القاعدہ کا مغرب نواز شامی باغیوں کے فوجی اڈوں پر قبضہ
13 مارچ 2016شام میں جنگی حالات پر نظر رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا تصدیق کرتے ہوئے کہنا تھا کہ النصرہ فرنٹ نے مغرب کے حمایت یافتہ باغیوں کی متعدد فوجی پوزیشنوں پر قبضہ کرتے ہوئے باغیوں کا اسلحہ بھی اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے سربراہ رامی عبدالرحمان کا کہنا تھا کہ النصرہ فرنٹ نے باغیوں کی تیرہویں ڈویژن کے درجنوں ارکان کو گرفتار بھی کر لیا ہے۔ شامی باغیوں کے اس گروپ کی حمایت مغربی دنیا بھی جاری رکھے ہوئے ہے اور اب ان باغیوں کے امریکی ہتھیار بھی النصرہ فرنٹ کے قبضے میں چلے گئے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ قبضے میں لیے گئے اسلحے میں امریکی ٹینک شکن میزائل بھی شامل ہیں۔ شامی باغیوں کی یہ تیرہویں ڈویژن مشہور اسد مخالف کمانڈر احمد السعود کی زیر نگرانی کام کرتی ہے اور یہ گروپ مغربی ممالک کی حمایت یافتہ فری سیریئن آرمی (FSA) کا حصہ ہے۔
فری سیریئن آرمی کی طرف سے اس کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر صرف یہ کہا گیا ہے کہ النصرہ فرنٹ نے اس کی چوکیوں پر حملہ کرتے ہوئے ہتھیار اپنے قبضے میں لے لیے ہیں۔
دوسری جانب النصرہ فرنٹ نے کہا ہے کہ پہلے ان باغیوں نے صوبہ ادلب میں فرنٹ کی چوکیوں پر اچانک حملہ کرتے ہوئے اس کے کئی ارکان کو اغوا کر لیا تھا۔ ان گروپوں کے مابین لڑائی کے یہ واقعات ایک ایسے وقت پر رونما ہو رہے ہیں، جب گزشتہ دو ہفتوں سے شام میں فائربندی معاہدہ نافذالعمل ہے اور کل پیر چودہ مارچ سے اسد حکومت کے نمائندوں اور شامی باغیوں کے مابین جنیوا میں امن مذاکرات بھی شروع ہونے والے ہیں۔
جنگ بندی معاہدے میں حکومتی فورسز اور مغرب کے حمایت یافتہ باغیوں کے گروہ شامل ہیں لیکن اس معاہدے کا اطلاق النصرہ فرنٹ اور داعش جیسی عسکریت پسند تنظیموں پر نہیں ہوتا۔
شام میں النصرہ فرنٹ کئی مرتبہ دیگر باغی گروپوں کے ساتھ مل کر کام کرتی رہی ہے لیکن جب اس گروپ کے اپنے مفادات اور مختلف علاقوں پر اس کے قبضے کے تسلسل کی بات ہوتی ہے، تو القاعدہ کا حامی یہ شدت پسند گروپ مغربی ملکوں کے حمایت یافتہ مسلح گروہوں کے خلاف کارروائیوں سے بھی گریز نہیں کرتا۔