القاعدہ کے رہنما قاسم الریمی امریکی حملے میں ہلاک
7 فروری 2020وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں صدر ٹرمپ نے کہا ”امریکا نے یمن میں دہشت گردی کے خلاف ایک کامیاب آپریشن میں جزیرہ نما عرب القاعدہ کے بانی اور سربراہ قاسم الریمی کو ہلاک کردیا ہے۔“
صدر ٹرمپ نے قاسم الریمی کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ”الریمی کی قیادت میں جزیرہ نماعرب میں القاعدہ (اے کیو اے پی) نے یمن میں شہریوں کے خلاف انتہائی بے رحمی کے ساتھ تشدد کیے اور امریکا اور ہماری افواج کے خلاف متعدد حملوں کے لیے لوگوں کو اکسایا۔“
اس بیان میں مزید بتایا گیا ہے ”الریمی کی ہلاکت القاعدہ تحریک کو عالمی سطح اور جزیرہ نما عرب میں مزید کمزور کر دے گی۔ اس ہلاکت نے ہمیں قومی سلامتی کو لاحق خطرات ختم کرنے کے قریب تر کر دیا ہے۔ اوراس ہلاکت کے نتیجے میں امریکا، ہمارے مفادات اور ہمارے اتحادی مزید محفوظ ہوں گے۔“ صدرٹرمپ نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ الریمی کی ہلاکت کس تاریخ کو ہوئی۔ صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ امریکا اپنے عوام کا تحفظ اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے گا۔
خیال رہے کہ جزیرہ نما عرب القاعدہ ’اے کیو اے پی‘ نے گذشتہ دسمبر میں امریکا میں فلوریڈا کے بحری اڈے پر ہوئے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔اس حملے میں ایک سعودی افسر نے تین فوجیوں کو ہلاک کردیا تھا۔ امریکا ’اے کیو اے پی‘ کو اسامہ بن لادن کے قائم کردہ القاعدہ نیٹ ورک کی انتہائی خطرناک شاخوں میں سے ایک قرار دیتا ہے۔
’اے کیو اے پی‘ کا مقصد جزیرہ نما عرب میں مغربی اثرورسوخ کو ختم کرنا اور امریکا کی حمایت یافتہ حکومتوں کو گرانا ہے۔ گذشتہ کئی برسوں سے سیاسی عدم استحکام کا شکار یمن میں اس تنظیم کو بہت سی کامیابیاں ملیں۔ ان میں سن 2000 سے سن 2010 کے دوران مغربی ممالک کے مفادات پر ہونے والے متعدد حملے شامل ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ”قاسم الریمی نے اسامہ بن لادن کے لیے افغانستان میں کام کرنے کے خاطر 1990کی دہائی میں القاعدہ میں شمولیت اختیار کی۔ الریمی کو القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کا نائب بھی قرا ردیا جاتا ہے۔ اس سے القاعدہ میں الریمی کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔‘‘
خیال رہے کہ رواں برس جنوری کے اواخر میں بھی قاسم الریمی کی ہلاکت کی خبریں سامنے آئی تھیں لیکن القاعدہ نے ان کی تردید کرتے ہوئے الریمی کی ایک آڈیو ریکارڈنگ جاری کی تھی۔
ج ا / ع آ (روئٹرز، اے ایف پی)