1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

القاعدہ کے خلاف جنگ کر رہے ہیں، ولید المعلم

افسر اعوان1 اکتوبر 2013

شامی وزیر خارجہ ولید المعلم نے دعوٰی کیا ہے کہ ان کی حکومت القاعدہ سے وابستہ ایسے شدت پسندوں کے خلاف جنگ کر رہی ہے، جو انسانوں کے دل چباتے ہیں اور زندہ لوگوں کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے ان کے اعضاء ان کے خاندانوں کو بھیجتے ہیں۔

تصویر: dapd

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے جاری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ولید المعلم نے الزام عائد کیا کہ امریکا، برطانیہ اور فرانس نے کیمیائی حملوں کے ذمہ داروں کا نام رپورٹ میں شامل کیے جانے سے روکا۔ انہوں نے ایک بار پھر ان حملوں کا ذمہ دار اپوزیشن کو قرار دیا۔

امریکی صدر باراک اوباما نے اسی فورم سے گزشتہ ہفتے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیمیائی حملوں کی ذمہ دار شامی صدر بشار الاسد کی حکومت ہے۔ اگست میں دمشق کے نواحی علاقے غوطہ میں ہونے والے کیمیائی حملے کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کے بعد امریکا کی طرف سے شام کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی دی گئی تھی۔

بشار الاسد نے کہا ہے کہ ان کی حکومت اپنے کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کے لیے اقوام متحدہ کی قرار داد کا احترام کرے گیتصویر: Reuters

تاہم روس کی جانب سے شام کے خلاف کسی فوجی کارروائی کی مخالفت اور شام کے کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کے معاملے پر امریکا اور روس کے درمیان معاہدے کے بعد شام کو اس بات کا پابند بنایا گیا تھا کہ وہ اپنے تمام کیمیائی ہتھیاروں کی تفصیلات عالمی برادری کو فراہم کرے جس کے بعد اگلے برس یعنی 2014ء کے وسط تک ان ہتھیاروں کو تلف کیا جانا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعہ 30 ستمبر کو ایک متفقہ قرار داد کے ذریعے اس بات پر زور دیا تھا کہ شام کے کیمیائی ہتھیار طے شدہ شیڈول کے مطابق تلف کیے جائیں۔ شام کے صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ ان کی حکومت اپنے کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کے لیے اقوام متحدہ کی قرار داد کا احترام کرے گی۔ اٹلی کے ایک نشریاتی ادارے کےے ساتھ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ دمشق حکومت اس قرار داد کی منظوری سے پہلے ہی کیمیائی ہتھیاروں کے حوالے سے عالمی معاہدے میں شامل ہو گئی تھی۔

غوطہ میں ہونے والے کیمیائی حملے کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے تھےتصویر: Reuters/Goran Tomasevic

ولید المعلم کا جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران کہنا تھا کہ شامی حکومت کے خلاف لڑنے والے ‘دہشت گردوں‘ کو کیمیائی ہتھیار فراہم کیے جا رہے ہیں تاہم انہوں نے اس حوالے سے کسی ملک کا نام نہیں لیا۔ شامی حکومت کی طرف سے باغیوں کے لیے ’دہشت گرد‘ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

شامی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ بات واضح ہے کہ ’’دنیا کی خطرناک ترین دہشت گرد تنظیم‘‘ القاعدہ سے منسلک عسکریت پسند شامی حکومت کے خلاف جنگ کر رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’قتل عام اور انسانوں کے دل نکال کر کھاتے ہوئے ٹیلی وژن پر دکھائے جانے والے مناظر کا اندھے ضمیروں پر کوئی اثر نہیں پڑا۔‘‘

اپنے خطاب میں ولید المعلم کا مزید کہنا تھا کہ باغیوں میں ایسے قاتل بھی شامل ہیں جو زندہ انسانوں کے ٹکڑے کرکے ان کے اعضاء ان کے خاندان کے افراد کو بھیجتے ہیں محض اس وجہ سے کہ وہ ایک سیکولر اور متحد شام کے حامی ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں