی لاگو کرتے ہوئے انہیں رہا کیا جائے گا۔ انہوں نے اپنی زندگی کا نصف سے زیادہ حصہ جیبو میں مقیم افراد کی خدمت کے لیے وقف کیا ہے۔‘‘
آسٹریلیا کے وزیر ا عظم میلکم ٹرن بل نے جوسیلین ایلیٹ کی رہائی پر نائجر اور برکینا فاسو کی حکومتوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔
جس روز اس جوڑے کو اغوا کیا گیا تھا اسی دن برکینا فاسو کے دارالحکومت میں القاعدہ کے جنگ جوؤں نے ایک ہوٹل اور رستوران پر حملہ کر کے تیس افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ ان میں زیادہ پر غیر ملکی افراد تھے۔