1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

القاعدہ کا گلوبل آپریشنز کمانڈر پاکستان میں مارا گیا

عصمت جبیں6 دسمبر 2014

پاکستانی فوج کے ایک بیان کے مطابق دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کا بین الاقوامی سطح پر سرگرمیوں کا نگران اعلیٰ ترین کمانڈر عدنان شکری جمعہ پاکستانی قبائلی علاقے میں سکیورٹی فورسز کے ایک آپریشن کے دوران مارا گیا ہے۔

عدنان شکری جمعہتصویر: picture-alliance/dpa/EPA/M. Cavanaugh

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ بات ملکی فوج کے آج ہفتے کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہی گئی۔ القاعدہ کے ’گلوبل آپریشنز چیف‘ کہلانے والے اس کمانڈر کے خلاف امریکا میں اس کی غیر حاضری میں نیو یارک کے زیر زمین ریلوے نظام پر بم حملوں کے ایک مبینہ منصوبے کی وجہ سے فرد جرم بھی عائد کی جا چکی تھی۔

پاکستان آرمی کے بیان کے مطابق عدنان شکری جمعہ، جس کی عمر 39 سال تھی، اپنے دو ساتھی عسکریت پسندوں کے ہمراہ قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں ہفتے کو علی الصبح کی جانے والی ایک کارروائی میں مارا گیا۔

پاکستانی فوج کے ایک اعلیٰ اہلکار نے اپنا نام خفیہ رکھے جانے کی شرط پر نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے مرکزی کمانڈروں میں سے ایک عدنان شکری جمعہ وہی عسکریت پسند تھا، جس پر امریکا میں فرد جرم عائد کی جا چکی تھی۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق شکری جمعہ کو القاعدہ نیٹ ورک میں وہی پوزیشن حاصل تھی، جو ماضی میں امریکا پر گیارہ ستمبر 2001ء کے حملوں کے مرکزی منصوبہ ساز خالد شیخ محمد کو حاصل تھی۔ امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے عدنان شکری جمعہ کا نام ’انتہائی مطلوب‘ دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر رکھا تھا اور امریکا نے اس کے سر کی پانچ ملین ڈالر قیمت بھی مقرر کر رکھی تھی۔

سن 2004ء، امریکا کو مطلوب القاعدہ کے ارکان: عدنان شکری جمعہ، اوپر والی قطار میں دائیں سے پہلا، فائل فوٹوتصویر: AP

امریکا میں فیڈرل پراسیکیوٹرز کے مطابق سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے شکری جمعہ نے ہی 2008ء میں پاکستان کے لاقانونیت کے شکار قبائلی علاقے میں تربیت کے لیے ان تین افراد کو بھرتی کیا تھا، جن کو نیو یارک کے زیر زمین ریلوے سسٹم پر حملے کرنا تھے۔ نیو یارک شہر کے علاقے مین ہیٹن میں حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں شکری جمعہ کے خلاف فرد جرم کا تعلق اسی طرح کے حملوں کی ایک اور پلاننگ سے بھی ہے۔ یہ حملے برطانوی دارالحکومت میں انڈر گراؤنڈ ریلوے سسٹم پر کیے جانا تھے لیکن شکری جمعہ کی یہ منصوبہ بندی عملی مراحل میں داخل نہیں ہو سکی تھی۔

امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر کے بقول نیو یارک میں انڈر گراؤنڈ ریلوے سسٹم پر حملے کا یہ منصوبہ امریکا پر نائن الیون کے حملوں کے بعد کا خطرناک ترین منصوبہ تھا۔ القاعدہ کے ایک اور مرکزی عہدیدار ابو زبیدہ نے اپنی گرفتاری کے بعد امریکی حکام کو بتایا تھا کہ نائن الیون کے حملوں کے بعد عدنان شکری جمعہ کی ذات القاعدہ کے لیے امریکا اور یورپ میں بڑے حملے کرنے کا سب سے اچھا موقع تھی۔

شکری جمعہ امریکی ریاست فلوریڈا کے ایک کمیونٹی کالج میں زیر تعلیم تھا اور جب 2003ء میں دہشت گردی کے ایک واقعے سے متعلق گواہ کے طور پر امریکی ادارے ایف بی آئی نے اسے گرفتار کرنا چاہا تو وہ پہلے ہی امریکا سے رخصت ہو چکا تھا۔

2004ء میں اس دور کے امریکی اٹارنی جنرل جان ایشکرافٹ نے عدنان شکری جمعہ کو امریکا کے لیے ’واضح اور حاضر خطرہ‘ قرار دیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں